ETV Bharat / state

گیا: بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑھنے کے لیے مجبور - مرکزی و ریاستی حکومتوں کے ذریعے نظام تعلیم کومستحکم

مرکزی و ریاستی حکومتوں کے ذریعے نظام تعلیم کومستحکم کرنے کے لئے ہربرس کروڑوں روپے کے بجٹ تیار ہوتے ہیں تاکہ سرکاری اسکولوں میں جو کمی ہے اسے دور کیا جائے۔

گیا:سرکاری پرائیمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور
گیا:سرکاری پرائیمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور
author img

By

Published : Feb 8, 2020, 2:32 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 3:24 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں ریاستی حکومت کا دعوی ہے کہ بہار کے ہر اسکول کی اپنی عمارت ہے۔ تاہم حکومت کا یہ دعوی شہر گیا کے باسو بیگہ میں واقع ایک پرائمری اسکول کے تعلق سے کھوکھلا نظر آ رہا ہے۔ اسکول کی اپنی عمارت نہیں ہونے سے بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑھ رہے ہیں۔

گیا:سرکاری پرائمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور

ایجوکیشن سے متعلق ضلع گیا میں محکمہ ایجوکیشن کی ایک الگ تصویر نظر آ رہی ہے، جہاں اسکولوں کی عظیم عمارتیں ہیں وہاں بچے نہیں ہیں اور جہاں بچے پڑھتے ہیں وہاں اسکول کی عمارت نہیں ہے۔

شہر گیا کے باسو بیگہ کا ایک ایسا اسکول جو سال 1998 سے قائم ہے، جو اپنی پہچان کے لئے حکومت کے تعاون کا بائیس برس سے منتظر ہے۔ یہاں سو سے زائد بچے زیرتعلیم تو ہیں تاہم بچوں کو بیٹھانے کے لئے ایک کمرہ بھی نہیں ہے۔

گیا:سرکاری پرائیمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور
گیا:سرکاری پرائیمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور

بچے کھلے آسمان میں ایک مندر کے احاطہ میں پڑھتے تو ضرور ہیں لیکن انہیں سمجھانے کے لئے ٹیچرس کے پاس ایک بلیک بورڈ بھی نہیں ہیں۔

حکومت نے ضلع کواوڈی ایف تو قراردیا ہے تاہم اس اسکول کا ایک عارضی بیت الخلاء بھی نہیں ہے، جسکی وجہ سے بچیاں رفع حاجت کے لئے باہر جانے پر مجبور ہوتی ہیں۔

وہیں خاص بات یہ ہے کہ ریاست کے وزیرتعلیم کرشنندن پرساد ورما ضلع گیا کے وزیرانچارج بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی آﺅٹ سورسنگ کمپنیوں پر ہوگی سخت کاروائی

اس سلسلے میں اسکول کے انچارج مینا کا کہنا ہے کہ اسکول کی اپنی زمین نہیں ہے، لہذا بچوں کو دیوی مندر میں پڑھایا جاتا ہے۔

عمارت کے بارے میں حکام کو متعدد بار آگاہ کیا گیا ہے۔ ایک بار وزیر زراعت پریم کمار آئے تھے اور انہوں نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی تھی۔

واضح رہے کہ اس اسکول میں بچوں کے علاوہ 3 خواتین اساتذہ بھی پڑھاتی ہیں، یقیناً انہیں بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں ریاستی حکومت کا دعوی ہے کہ بہار کے ہر اسکول کی اپنی عمارت ہے۔ تاہم حکومت کا یہ دعوی شہر گیا کے باسو بیگہ میں واقع ایک پرائمری اسکول کے تعلق سے کھوکھلا نظر آ رہا ہے۔ اسکول کی اپنی عمارت نہیں ہونے سے بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑھ رہے ہیں۔

گیا:سرکاری پرائمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور

ایجوکیشن سے متعلق ضلع گیا میں محکمہ ایجوکیشن کی ایک الگ تصویر نظر آ رہی ہے، جہاں اسکولوں کی عظیم عمارتیں ہیں وہاں بچے نہیں ہیں اور جہاں بچے پڑھتے ہیں وہاں اسکول کی عمارت نہیں ہے۔

شہر گیا کے باسو بیگہ کا ایک ایسا اسکول جو سال 1998 سے قائم ہے، جو اپنی پہچان کے لئے حکومت کے تعاون کا بائیس برس سے منتظر ہے۔ یہاں سو سے زائد بچے زیرتعلیم تو ہیں تاہم بچوں کو بیٹھانے کے لئے ایک کمرہ بھی نہیں ہے۔

گیا:سرکاری پرائیمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور
گیا:سرکاری پرائیمری اسکول کے بچے کھلے میں پڑھنے پر مجبور

بچے کھلے آسمان میں ایک مندر کے احاطہ میں پڑھتے تو ضرور ہیں لیکن انہیں سمجھانے کے لئے ٹیچرس کے پاس ایک بلیک بورڈ بھی نہیں ہیں۔

حکومت نے ضلع کواوڈی ایف تو قراردیا ہے تاہم اس اسکول کا ایک عارضی بیت الخلاء بھی نہیں ہے، جسکی وجہ سے بچیاں رفع حاجت کے لئے باہر جانے پر مجبور ہوتی ہیں۔

وہیں خاص بات یہ ہے کہ ریاست کے وزیرتعلیم کرشنندن پرساد ورما ضلع گیا کے وزیرانچارج بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی آﺅٹ سورسنگ کمپنیوں پر ہوگی سخت کاروائی

اس سلسلے میں اسکول کے انچارج مینا کا کہنا ہے کہ اسکول کی اپنی زمین نہیں ہے، لہذا بچوں کو دیوی مندر میں پڑھایا جاتا ہے۔

عمارت کے بارے میں حکام کو متعدد بار آگاہ کیا گیا ہے۔ ایک بار وزیر زراعت پریم کمار آئے تھے اور انہوں نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی تھی۔

واضح رہے کہ اس اسکول میں بچوں کے علاوہ 3 خواتین اساتذہ بھی پڑھاتی ہیں، یقیناً انہیں بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔

Intro:مرکزی وریاستی حکومتوں کے ذریعے نظام تعلیم کومستحکم کرنے کے لئے ہربرس کروڈوں روپئے کے بجٹ تیارہوتے ہیں تاکہ سرکاری اسکولوں کی کمیوں دورکرکے بچوں کواچھی تعلیم دی جاسکے ،ریاستی حکومت کادعوی ہے کہ بہار کے ہراسکول کی اپنی عمارت ہے تاہم حکومت کایہ دعوی شہر گیاکے باسو بیگہ میں واقع ایک پرائمری اسکول میں کھوکھلانظرآتاہے ،اسکول کی اپنی عمارت نہیں ہونے سے بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑھتے ہیں Body:ریاست بہار کے ضلع گیا میں محکمہ ایجوکیشن کی ایک الگ تصویرنظرآتی ہے ، جہاں اسکولوں کی عظیم عمارتیں ہیں وہاں بچے نہیں ہیں اور جہاں بچے پڑھتے ہیں وہاں اسکول کی عمارت نہیں ہے ، شہر گیا کے باسو بیگہ کا ایک ایسا اسکول جو سال 1998 سے قائم ہے ، جو اپنی پہچان کے لئے حکومت کے تعاون کا بائیس برس سے منتظر ہے ۔یہاں سو سے زائد بچے زیرتعلیم تو ہیں تاہم بچوں کو بیٹھانے کے لئے ایک کمرہ بھی نہیں ہے ، بچے کھلے آسمان میں ایک مندر کے احاطہ میں پڑھتے تو ضرور ہیں لیکن انہیں سمجھانے کے لئے ٹیچرس کے پاس ایک بلیک بورڈ بھی نہیں ہیں ، حکومت نے ضلع کواوڈی ایف تو قراردیا ہے تاہم اس اسکول کا ایک عارضی بیت الخلاء بھی نہیں ہے جسکی وجہ سے بچیاں رفع حاجت کے لئے باہر جانے پر مجبور ہوتی ہیں ، خاص بات یہ ہے کہ ریاست کے وزیرتعلیم کرشنندن پرساد ورما ضلع گیا کے وزیرانچارج بھی ہیں Conclusion:اسکول کی انچارج مینا کا کہنا ہے کہ اسکول کی اپنی زمین نہیں ہے ، لہذا بچوں کو دیوی مندر میں پڑھایا جاتا ہے۔ عمارت کے بارے میں حکام کو متعدد بار آگاہ کیا گیا ہے۔ ایک بار وزیر زراعت پریم کمار آئے تھے ، انہوں نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی تھی۔ اس اسکول میں بچوں کے علاوہ 3 خواتین اساتذہ بھی پڑھاتی ہیں ، یقینا انہیں بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بائٹ مینا
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار
Last Updated : Feb 29, 2020, 3:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.