ریاست بہار کے ضلع گیا میں روشن گنج پنچایت کے جلال پور گاؤں میں ایک عجیب منظر دیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں ایک بوتھ (71 نمبر) نہ کسی اسکول، پنچایت اور کمیونٹی عمارت میں ہے بلکہ یہ بوتھ شامیانہ میں بنایا گیا ہے۔
ووٹر خیمے کے باہر قطار میں کھڑے ہیں اور اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں، عالم یہ ہے کہ ووٹنگ کے کام سے وابستہ پولنگ اہلکار و افسران کو بھی بیٹھنے کی جگہ نہیں ملی ہے۔ زمین پر بیٹھ کر الیکشن کمیشن کے اہم کاموں کو ایک بڑے خطرے کے ساتھ انجام دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ گیا شیرگھاٹی امام گنج اسٹیٹ ہائی وے پر ہے اور یہ سڑک سے پانچ فٹ کی دوری پر واقع ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ انتخابی کاموں میں لگے ہوئے بانکے بازار بلاک کے افسران نے بوتھ کو اچھی طرح سے منظم کرنے کے لیے نہ تو کوئی منصوبہ بندی کی اور نہ ہی اس کے لئے کوئی پہل کی۔
ووٹ ڈالنے کے لئے یہاں آنے والی خواتین و مردوں کا کہنا ہے کہ ہم دوسرے گاؤں سے یہاں ووٹ ڈالنے آئے ہیں، جب اسمبلی اور لوک سبھا کے انتخابات ہوتے ہیں تو ہمارے گاؤں کے قریب اسکول میں ایک بوتھ ہوتا ہے اور وہیں لوگ ووٹ ڈالتے ہیں لیکن اس پنچایت الیکشن میں جلال پور میں ہمارا بوتھ بنایا گیا ہے جس سے ہمیں اسٹیٹ ہائی وے پر واقع جلال پور گاؤں آنا پڑتا ہے اور یہاں آکر کے ووٹ ڈالنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بوتھ انتہائی خطرناک ہے اور حادثے کو دعوت دینے والا ہے۔ اس سڑک پر آئے دن حادثے پیش آتے رہتے ہیں۔ ضلع محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے جلال پور چونگائی کو گزشتہ برس ہی "بلیک پوائنٹ" قرار دیا گیا تھا اور اس جگہ پر بوتھ بنانا حادثے کو دعوت دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر - شارجہ پرواز: پاکستان نے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی
ساتھ ہی بوتھ نمبر 70 اور 70 اے خیمے کے سامنے ہے، اس کے اندر ایک چھوٹی عمارت میں ای وی ایم مشین رکھی گئی ہے لیکن کمرے کے اندر مناسب روشنی نہیں ہونے کی وجہ سے ووٹروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر ووٹرز کو اپنے پسندیدہ امیدوار کے انتخابی نشان کی شناخت میں مسئلہ درپیش ہے۔
ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے ووٹر متعلقہ افسران سے شکایت کر رہے ہیں لیکن ان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔ ہم بھی اسی انتظام میں پریشانیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ بوتھ نمبر 71 پر سات سو ووٹرز ہیں، جس میں جلال پور گاؤں کے علاوہ دوسرے گاؤں کے ووٹ بھی ہیں۔