گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع آرمی فائرنگ مشق کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے افراد کے کنبہ سے ضلع مجسٹریٹ نے ملاقات کی، ساتھ ہی آرمی فائرنگ مشق رینج کا معائنہ کیا۔ واضح رہے کہ ہولی کے دن یہ واقعہ پیش آیا تھا جہاں مشق کے دوران آرمی کا مورٹار گولہ گاؤں کے ایک گھر میں گرکر بلاسٹ ہوا جس میں ایک ہی کنبہ کے تین افراد کی موت ہوگئی جب کہ اتنے ہی افراد زخمی ہوگئے تھے حالانکہ اس معاملے کو لیکر گیا آرمی آفیسرز ٹریننگ اکیڈمی کی جانب سے پریس بیان جاری کرکے کہا گیا کہ جس دن یہ واقعہ بارہ چٹی کے گلروید گاؤں میں پیش آیا ہے اس دن آرمی کی کوئی مشق نہیں ہوئی ہے کیونکہ مشق سے پہلے مقامی پولیس اور سول انتظامیہ کو اطلاع دے کر منظوری حاصل کی جاتی ہے تاہم ایسی کوئی اطلاع مقامی انتظامیہ کو نہیں دی گئی ہے۔
آرمی کی طرف سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ گزشتہ دنوں کے مشق کے دوران کوئی مورٹار پھٹا نہیں ہوگا جسے مقامی لوگوں نے اٹھاکر اسکے میٹل نکالنے کی کوشش کی ہوگی جسکی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا ہوگا جبکہ آرمی کے اس دعویٰ کو مقامی لوگوں نے غلط بتایا اور کہا کہ آرمی کے مشق کے دوران ہی سیدھے گھر میں بم گرا اور دھماکہ ہوا ہے۔ اس معاملے کو پیش آنے کے بعد سے علاقے میں ناراضگی بڑھ گئی تھی جس کے بعد ضلع انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اسکو لیکر تحقیقات شروع کی گئی۔ ڈی ایم ڈاکٹر تیاگ راجن نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی کمیٹی کی تشکیل دی ہے اور ساتھ ہی آئندہ دس دنوں تک اس رینج میں مشق پر روک لگادی ہے، آئندہ تیرہ مارچ کو اس کو لےکر ڈی ایم نے ہائی لیول کی میٹنگ بھی رکھی ہے جس کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ دہلی سے آرمی کے اعلی افسران اس میٹنگ میں شامل ہونگے اور ساتھ ہی مقامی نمائندوں کے ساتھ علاقے کے لوگ بھی شامل ہونگے۔
وہیں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن نے گاؤں کا دورہ کرکے جائزہ لیا ہے اس دوران انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ لواحقین کو پانچ پانچ ڈسمل زمین دستیاب کراکر انکی رہائش کا انتظام کیا جائے اور ساتھ ہی حکومت کے دوسرے منصوبوں کا بھی فائدہ فوری طور پر دیا جائے۔ حادثے میں مرنے والے شخص کے بچوں کی پڑھائی کا انتظام حکومتی سطح سے کیا جائے۔ ساتھ ہی ڈیویزنل افسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ بارہ چٹی آرمی مشق رینج کے علاقے کے گاؤں کا جائزہ لیا جائے کہ کتنی آبادی بستی ہے اور کتنی آبادی خطرہ کی زد میں ہیں جو علاقے خطرے کی زد میں ہیں انکی نشاندہی کی جائے تاکہ آگے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
ڈی ایم نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ گاؤں اور لواحقین اطمینان رکھیں منصفانہ ڈھنگ سے اعلیٰ افسران کی نگرانی میں جانچ کی جارہی ہے جو بھی معاملہ ہوگا وہ سامنے آئے گا، لواحقین کا مناسب فائدہ پہنچانے کی کوشش ہر طریقے سے انکی سطح سے کی جائے گی اور میٹنگ کے بعد ہی کوئی فیصلہ ہوگا کہ فائرنگ رینج کا آپریشن کس طرح ہوگا یا نہیں۔ فلحال دس دنوں کے لئے اس رینج احاطے میں مشق پر روک لگادی گئی ہے۔ انہوں نے اس دوران فوج کے افسران سے بھی ملاقات کی اور ان سے تفصیل حاصل کی ہے۔ واضح ہو کہ 8 مارچ کو گلردیو گاؤں میں مورٹار کا گولہ گر کر پھٹنے کی وجہ سے تین لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔