گیا میں پنچایت الیکشن کے چوتھے مرحلے کی ووٹنگ ہوچکی ہے۔ اب تک تین مراحل کے نتائج کے اعلان کے مطابق اس بار مسلمانوں کی نمائندگی مسلم علاقوں میں تشفی بخش نہیں ہے۔ ضلع کے 92 پنچایتوں میں صرف دو مکھیا اور ایک ضلع پریشد کی سیٹ پر مسلم امیدواروں نے جیت درج کی ہے۔ یہ ان سیٹوں پر جیت ہوئی ہے جہاں مسلم ووٹرز کی تعداد کم ہے جبکہ جن علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ وہاں پر اب تک کے نتائج مایوس کن رہے ہیں۔
اب سبھی کی نگاہ گزشتہ روز ہوئے انتخابات کے نتائج پر ہیں کیونکہ یہاں ضلع پریشد کی ایک سیٹ پر مسلم امیدوار کی جیت ممکن ہوسکتی ہے کیونکہ اس سیٹ پر پچاس ہزار کے قریب ووٹرز ہیں اور اس علاقے میں مسلمانوں کی آبادی تیس فیصد ہے۔ اس سیٹ سے ضلع پریشد کے ایک ہی مسلم امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پٹنہ: غیرمسلم دانشوروں کا سیرت کانفرنس سے خطاب
اس سیٹ پر پہلے بھی مسلم رہنماؤں نے جیت درج کی ہے حالانکہ اس سیٹ پر سخت مقابلہ موجودہ چیئرمین کرونا دیوی سے ہے۔ اسی طرح گروا کے دونوں طرف مسلم اکثریتی کئی گاؤں ہے جس میں مسلم مکھیا کے عہدے پر جیت درج کرنے کی بھی توقع ہے یہاں سے پہلے دو مکھیا مسلم تھے۔
سابق ضلع پریشد کے رکن اور آرجے ڈی کے سینئر رہنما عذیر احمد خان کہتے ہیں کہ مسلم ووٹرز کے کچھ علاقوں میں ووٹنگ 60 سے 70 فیصد ہوئی ہے جبکہ کچھ علاقوں میں ووٹنگ مایوس کن ہے۔
گروا بازار سے متصل مسلم محلوں میں تیس سے چالیس فیصد ہی ووٹنگ ہوئی ہے حالانکہ انہوں نے مسلم امیدواروں کی جیت یقینی بتاتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ کسی ایک سماج کی یکطرفہ ووٹنگ ہو سکتی ہے۔ مسلم ووٹرز کے ساتھ دوسرے ووٹرز کے ووٹوں کے بغیر جیت ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ضلع گیا میں چوتھے مرحلے میں کونچ اور گروا بلاک کے کل 34 پنچایتوں میں ووٹنگ ہوئی ہے۔ کونچ کے بنسبت گروا میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے گروا سے پہلے رکن اسمبلی بھی متعدد بار رہے ہیں۔ مجموعی طور پر گروا بلاک میں 65 فیصد جبکہ کونچ بلاک میں 63 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔