ریاست بہار کے ضلع گیا میں کئی تاریخی مقامات Historical Places in Gaya اور عمارتیں ہیں لیکن ان میں زیادہ تر عمارتیں انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے ان کی تاریخی شناخت ختم ہو رہی ہے۔ انہی تاریخی عمارتوں میں ایک شہر گیا میں واقع راجندر ٹاور ہے۔ جسے مقامی طور پر ٹاور چوک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ بہار کا ایک تاریخی گھڑی کا ٹاور ہے۔
سنہ 1910 کے درمیان برطانوی حکومت کے اس وقت کے کلکٹر جارج اولدھم نے اس کی تعمیر Gaya Historical Tower کرایا تھا۔ ملک کی آزادی کے بعد سنہ 1981 میں اس وقت کے وزیر اعلی جگناتھ مشرا کی انتظامیہ نے بھارت کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد کے نام پر اس کا نام راجندر ٹاور کردیا تھا اور اس میں ڈاکٹر راجندر پرساد کا مجسمہ بھی نصب کیا گیا تھا۔
یہ ٹاور اپنی منفرد شناخت کے لیے معروف ہے اور اس کی تصویر آج بھی انتظامیہ اپنے تاریخی مقامات کے طور پر ٹورازم بک میں شامل کرتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ٹاور کی خاصیت یہ تھی کہ اس کے چاروں طرف بڑی گھڑیاں لگی تھیں۔ جس کی آواز ایک کلومیٹر تک گونجتی تھی۔ ہرگھنٹے اس کی گھنٹی سائرن کی طرح بجتی، یہ سلسلہ 1910 سے شروع ہونے کے ساتھ سنہ 1990 تک چلتا رہا اور اس کی آواز باشندے سنتے رہے۔
تاہم 90 کی دہائی میں گھڑی خراب Gaya Historical Tower in Bad Condition ہوگئی اور اس کی مرمت کے لیے گھڑی ٹاور سے نکالی گئی لیکن افسوس کہ آج تک اس گھڑی کی مرمتی نہیں ہوسکی ہے۔ اب تو ان گھڑیوں کا پتہ بھی نہیں ہے کہ وہ کس محکمہ کے مال خانہ میں پڑی ہے۔
مقامی باشندہ اور سماجی رکن پروفیسر وجے کمار میٹھو کی مانیں تو جگناتھ مشرا کی حکومت کے بعد کسی حکومت نے اس کی مرمتی پر دھیان نہیں دیا اور نہ ہی خراب گھڑی کے بدلے دوسری گھڑی نصب کی گئی۔ اب تو ٹاور کی بھی حالت خستہ ہے، اکثر ٹاور کی دیوار سے گاڑیاں ٹکراتی ہیں، جس کی وجہ سے اس کی عمارت بھی کمزور ہوتی جارہی ہے۔
مقامی باشندوں کے احتجاج پر ایک برس قبل میونسپل کارپوریشن Municipal Corporation Gaya نے اس ٹاور کے رنگائی کے کام کو تو کرایا تاہم اس تاریخی ٹاور کو مزید خوبصورت یا اس کی اصل شکل میں پیش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی حالانکہ یہ ٹاور میونسپل کارپوریشن کا برانڈ ایمبیسڈر ہے اور میونسپل کارپوریشن اپنے ماتحت تاریخی عمارتوں میں سر فہرست رکھتا ہے، باوجود کہ اس کی دیکھ ریکھ اس کی تزئین کاری اور رنگ وروغن کے کام ندارد ہے۔
راجندر ٹاور Rajendra Tower شہر کے قلب میں واقع ہے۔ اس علاقے میں کپڑوں سے لیکر سونے چاندی کے زیورات کی منڈی اور کئی شاپنگ مال سمیت بینک ہوٹل وغیرہ سبھی کچھ ہے۔ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ اور پتلا نذر آتش یہاں پر ہوتا ہے، اس کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے اس پر دھیان نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Gulbarga Historical Monument: تاریخی عمارت خستہ حالی کا شکار
اس تاریخی ٹاور Gaya Historical Tower کی خستہ حالی پر مقامی کہتے ہیں کہ اس کو دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کیونکہ یہ ٹاور ریاست ہی نہیں بلکہ ملک وبیرون ملک میں معروف رہا ہے۔ سیاح اسے دیکھنے آتے ہیں۔ اسکی مرمت اور تحفظ کا ذمہ حکومت کو اٹھانا چاہیے۔