گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں اردو زبان میں بہار کا ایک نقشہ وائرل ہے، اس نقشہ پر لوگوں کے ذریعے اپنے تاثرات پیش کیے جارہے ہیں چونکہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ریاست کے نقشے کے مطابق ضلع کو اردو میں لکھاگیا ہے ،اسکی پذیرائی کے ساتھ اردو اداروں سے مطالبہ شروع ہوا ہے کہ اس طرح کا کوئی کام کیا جائے تو اس کی خوب پذیرائی ہو، اس صورت میں اردو کے فروغ کے لیے بھٹکنا نہیں پڑے گا اس لیے وہ ادارے جو اردو کے فروغ سے وابستہ ہیں وہ اردو کے حوالے سے کام کریں، ایسے محبان اردو کی پہچان کریں اور انکی حوصلہ افزائی کی جائے۔
بہار کے معروف ادیب ڈاکٹر سید احمد قادری نے اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اردو نقشہ اور اسکے بنانے والی کے اعزاز میں تعریفی جملوں کا اظہار کیا ،ڈاکٹر سید احمد قادری نے کہا کہ اس نقشہ کو بھوپال میں مقیم شمش الرحمٰن علوی نے تیار کیا ہے، اس بارے میں انہوں نے خود بتایا کہ اردو میں جو نقشہ تیار کیا گیا ہے وہ رہ رہ کر وائرل ہوتے رہتے ہیں، اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اردو کام کی زبان ہے، اس میں آپ زندگی کے سبھی گوشوں کی بات کر سکتے ہیں۔
سید احمد قادری نے کہا کہ جب شمش الرحمن علوی سے پوچھا کہ اردو میں نقشہ بنانے کے لیے بہار کا انتخاب کیوں کیا تو انہوں نے کہا کہ شمالی ہند میں فی الحال بہارہی ایک ایسی ریاست ہے جہاں اردو مجموعی اور اجتماعی طور پر زندہ ہے ، سید احمد قادری کہتے ہیں کہ شمش الرحمن علوی کا یہ دعوی سوفیصد صحیح بھی ہے کیونکہ سنہ 2011کی مردم شماری میں قریب دو کروڑ افراد نے اپنی مادری زبان میں ' اردو زبان ' کا کالم پر کیا تھا تو یہ سمجھنے والی بات ہے کہ دو کروڑ کوئی معمولی بات نہیں ہے، دو کروڑ آبادی پر مشتمل کئی ملک ہیں تاہم خوشی اس بات کی ہے شمش الرحمن علوی کے ذریعے تیار نقشہ آج بھی مقبول ہے، حالانکہ مایوسی اس بات کی ہے کہ یہاں بیٹھے اردو ادارے والوں نے کچھ نہیں کیا ،ان اداروں کی تساہلی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انکے یہاں سے شائع ہونے والی اردو ڈائری بھی چھپنی بند ہوگئی ، دوسرے لوگوں کی طرف سے اردو کے فروغ اور محبت کا اظہار ہوتا رہاہے۔
حال ہی میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اردو میں ایک کلینڈر بھی جاری کیا تھا وہ بھی کلینڈر کافی مقبول ہوا، ذاتی تجربہ پر پختہ یقین ہے کہ اردو زبان میں جو راہیں ہموار ہونگی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے بشرطیکہ نیت اور ارادہ صاف ہو لیکن ایسا ہوگا نہیں ہمیں تو اپنے لوگوں کے منفی خیالات کے سبب نقصان اٹھانا پڑرہا ہے اب تو ایک ٹرینڈ بن گیا ہے کسی اردو کے ادارے پر کسی طرح قابض ہوجاو اور سرخروئی کے لیے ان پیسوں کا اسی فیصد سے زیادہ استعمال نہیں ہو ان پیسوں کو بچا کر واہ واہی لوٹ لیں۔
سید احمد قادری نے کہا کہ ان کے ایک دوست نے واٹس ایپ اور فیس بک پیج پر اسے لگا رکھا تھا مجھے پسند آیا تو میں نے کاپی کرکے اس کو پوسٹ کیا ہے کیونکہ ناامیدی سے اردو کا فروغ نہیں ہوگا واضح ہوکہ شمش الرحمن علوی نےاسی برس اس نقشہ کو تیار کیا تھا اس سے پہلے انہوں نےمدھیہ پردیش کا بھی نقشہ شائع کیا البتہ وہ بہار کی طرح وائرل نہیں ہوا لیکن بہار کا اردو نقشہ قابل دید اور پسند کیے جانے والا نقشہ ہے۔