ریاست بہار کے ضلع گیا میں ریاستی حکومت کا دعوی ہے کہ بہار کے ہر اسکول کی اپنی عمارت ہے۔ تاہم حکومت کا یہ دعوی شہر گیا کے باسو بیگہ میں واقع ایک پرائمری اسکول کے تعلق سے کھوکھلا نظر آ رہا ہے۔ اسکول کی اپنی عمارت نہیں ہونے سے بچے کھلے آسمان کے نیچے پڑھ رہے ہیں۔
ایجوکیشن سے متعلق ضلع گیا میں محکمہ ایجوکیشن کی ایک الگ تصویر نظر آ رہی ہے، جہاں اسکولوں کی عظیم عمارتیں ہیں وہاں بچے نہیں ہیں اور جہاں بچے پڑھتے ہیں وہاں اسکول کی عمارت نہیں ہے۔
شہر گیا کے باسو بیگہ کا ایک ایسا اسکول جو سال 1998 سے قائم ہے، جو اپنی پہچان کے لئے حکومت کے تعاون کا بائیس برس سے منتظر ہے۔ یہاں سو سے زائد بچے زیرتعلیم تو ہیں تاہم بچوں کو بیٹھانے کے لئے ایک کمرہ بھی نہیں ہے۔
بچے کھلے آسمان میں ایک مندر کے احاطہ میں پڑھتے تو ضرور ہیں لیکن انہیں سمجھانے کے لئے ٹیچرس کے پاس ایک بلیک بورڈ بھی نہیں ہیں۔
حکومت نے ضلع کواوڈی ایف تو قراردیا ہے تاہم اس اسکول کا ایک عارضی بیت الخلاء بھی نہیں ہے، جسکی وجہ سے بچیاں رفع حاجت کے لئے باہر جانے پر مجبور ہوتی ہیں۔
وہیں خاص بات یہ ہے کہ ریاست کے وزیرتعلیم کرشنندن پرساد ورما ضلع گیا کے وزیرانچارج بھی ہیں۔
مزید پڑھیں: لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی آﺅٹ سورسنگ کمپنیوں پر ہوگی سخت کاروائی
اس سلسلے میں اسکول کے انچارج مینا کا کہنا ہے کہ اسکول کی اپنی زمین نہیں ہے، لہذا بچوں کو دیوی مندر میں پڑھایا جاتا ہے۔
عمارت کے بارے میں حکام کو متعدد بار آگاہ کیا گیا ہے۔ ایک بار وزیر زراعت پریم کمار آئے تھے اور انہوں نے بھی اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی تھی۔
واضح رہے کہ اس اسکول میں بچوں کے علاوہ 3 خواتین اساتذہ بھی پڑھاتی ہیں، یقیناً انہیں بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔