ETV Bharat / state

Demand For Gaya Gamcha گرمیوں کے ایام میں گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ میں اضافہ - گیا کے لال اور سفید گمچھے

گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ کئی ریاستوں میں ہے۔ تاجروں کی مانگ پورا کرنے کے لیے بنکر مزدور گمچھا بنانے میں دن رات محنت کرتے ہیں۔ ہر دن چالیس لاکھ تک کے گمچھے کی سپلائی یہاں سے مختلف اضلاع سمیت متعدد ریاستوں میں ہوتے ہیں۔

گرمیوں کے ایام میں گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ میں اضافہ
گرمیوں کے ایام میں گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ میں اضافہ
author img

By

Published : Apr 27, 2023, 3:33 PM IST

Updated : Apr 27, 2023, 7:18 PM IST

گرمیوں کے ایام میں گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ میں اضافہ

گیا: ریاست بہار کے گیا میں گرمیوں کے دوران گمچھے کا پروڈکشن کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔ گیا کے مانپور کے پٹواٹولی علاقہ میں روایتی اور کلچرل گمچھے تیار کئے جاتے ہیں۔ ہر دن چالیس لاکھ تک کے گمچھے کی سپلائی یہاں سے مختلف اضلاع سمیت متعدد ریاستوں میں ہوتے ہیں۔ پٹواٹولی سے بہاری گمچھے کے علاوہ بنگال اور آسام کے روایتی اور کلچرل گمچھے بھی تیار ہوکر سپلائی کئے جاتے ہیں۔ پانچ ہزار سے زیادہ افراد گمچھے کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ کئی ریاستوں میں ہے۔ تاجروں کی مانگ پورا کرنے کے لیے بنکر مزدور گمچھا بنانے میں دن رات محنت کررہے ہیں۔ صنعتی محلہ کہے جانے والے پٹواٹولی میں چلنے والے 10 ہزار پاور لومز میں ہر دن 35 سے 40 لاکھ روپے کے گمچھے فروخت ہوتے ہیں۔ پٹواٹولی میں بہار کا سب سے بڑا پاور لوم ہے۔ یہاں 10 ہزار پاور لوم میں چالیس ہزار سے زیادہ لوگ بر سر روزگار ہیں۔ گرمی کے ایام میں یہاں گمچھے کا پروڈکشن بڑھ جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گیا ضلع کے گمچھے کی کوالٹی اچھی ہوتی ہے اور اس کی قیمت بھی مناسب ہوتی ہے۔ موٹے اور باریک دونوں دھاگوں سے یہاں گمچھا تیار ہوتا ہے چونکہ پٹواٹولی میں پاورلوم اور ہینڈلوم دونوں کے کارخانے ہیں۔ اس وجہ سے یہاں سے ہر طرح کا گمچھا تیار ہوتا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ بنگال اور آسام کے کلچرل پہناوے میں شامل گمچھا بھی گیا کے پٹواٹولی میں تیار ہوتا ہے اور اس گمچھے کی سپلائی صرف بنگال اور آسام میں ہوتی ہے۔ بنگال اور آسام کے تھوک تاجروں کا گیا کے پٹواٹولی سے براہ راست جڑاو ہے۔ بنگالی گمچھے کا مطالبہ گرمی کے علاوہ درگاپوجا اور وہاں کے روایتی تہواروں کے موقع پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ سینیئر کاریگر محمد ہارون رشید اور محمد صغیر نے بتایاکہ گمچھے کا مطالبہ کافی بڑھ گیا ہے۔ خاص طور پر کورونا کے دوران سے ہی مانگ بڑھی ہے، گرمی کے ایام میں ٹرانسپورٹ سے ہردن متعدد ریاستوں میں دو سے تین ٹرک گمچھے کی سپلائی ہوتی ہے۔ گیا کے گمچھے کی ملکی سطح پر بہاری گمچھے کے طور پر پہچان بنی ہے۔

ایک کارخانہ کے مالک رمیش کمار نے بتایا کہ ان کا چھوٹا کارخانہ ہے، تو وہ ہر دن 500 سے زیادہ گمچھا بنا رہے ہیں اور بڑے کارخانوں میں پانچ ہزار سے زیادہ ہردن کا پروڈکشن ہے۔ گمچھا بنانے میں پانچ ہزار سے زیادہ لوگ لگے ہوئے ہیں۔ گرمی کے علاوہ درگاپوجا اور چھٹھ پوجا کے دوران گمچھے کا پروڈکشن زیادہ ہوتاہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کو بنانے میں 25 سے 30 روپے خرچ آتے ہیں اور اسکی تھوک بکری 35 سے 50 روپے تک ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ پہلے گیا سے باہر مزدوری کرتے تھے لیکن کورونا کے دوران سے گمچھے کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے وہ یہاں فیکٹری لگاکر گمچھا تیار کرنے لگے ہیں۔ ان کے یہاں تیار گمچھا بہار میں ہی سپلائی ہوتا ہے کیونکہ وہ دوسری ریاستوں کی مانگ پورا کرنے کے اہل نہیں ہیں۔

اس سلسلے میں پریم نارائن پٹوا ٹیکسٹائل انڈسٹری مانپور کے صدر کہتے ہیں کہ گمچھا بہاریوں کی پہچان اور شان ہے۔ ملکی سطح پر بہار کا گمچھا معروف ہے جوکہ صرف گیا کے مانپور میں بنتا ہے اور یہی گمچھا بہار سمیت کئی ریاستوں میں سپلائی ہوتا ہے۔ مانپور میں بننے والے گمچھوں کی سپلائی جھارکھنڈ، بنگال، آسام، اڑیسہ، اترپردیش اور دہلی وغیرہ میں ہے لیکن ان میں سب سے زیادہ گمچھا بنگال اور آسام میں جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی قسم کے گمچھے بنتے ہیں لیکن اس میں بنگال کا ایک خاص قسم کی پہچان والا گمچھا صرف گیا میں ہی بنتا ہے۔ جس کا مطالبہ گرمی کے علاوہ بنگال کے روایتی تہواروں کے موقع پر سب سے زیادہ ہے۔ یوں تو یہاں سالوں بھر گمچھا سمیت چادر، کفن اور دوسرے کپڑوں کا پروڈکشن ہے تاہم موسم گرما میں سب سے زیادہ گمچھے کا پروڈکشن ہوتا ہے۔ مانگ اتنی زیادہ ہوجاتی ہے کہ چوبیس گھنٹے مشینیں چالو حالت میں ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مانگ پوری کرنے کا دباو زیادہ ہوتا ہے۔ کیفیت یہ ہے کہ یہاں کاریگر اور مزدوروں کی کمی ہوگئی ہے۔ حال میں ہی محکمہ صنعت سے کیمپس سلیکشن کے لیے ' کیمپ' لگانے کی درخواست کی گئی تھی حالانکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مانگ زیادہ ہے اور اس میں آمدنی کم ہے چونکہ مانگ پوری نہیں ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پٹواٹولی میں پرانی روایتوں اور مشینوں سے کام ہورہے ہیں۔ نئی تکنیک اور مشینوں کے لیے پٹواٹولی میں جگہ کی قلت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت بہار نے نئی جگہ پر انڈسٹریل ایریا قائم کرنے کا وعدیٰ کیا تھا۔ اس کے تحت کئی مقام پر جگہ کی شناخت ہوئی لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں آج تک معاملہ حل نہیں ہوا ہے۔ اگر نئی انڈسٹریل ایریا کی تعمیر ہو تو پھر نہ صرف مانگ پوری ہوگی بلکہ ہر طرح کے کپڑوں کے لیے گیا ضلع ایک برانڈ ثابت ہوگا اور اس سے آمدنی بھی بڑھے گی۔

پٹواٹولی گیا شہر کے مانپور میں واقع ہے۔ سنہ 1957 میں یہاں کپڑے کی صنعت کی شروعات ہوئی۔ پٹواٹولی صنعت کے صدر پریم نارائن پٹوا کے مطابق پہلے سبھی کپڑوں سے ایک لاکھ تک کا کاروبار ہوتا تھا لیکن اب یہاں کروڑوں کا پروڈکشن ماہانہ ہے۔ گمچھا بھی برسوں سے بن رہا ہے۔ موجودہ وقت میں گمچھا کے پروڈکشن میں آمدنی کم ہے یعنی کہ کم مارجنگ پر اسے سپلائی کیا جارہاہے باوجود کہ اس کو بنانے میں شدت ہے۔ چونکہ گمچھا کئی جگہوں کی روایتی پوشاک کے طور پر پہچان ہے اور اس کے بنانے کا ایک فائدہ یہ ہے کارخانوں میں کام رکتا نہیں ہے اور چوبیس گھنٹے مشینیں چلتی رہتی ہیں پہلے گمچھے کے آرڈر کم تھے لیکن حال کے برسوں میں مانگ بڑھ گئی ہے۔

کورونا کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے نام اپنے خطاب میں گمچھے کے استعمال پر زور دیا تھا۔ جس کے بعد سے گیا سمیت ملک کے کئی حصوں میں گمچھے کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔ وزیراعظم کی اپیل کی تقلید گیا سمیت دوسرے ریاستوں کے لوگ کر رہے ہیں۔ گمچھے کی مانگ بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی مانی جارہی ہے کہ گیا کا گمچھا خاص کر سیاسی پروگراموں سمیت دیگر پروگراموں میں رہنماوں اور معزز شخصیات کو اعزاز بخشنے کے طور پر دیا جاتا ہے جوکہ گیا کے لیے باعث فخر بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Demand For Pakistani Caps: رامپور میں عید کے موقع پر پاکستانی ٹوپیوں کی مانگ میں اضافہ

واضح رہے کہ بہار میں گیا کا پٹوا ٹولی سب سے بڑے پاورلومز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں کا لال گمچھا سب سے زیادہ پسندیدہ اور معروف گمچھا ہے۔ جو بہار کے علاوہ اتر پردیش، جھارکھنڈ اور بنگال میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔ اس کی قیمت بازار میں سو سے ڈیڑھ سو روپے تک ہی ہوتی ہے۔ پٹواٹولی کے پاورلومز کے مالکان کا ماننا ہے کہ آنے والے وقت میں گیا کا گمچھا بڑے کاروبار کا ضامن ہوگا۔

گرمیوں کے ایام میں گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ میں اضافہ

گیا: ریاست بہار کے گیا میں گرمیوں کے دوران گمچھے کا پروڈکشن کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔ گیا کے مانپور کے پٹواٹولی علاقہ میں روایتی اور کلچرل گمچھے تیار کئے جاتے ہیں۔ ہر دن چالیس لاکھ تک کے گمچھے کی سپلائی یہاں سے مختلف اضلاع سمیت متعدد ریاستوں میں ہوتے ہیں۔ پٹواٹولی سے بہاری گمچھے کے علاوہ بنگال اور آسام کے روایتی اور کلچرل گمچھے بھی تیار ہوکر سپلائی کئے جاتے ہیں۔ پانچ ہزار سے زیادہ افراد گمچھے کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

گیا کے لال اور سفید گمچھے کی مانگ کئی ریاستوں میں ہے۔ تاجروں کی مانگ پورا کرنے کے لیے بنکر مزدور گمچھا بنانے میں دن رات محنت کررہے ہیں۔ صنعتی محلہ کہے جانے والے پٹواٹولی میں چلنے والے 10 ہزار پاور لومز میں ہر دن 35 سے 40 لاکھ روپے کے گمچھے فروخت ہوتے ہیں۔ پٹواٹولی میں بہار کا سب سے بڑا پاور لوم ہے۔ یہاں 10 ہزار پاور لوم میں چالیس ہزار سے زیادہ لوگ بر سر روزگار ہیں۔ گرمی کے ایام میں یہاں گمچھے کا پروڈکشن بڑھ جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گیا ضلع کے گمچھے کی کوالٹی اچھی ہوتی ہے اور اس کی قیمت بھی مناسب ہوتی ہے۔ موٹے اور باریک دونوں دھاگوں سے یہاں گمچھا تیار ہوتا ہے چونکہ پٹواٹولی میں پاورلوم اور ہینڈلوم دونوں کے کارخانے ہیں۔ اس وجہ سے یہاں سے ہر طرح کا گمچھا تیار ہوتا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ بنگال اور آسام کے کلچرل پہناوے میں شامل گمچھا بھی گیا کے پٹواٹولی میں تیار ہوتا ہے اور اس گمچھے کی سپلائی صرف بنگال اور آسام میں ہوتی ہے۔ بنگال اور آسام کے تھوک تاجروں کا گیا کے پٹواٹولی سے براہ راست جڑاو ہے۔ بنگالی گمچھے کا مطالبہ گرمی کے علاوہ درگاپوجا اور وہاں کے روایتی تہواروں کے موقع پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ سینیئر کاریگر محمد ہارون رشید اور محمد صغیر نے بتایاکہ گمچھے کا مطالبہ کافی بڑھ گیا ہے۔ خاص طور پر کورونا کے دوران سے ہی مانگ بڑھی ہے، گرمی کے ایام میں ٹرانسپورٹ سے ہردن متعدد ریاستوں میں دو سے تین ٹرک گمچھے کی سپلائی ہوتی ہے۔ گیا کے گمچھے کی ملکی سطح پر بہاری گمچھے کے طور پر پہچان بنی ہے۔

ایک کارخانہ کے مالک رمیش کمار نے بتایا کہ ان کا چھوٹا کارخانہ ہے، تو وہ ہر دن 500 سے زیادہ گمچھا بنا رہے ہیں اور بڑے کارخانوں میں پانچ ہزار سے زیادہ ہردن کا پروڈکشن ہے۔ گمچھا بنانے میں پانچ ہزار سے زیادہ لوگ لگے ہوئے ہیں۔ گرمی کے علاوہ درگاپوجا اور چھٹھ پوجا کے دوران گمچھے کا پروڈکشن زیادہ ہوتاہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کو بنانے میں 25 سے 30 روپے خرچ آتے ہیں اور اسکی تھوک بکری 35 سے 50 روپے تک ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ پہلے گیا سے باہر مزدوری کرتے تھے لیکن کورونا کے دوران سے گمچھے کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے وہ یہاں فیکٹری لگاکر گمچھا تیار کرنے لگے ہیں۔ ان کے یہاں تیار گمچھا بہار میں ہی سپلائی ہوتا ہے کیونکہ وہ دوسری ریاستوں کی مانگ پورا کرنے کے اہل نہیں ہیں۔

اس سلسلے میں پریم نارائن پٹوا ٹیکسٹائل انڈسٹری مانپور کے صدر کہتے ہیں کہ گمچھا بہاریوں کی پہچان اور شان ہے۔ ملکی سطح پر بہار کا گمچھا معروف ہے جوکہ صرف گیا کے مانپور میں بنتا ہے اور یہی گمچھا بہار سمیت کئی ریاستوں میں سپلائی ہوتا ہے۔ مانپور میں بننے والے گمچھوں کی سپلائی جھارکھنڈ، بنگال، آسام، اڑیسہ، اترپردیش اور دہلی وغیرہ میں ہے لیکن ان میں سب سے زیادہ گمچھا بنگال اور آسام میں جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی قسم کے گمچھے بنتے ہیں لیکن اس میں بنگال کا ایک خاص قسم کی پہچان والا گمچھا صرف گیا میں ہی بنتا ہے۔ جس کا مطالبہ گرمی کے علاوہ بنگال کے روایتی تہواروں کے موقع پر سب سے زیادہ ہے۔ یوں تو یہاں سالوں بھر گمچھا سمیت چادر، کفن اور دوسرے کپڑوں کا پروڈکشن ہے تاہم موسم گرما میں سب سے زیادہ گمچھے کا پروڈکشن ہوتا ہے۔ مانگ اتنی زیادہ ہوجاتی ہے کہ چوبیس گھنٹے مشینیں چالو حالت میں ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مانگ پوری کرنے کا دباو زیادہ ہوتا ہے۔ کیفیت یہ ہے کہ یہاں کاریگر اور مزدوروں کی کمی ہوگئی ہے۔ حال میں ہی محکمہ صنعت سے کیمپس سلیکشن کے لیے ' کیمپ' لگانے کی درخواست کی گئی تھی حالانکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مانگ زیادہ ہے اور اس میں آمدنی کم ہے چونکہ مانگ پوری نہیں ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پٹواٹولی میں پرانی روایتوں اور مشینوں سے کام ہورہے ہیں۔ نئی تکنیک اور مشینوں کے لیے پٹواٹولی میں جگہ کی قلت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت بہار نے نئی جگہ پر انڈسٹریل ایریا قائم کرنے کا وعدیٰ کیا تھا۔ اس کے تحت کئی مقام پر جگہ کی شناخت ہوئی لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں آج تک معاملہ حل نہیں ہوا ہے۔ اگر نئی انڈسٹریل ایریا کی تعمیر ہو تو پھر نہ صرف مانگ پوری ہوگی بلکہ ہر طرح کے کپڑوں کے لیے گیا ضلع ایک برانڈ ثابت ہوگا اور اس سے آمدنی بھی بڑھے گی۔

پٹواٹولی گیا شہر کے مانپور میں واقع ہے۔ سنہ 1957 میں یہاں کپڑے کی صنعت کی شروعات ہوئی۔ پٹواٹولی صنعت کے صدر پریم نارائن پٹوا کے مطابق پہلے سبھی کپڑوں سے ایک لاکھ تک کا کاروبار ہوتا تھا لیکن اب یہاں کروڑوں کا پروڈکشن ماہانہ ہے۔ گمچھا بھی برسوں سے بن رہا ہے۔ موجودہ وقت میں گمچھا کے پروڈکشن میں آمدنی کم ہے یعنی کہ کم مارجنگ پر اسے سپلائی کیا جارہاہے باوجود کہ اس کو بنانے میں شدت ہے۔ چونکہ گمچھا کئی جگہوں کی روایتی پوشاک کے طور پر پہچان ہے اور اس کے بنانے کا ایک فائدہ یہ ہے کارخانوں میں کام رکتا نہیں ہے اور چوبیس گھنٹے مشینیں چلتی رہتی ہیں پہلے گمچھے کے آرڈر کم تھے لیکن حال کے برسوں میں مانگ بڑھ گئی ہے۔

کورونا کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے نام اپنے خطاب میں گمچھے کے استعمال پر زور دیا تھا۔ جس کے بعد سے گیا سمیت ملک کے کئی حصوں میں گمچھے کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔ وزیراعظم کی اپیل کی تقلید گیا سمیت دوسرے ریاستوں کے لوگ کر رہے ہیں۔ گمچھے کی مانگ بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی مانی جارہی ہے کہ گیا کا گمچھا خاص کر سیاسی پروگراموں سمیت دیگر پروگراموں میں رہنماوں اور معزز شخصیات کو اعزاز بخشنے کے طور پر دیا جاتا ہے جوکہ گیا کے لیے باعث فخر بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Demand For Pakistani Caps: رامپور میں عید کے موقع پر پاکستانی ٹوپیوں کی مانگ میں اضافہ

واضح رہے کہ بہار میں گیا کا پٹوا ٹولی سب سے بڑے پاورلومز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں کا لال گمچھا سب سے زیادہ پسندیدہ اور معروف گمچھا ہے۔ جو بہار کے علاوہ اتر پردیش، جھارکھنڈ اور بنگال میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔ اس کی قیمت بازار میں سو سے ڈیڑھ سو روپے تک ہی ہوتی ہے۔ پٹواٹولی کے پاورلومز کے مالکان کا ماننا ہے کہ آنے والے وقت میں گیا کا گمچھا بڑے کاروبار کا ضامن ہوگا۔

Last Updated : Apr 27, 2023, 7:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.