ETV Bharat / state

Urdu Literature in Gaya ضلع گیا کو اردو ادب میں بھی نمایاں مقام حاصل ہے - Gaya district also has prominent position in Urdu

گیا ضلع 159ویں یوم تاسیس کا جشن منانے میں مصروف ہے۔ کلکٹریٹ نے گیا کی عظیم ہستیوں کو یاد کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور ساتھ ہی 159 موم بتیاں جلاکر جشن کا آغاز کیا حالانکہ اس برس پتر پکش میلہ کی مصروفیت کی وجہ سے انتظامیہ کی جانب سے بڑا پروگرام نہیں ہوگا۔ Gaya district also has a prominent position in Urdu literature

Gaya district also has a prominent position in Urdu literature
Gaya district also has a prominent position in Urdu literature
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 4, 2023, 8:17 AM IST

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا مذہبی ثقافتی اور سماجی و سیاسی اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ 3 اکتوبر سنہ 1865 میں گیا رام گڑھ سے کٹ کر ضلع کے طور پر وجود میں آیا اور سنہ 1972 میں ضلع چار ضلعوں میں منقسم ہوگیا۔ لیکن اسکی مرکزی حیثیت آج بھی قائم ہے اور کل پانچ اضلاع والی کمشنری ' مگدھ کمشنری ' کا ہیڈ کوارٹر ہے ۔گیا کے قیام کو 159 برس ہو چکے ہیں ۔سنہ 1980 سے یوم تاسیس منانے کا سلسلہ شروع ہوا جو آج بھی جاری ہے اور ہربرس یوم قیام کا جشن منایا جاتا ہے۔ ضلع گیا یوں تو سبھی مذہب کا سنگم ہے تاہم یہاں ہندو اور بدھ مذہب کے لیے خاص مقام ہے۔ گیا اپنی روایت اور ثقافت کے طور پر بھی معروف ہے۔ یہاں کی بڑی شخصیات نے ملک اور بیرون ملک تک اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Anwar Ali Khan Murder Case ایل جے پی رہنما انور علی خان کے قتل معاملے میں مقدمہ درج

معروف اردو نقاد وسابق آئی پی ایس معصوم عزیز کاظمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب میں بھی گیا کو خاصی مقبولیت ہے۔ یہاں کلام حیدری، انجم مانپوری، پروفیسر حسین الحق سمیت کئی بڑی شخصیت گزری ہیں جنہوں نے اردو کی بے پناہ خدمات کے ساتھ اپنی کامیابی کا پرچم بلند کیا ہے ۔یہ وہ شاعر مصنف افسانہ نگار محقق ہیں جنکی تخلیق پر یونیورسٹیوں میں تحقیق کرائی جاتی ہے اور طلباء اُن کی تصانیف اور تخلیق سے استفادہ کرتے ہیں اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرتے ہیں۔ ان میں ایک بڑا نام پروفیسر حسین الحق مرحوم کا بھی ہے۔ جو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ہیں اور غالبا گیا کی پہلی شخصیت ہے جنہیں فنکشن نگاری میں ساہتیہ ایوارڈ ملا تھا۔

موتی کریمی سماجی رکن کہتے ہیں کہ گیا میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے کئی چھوٹے بڑے ادارے بھی ہیں جس میں سب سے بڑا ادارہ مرزا غالب کالج ہے جہاں 18 ہزار کے قریب طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی اور اہم چیزیں مسلمانوں سے جڑی ہوئی ہیں ، گیا ضلع میں نئی آبادی رپورٹ کے مطابق قریب 57 لاکھ آبادی بستی ہے جس میں مجموعی طور پر قریب 17 فیصد مسلم آبادی ہےجبکہ ضلع کا کل رقبہ 4976 کلومیٹر ہے ۔یہاں خواندگی کی شرح 66.9 فیصد ہے ، کل 9 نگر پریشد ہیں جبکہ ضلع میں 24 بلاکس ہیں اور سب ڈیویزن کے ساتھ گیا میں کل گاوں 2886 گاوں ہیں۔ وہیں گزشتہ 25 برسوں میں ضلع کا ایس پی اور ڈسٹرک مجسٹریٹ کبھی کوئی مسلم افسر نہیں بناہے حالانکہ اس سے پہلے ضلع کے ایس پی مسلم افسر رہے ہیں لیکن یہ اس وقت رہے ہیں جب گیا میں سنیئر ایس پی ' ایس ایس پی ' کا عہدہ نہیں تھا حالانکہ ڈی ایم ضلع میں مسلم باضابطہ تعینات نہیں کیا گیا ہے۔

اس کی کئی وجہیں ہیں جس میں ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ شہرت یافتہ مندر وشنو پد مندر کمیٹی کے صدر ڈسٹرک مجسٹریٹ ہوتے ہیں اور ساتھ ہی بودھ گیا ٹیمپل منیجمنٹ کمیٹی کا بھی چیئرمین ڈی ایم ہوتاہے چونکہ وشنو پد مندر میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی ہے اس وجہ سے مانا جاتا ہے کہ یہاں مسلم ڈی ایم نہیں ہوتے ہیں حالانکہ اس عہدے کے نیچے سبھی بڑے عہدوں پر مسلم افسران کی تعیناتی ہوتی رہی ہے۔ واضح ہو کہ ضلع گیا ہمیشہ سیاحوں فنکاروں دانشوروں کے لیے پرکشش اور توجہ کا مرکز رہا ہے یہاں ضلع میں کئی بزرگوں کا مسکن بھی ہے جس میں بیتھو شریف میں واقع حضرت مخدوم درویش اشرف کا آستانہ بھی ہے۔

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا مذہبی ثقافتی اور سماجی و سیاسی اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ 3 اکتوبر سنہ 1865 میں گیا رام گڑھ سے کٹ کر ضلع کے طور پر وجود میں آیا اور سنہ 1972 میں ضلع چار ضلعوں میں منقسم ہوگیا۔ لیکن اسکی مرکزی حیثیت آج بھی قائم ہے اور کل پانچ اضلاع والی کمشنری ' مگدھ کمشنری ' کا ہیڈ کوارٹر ہے ۔گیا کے قیام کو 159 برس ہو چکے ہیں ۔سنہ 1980 سے یوم تاسیس منانے کا سلسلہ شروع ہوا جو آج بھی جاری ہے اور ہربرس یوم قیام کا جشن منایا جاتا ہے۔ ضلع گیا یوں تو سبھی مذہب کا سنگم ہے تاہم یہاں ہندو اور بدھ مذہب کے لیے خاص مقام ہے۔ گیا اپنی روایت اور ثقافت کے طور پر بھی معروف ہے۔ یہاں کی بڑی شخصیات نے ملک اور بیرون ملک تک اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Anwar Ali Khan Murder Case ایل جے پی رہنما انور علی خان کے قتل معاملے میں مقدمہ درج

معروف اردو نقاد وسابق آئی پی ایس معصوم عزیز کاظمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب میں بھی گیا کو خاصی مقبولیت ہے۔ یہاں کلام حیدری، انجم مانپوری، پروفیسر حسین الحق سمیت کئی بڑی شخصیت گزری ہیں جنہوں نے اردو کی بے پناہ خدمات کے ساتھ اپنی کامیابی کا پرچم بلند کیا ہے ۔یہ وہ شاعر مصنف افسانہ نگار محقق ہیں جنکی تخلیق پر یونیورسٹیوں میں تحقیق کرائی جاتی ہے اور طلباء اُن کی تصانیف اور تخلیق سے استفادہ کرتے ہیں اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرتے ہیں۔ ان میں ایک بڑا نام پروفیسر حسین الحق مرحوم کا بھی ہے۔ جو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ہیں اور غالبا گیا کی پہلی شخصیت ہے جنہیں فنکشن نگاری میں ساہتیہ ایوارڈ ملا تھا۔

موتی کریمی سماجی رکن کہتے ہیں کہ گیا میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے کئی چھوٹے بڑے ادارے بھی ہیں جس میں سب سے بڑا ادارہ مرزا غالب کالج ہے جہاں 18 ہزار کے قریب طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی اور اہم چیزیں مسلمانوں سے جڑی ہوئی ہیں ، گیا ضلع میں نئی آبادی رپورٹ کے مطابق قریب 57 لاکھ آبادی بستی ہے جس میں مجموعی طور پر قریب 17 فیصد مسلم آبادی ہےجبکہ ضلع کا کل رقبہ 4976 کلومیٹر ہے ۔یہاں خواندگی کی شرح 66.9 فیصد ہے ، کل 9 نگر پریشد ہیں جبکہ ضلع میں 24 بلاکس ہیں اور سب ڈیویزن کے ساتھ گیا میں کل گاوں 2886 گاوں ہیں۔ وہیں گزشتہ 25 برسوں میں ضلع کا ایس پی اور ڈسٹرک مجسٹریٹ کبھی کوئی مسلم افسر نہیں بناہے حالانکہ اس سے پہلے ضلع کے ایس پی مسلم افسر رہے ہیں لیکن یہ اس وقت رہے ہیں جب گیا میں سنیئر ایس پی ' ایس ایس پی ' کا عہدہ نہیں تھا حالانکہ ڈی ایم ضلع میں مسلم باضابطہ تعینات نہیں کیا گیا ہے۔

اس کی کئی وجہیں ہیں جس میں ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ شہرت یافتہ مندر وشنو پد مندر کمیٹی کے صدر ڈسٹرک مجسٹریٹ ہوتے ہیں اور ساتھ ہی بودھ گیا ٹیمپل منیجمنٹ کمیٹی کا بھی چیئرمین ڈی ایم ہوتاہے چونکہ وشنو پد مندر میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر پابندی ہے اس وجہ سے مانا جاتا ہے کہ یہاں مسلم ڈی ایم نہیں ہوتے ہیں حالانکہ اس عہدے کے نیچے سبھی بڑے عہدوں پر مسلم افسران کی تعیناتی ہوتی رہی ہے۔ واضح ہو کہ ضلع گیا ہمیشہ سیاحوں فنکاروں دانشوروں کے لیے پرکشش اور توجہ کا مرکز رہا ہے یہاں ضلع میں کئی بزرگوں کا مسکن بھی ہے جس میں بیتھو شریف میں واقع حضرت مخدوم درویش اشرف کا آستانہ بھی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.