ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع بودھ گیا کو مہابودھی مندر کی وجہ سے عالمی سطح پر منفرد مقام حاصل ہے۔ بودھ گیا کی پہچان مہاتما بدھ کے جائے عرفاں کے طور پر ہے۔ یہاں ہربرس لاکھوں سیاحوں کی آمد ہوتی ہے ایسے میں یہاں کی غذا بھی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ گیاضلع کے لذیذ مٹھائیوں کے ذائقہ میں جہاں تلکوٹ کی اپنی پہچان ہے وہیں باہری ڈش میں ان دنوں ' توپا ' کی مقبولیت اور ڈیمانڈ دونوں ہی بڑھی ہے ، سردی کے موسم میں توپا کی ہردن درجنوں دیگ کی کھپت ہے ۔Tibetan Thukpa dish popular in Gaya
تبت کی رہنے والی خاتون کرن کہتی ہیں کہ بودھ گیا میں ' بیف مٹن اور چکن توپا ' ڈش پہلی پسند ہے ،یہاں بودھ گیا آنے والے بیرون ملک کے سیاحوں جس میں چین، جاپان، کوریا، تبت اور امریکہ جیسے ملکوں کے سیاحوں کو ' بیف توپا ' زیادہ پسندہے،کیونکہ سرد علاقوں میں بیف توپا زیادہ کھایا جاتاہے۔ اس میں گوشت کے علاوہ نوڈلز، خاص ہری سبزیوں کا بھی استعمال ہوتا ہے،حالانکہ اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس لیے سردی کے موسم میں زیادہ مانگ ہے ۔
توپا ڈش اصل میں تببتین ڈش ہے۔ تاہم بودھ گیا میں ' محمد ریسٹورنٹ ' نے اسکو متعارف کرایا ہے۔ کرن کہتی ہیں کہ یہاں آنے والے بیرون ملک کے سیاح' توپا ' کا ذائقہ ضرور چکھتے ہیں۔ بودھ گیا میں انکے آبائی وطن کی ڈش کا ملنا انکے لیے اچھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں آنے والے سیاح شوق سے بیف اور مٹن توپا کھاتے ہیں، سردی کے موسم میں ہردن محمد ریسٹورنٹ میں 40سے 50دیغ توپا کی کھپت ہے۔ اس توپا میں کھانے اور پینے دونوں طرح کی اشیاء ہوتی ہے۔ محمد ریسٹوراں کے مالک محمد امتیاز بتاتے ہیں کہ سنہ 1996میں پہلی مرتبہ ایک ٹھیلے سے توپا فروخت کرنے کی شروعات کی تھی۔ آج انکا ایک بڑا ریسٹوراں ہے جو صرف توپا کے لیے معروف ہے۔اب یہاں مقامی لوگوں کی بھی پسند توپا ڈش ہوگئی ہے ، تببتی بودھیسٹوں کا یہ روایتی ڈش ہے لیکن اس میں بھی تببتی باشندوں کے درمیان بیف توپا پسندیدہ ڈش ہے ۔ انکے یہاں مٹن اور چکن کا بھی توپا فروخت ہوتا ہے اسکے علاوہ جو گوشت نہیں کھاتے ہیں انکے لیے ویج توپا بھی ہے
دلائی لاما کے قریبیوں کو بھی ہے پسند
ریسٹوراں کے ایک اور رکن عرفان عالم کہتے ہیں کہ بودھ گیا جب بھی دلائی لاما آتے ہیں یہاں ہزاروں کی تعداد میں انکے عقیدت مند پہنچتے ہیں۔ یہاں سرد علاقوں سے آنے والے سیاح دن میں ایک بارضرور توپا کھاتے ہیں۔ دلائی لاما کے قریبی بھی محمد ریسٹورینٹ میں توپا کھانے پہنچتے ہیں چونکہ انکے یہاں کی خاصیت یہ ہے کہ ہوم میڈ نوڈلز کا استعمال ہوتاہے اسلیے یہاں کے نوڈلز کو کئی دنوں تک رکھ کر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے اسکے بنانے کے طریقے کو بھی بتایا اور کہاکہ اس میں کھانے کے ساتھ پینے کا ' سوپ ' بھی ہوتا ہے ۔
توپا بول پیالہ ' کٹورہ' میں سرف کیا جاتاہے ایک پیالہ کی قیمت 120روپے ہے جبکہ ایک پیالہ توپا کو تیار کرنے میں 70روپیے خرچ ہوتے ہیں۔ موسم سرما کے سیزن میں یہاں ایک ہوٹل کو صرف توپا سے لاکھوں کی آمدنی ہوتی ہے سردی کے اثرات کو بھی توپا ختم کرتاہے کیونکہ یہ صحت کے اعتبار سے اسلیے بھی اہم ہے کہ جسم میں گرماہٹ پیدا کردیتا ہے -
مزید پڑھیں:گیا: ہسپتالوں میں 'دی دی کی رسوئی' کی شروعات