گیا میں ایک اہم نشست منعقد ہوئی جس میں کہا گیا کہ قومی یکجہتی ،فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور گنگا جمنی تہذیب کے فروغ اور عدم تشدد کا پیغام عام کیا جائے گا. تریپورہ فساد کی مذمت اور آگے تشدد کے واقعات پیش نہیں آئیں اس کو روکنے کے لیے سوشل تبدیلی پر زور دیا گیا۔
شہر گیا کے ایک ہال میں معاشرے کے دانشوروں کی ایک بڑی اور بامقصد میٹنگ ہوئی۔ چونکہ میٹنگ عوامی نہیں تھی اس لیے اس میں جو گفتگو ہوئی اس کی عام باتیں عام لوگوں تک پہنچانا ضروری ہے۔ میٹنگ میں کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں تریپورہ فساد کی مذمت اور مخالفت میں آئینی اختیارات کے دائرے میں رہتے ہوئے پُرامن ماحول اور طریقے سے احتجاج درج کرانا شامل ہے.
میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سماجی رکن ڈاکٹر حامد حسین نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ایک منظم سازش کے تحت جانی ومالی نقصانات پہنچائے جارہے ہیں، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے ملک میں قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی ختم ہوگئی ہے یا بے معنی ہوگئی ہے۔ اس لیے بنیادی مسائل کے ساتھ برادران وطن تک اپنے سیرت و کردار، اخلاق اور اسلام کی تعلیمات کو بتائیں کہ اسلام انسان اور انسانیت کے تحفظ کی ضمانت اور بچانے پر زور دیتا ہے اس لئے اسلام کے ماننے والوں کو دشمن نہیں جانیں بلکہ اپنے ملک بھارت کے آئین اور یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو بچانے کے لیے فاشسٹ طاقتوں کا سامنا کریں.
- یہ بھی پڑھیں:گیا: ایس سی، ایس ٹی ہاسٹل کو خالی کرایا گیا
- فرشتہ بن کر سامنے آئے بہار کے ڈاکٹر ندیم جیلانی
عظمت حسین سکریٹری انٹر فیتھ فورم نے کہا کہ قانونی لڑائی لڑیں جس میں معاشرے کے ہر طبقے کی نمائندگی ہو تاکہ ہم اپنی صحیح بات عام لوگوں تک پہنچاسکیں اور جو ہمارے خلاف افواہیں پھیلائی جاتی ہیں اس کی حقیقت سے عوام واقف ہو۔
مولانا عمر نورانی نے کہا کہ تریپورہ فساد ہو، حضور صل اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہو یہ کوئی برداشت کے قابل نہیں ہے۔ تاہم جذبات کو قابو میں کرتے ہوئے پرامن طریقے سے اپنی بات حکومت تک پہنچائیں. عدالت عظمیٰ کی طرف جائیں اور اپنے اوپر ہورہے ظلم و زیادتی کی سچائی بتائیں. میٹنگ کے آخر میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے مولانا ذاکر حسین رضوی نے کہا کہ تریپورہ فساد کی مذمت کرتے ہوئے آگے اس طرح کے واقعات پیش نہیں آئیں اس بات کو حکومت یقینی بنائے. اس کے لئے آئندہ بیس نومبر کو گاندھی میدان گیا میں ایک عظیم دھرنا دیا جائے گا جس میں ہزاروں افراد کی شرکت ہوگی تاہم واضح رہے کہ اس میں کسی طرح کا شور شرابہ ناقابل برداشت ہوگا. ہم پرامن قوم ہونے کا ثبوت پیش کریں۔