ضلع گیا کی بہار ہی میں نہیں بلکہ ملک و بیرون ملک میں اپنی خاص پہچان رکھتا ہے۔ گیا صرف بودھ مذہب کے لیے نہیں جانا جاتا ہے بلکہ اس کی ایک اور پہچان اردو ادب سے بھی ہے۔ یہاں سے بڑے بڑے شاعر و ادیب کا تعلق رہا ہے۔ گیا سے تعلق رکھنے والے شاعر و ادیب بدنام نظر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ادبی دنیا میں گیا شہر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ایک وقت تھا جب گیا آنے کے لیے ہندوستان کے مایہ ناز غزل گو شاعر اور ادیب یہاں کے ادارے سے رابطہ کرتے تھے خواہ وہ معروف ادیب کلام حیدری مرحوم کا ادارہ کلچرل آرٹ ہو یا پھر گیا کی معروف بزم، بزم راہی، بزم ندیم، سہیل، شبستان ادب اور دیگر ادارے وبزم ہوں۔ حالانکہ اب بھی یہ سلسلہ منقطع تو نہیں ہوا لیکن اس میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
معروف شاعر و ادیب بدنام نظر نے ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب کا تعلق گیا سے صدیوں پرانا ہے اور اس کی تاریخ پرانی ہے۔ خاص طور پر بیسویں صدی میں کچھ ادارے اور کچھ افراد نے اتنی محنت کی ہے کہ ادب اور اردو کے سلسلے میں انہیں فراموش کرنا ممکن نہیں ہے۔
گیا ایک ایسی جگہ ہے جو صرف مذہبی نہیں بلکہ ادب کے لیے بھی ہندوستان بھر میں جانا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ صرف میرا ماننا ہے بلکہ بڑی ہستیوں نے اپنی کتابوں اور مضامین میں گیا کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالی ہیں خواہ وہ جوگیندر پال ہوں یا پھر شکریدہ پال، شہاب جعفری، شاہدہ زیدی، ساجدہ زیدی، خشونت سنگھ وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔
اردو ادب سے نوجوانوں کا گہرا رابطہ نہیں ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں نوجوانوں کا قصور نہیں ہے بلکہ ہم بڑوں کا قصور ہے کہ جب ہم اپنے گھروں میں اردو زبان کو ختم کریں گے، اردو زبان سے اپنے بچوں کو واقف نہیں کریں گے، اردو کتابوں اور اخبارات کا مطالعہ نہیں کریں گے تو ہمارے بچے کتنا آگے بڑھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عوامی اردو ادب اور لوک گیتوں کا رول اور اہمیت: ڈاکٹر عبدالحمید
پھر بھی ناامید نہیں ہیں کیونکہ جو درخت دیر میں پھل دیتے ہیں تاہم وہ زیادہ دیتے ہیں اسی طرح ہماری نئی نسل کوشاں ہے اور ان کی کوشش ہے کہ دوسری زبانوں کی طرح اردو ادب کو بھی سمجھا اور سمجھایا جائے۔