گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں جے ڈی یو طلبہ تنظیم نے مگدھ یونیورسیٹی میں مستقل وائس چانسلر کی مانگ اور بروقت امتحان و نتائج کے مطالبے کو لے کر سڑکوں پر احتجاج کیا۔ تنظیم کے ارکان نے شہر کے چار مقامات پر گورنر پھاگو چوہان کا پتلا نذر آتش کیا اور ساتھ ہی گورنر کے خلاف خوب نعرے بازی کی۔ طلبہ یونین کے ضلع صدر اتم کوشواہا نے نعرے بازی کرتے ہوئے متنازع بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کو موت کے بعد جہنم میں جگہ ملے اور انہیں نجات حاصل نہیں ملے گی۔ دراصل آج سیکڑوں طلبہ گورنر کا پتلا نذرآتش کرنے کے لیے جلوس کی شکل میں گیا کالج سے نکلے تھے۔ یہاں وہ گیا کالج سے ہوتے ہوئے مرزا غالب کالج کے پاس پہنچے جہاں پر انہوں نے گورنر کا پہلا پتلا نذرآتش کیا۔ اس کے بعد مزید تین اہم مقامات پر گورنر کا پتلا نذرآتش کیا۔
اس دوران مشتعل طلبہ کا کہنا تھا کہ مگدھ یونیورسٹی جو بہار کی اہم یونیورسیٹیوں میں ایک ہے وہاں پر نہ تو امتحان وقت پر ہوتے ہیں اور نہ ہی ڈگریاں وقت پر دی جاتی ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں سے ڈگریاں اور امتحانات التواء کا شکار ہیں۔ ہر مرتبہ یقین دہانی کرائی جا رہی ہے لیکن نہ تو امتحان ہو رہے ہیں اور نہ ہی نتائج آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے وی سی کا کام بھی گورنر ہاوس میں زیر التوی ہے۔ گورنر ہاوس کی طرف سے ایک سازش کے تحت مگدھ یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی بحالی نہیں ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Two principles in Gaya College: گیا کالج میں دو پرنسپل کی دعویداری سے کام کاج متاثر
طلباء مظاہرین کی قیادت کر رہے جے ڈی یو کے ضلع صدر اتم کشواہا نے کہا کہ یہ جدوجہد طلبہ کے بہتر مستقبل کے لیے کی جا رہی ہے۔ اگر اس کے بعد بھی گورنر ہاوس نے بات نہیں مانی تو آنے والے دنوں میں گورنر ہاوس کا زبردست گھیراؤ کیا جائے گا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ہماری حکومت کی جانب سے گورنر ہاوس کو کئی خطوط بھی لکھے گئے، لیکن مرکزی حکومت کے دباؤ میں گورنر ہاوس ان کی بات نہیں سن رہا ہے۔ ہم طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے ۔ اس موقع پر مشتعل طلبہ نے گورنر کے خلاف نعرے بازی کی۔ واضح ہوکہ مگدھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر راجیندر پرساد کی برخاستگی کے بعد کوئی دوسرا مستقل وائس چانسلر اور مستقل رجسٹرار کی بحالی نہیں ہوئی ہے۔ یہاں گزشتہ پانچ برسوں کا سیشن مکمل نہیں ہوا ہے۔ اسکو لیکر مستقل احتجاج ہورہے ہیں تاہم تاحال حالات ویسے ہی برقرار ہے۔