ETV Bharat / state

مسلم معاشرے کو مالی استحکام کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت

مسلمانوں کو اپنی سطح پر کوشش کرکے ایسے افراد جو سیونگ پر توجہ نہیں دیتے ہیں انہیں اس جانب مائل کرنا ہے، کسی بھی سرکاری انشورنس یا سرکاری پبلک پروٹیکشن فنڈز میں تھوڑی ہی صحیح مگررقم جمع کرنے کا مشورہ دینے کی ضرورت ہے ۔

مالی استحکام کی منصوبہ بندی کی ضرورت
مالی استحکام کی منصوبہ بندی کی ضرورت
author img

By

Published : Jan 8, 2021, 10:45 PM IST



مسلم معاشرے کی ایک بڑی آبادی مستقبل میں مالی بچت کو لیکر منصوبہ سازی سے پیچھے ہے، مختلف سرکاری و غیر سرکاری انشورنس اسکیم کا فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد کم ہے۔

حالانکہ اس شعبے میں کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں اب بیداری آئی ہے. متوسط طبقے سے نیچے کا بھی طبقہ ' سیونگ' پر دھیان توجہ دے رہاہے۔

مالی استحکام کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت

مہنگائی کے اس دور میں اگر بچت کھاتے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے تو آئندہ پندرہ سے بیس برسوں میں اسکے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

سرکار کے مختلف محکموں کے کئی ایسے بیمے اور سیونگ اسکیم ہے جسکا فائدہ یومیہ مزدوری کرنے والے بھی اٹھا سکتے ہیں ۔جیسے کہ محکمہ ڈاک کا 'گرامین ڈاک بیما' اسکے تحت ہروہ شخص انشورنس کراسکتا ہے جسکی پانچ سے دس ہزار کی مہینہ کی آمد ہوتی ہے.

محکمہ ڈاک کے ڈیوزنل افسر رنجے کمار سنگھ کے مطابق ضلع گیا میں سوگاوں کو مکمل بیماگاوں بنانے کی منصوبہ بندی ہے۔ جہاں ہر گھر میں کم از کم ایک فرد کا بیما ہو. سرکاری ملازمین سے لیکر کسان، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اور ہر وہ شخص جو بیما کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ کم پیسوں کا اور کم پیسوں میں بیما کراسکتا ہے ۔


ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے گیا کے مشہور سماجی رکن اور اسی شعبے میں کام کرنے والے ایس ایم فرہاد کہتے ہیں کہ معاشرے میں آج بھی ایک بڑا طبقہ ایڈوانس میں کسی چیز کی پلاننگ نہیں کرتا ہے۔ جس سے آنے والے دس سے پندرہ سالوں میں کسی مصیبت میں اگر کوئی پھنس جاتا ہے تو وہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوتا ہے جس سے وہ مصیبت سے باہر نکل سکے.

صرف ایک ہی راستہ ان کے پاس ہوتا ہے کہ وہ سود پر پیسہ لگانے والوں سے فوری لین دین کریں۔ لیکن وہ اس کے بعد ایک بڑے مکر و فریب کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور زندگی بھر وہ سود کی رقم ادا کرنے میں گزار دیتے ہیں.

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کوئی بیت المال کا نظام نہیں ہے۔ لہذا جو سرکاری اسکیمیں ہیں اس کا ہی فائدہ اٹھایا جائے اور اپنے فضول کے اخراجات کی کٹوتی کی جائے.

انہوں نے مسلمانوں میں سیونگ کو لیکر رجحانات نہیں ہونے پر کہا کہ اصل میں معاشرے کے افراد دو دہانے پر کھڑے ہیں۔ اور یہ سوچتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا ہمیں کیا پتہ لیکن شاید کہ انہیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ہرچیز کا ایک نظام ہے ۔


محکمہ ڈاک کے زونل مینیجر رنجیت سنگھ کہناہے کہ اگر بچت کھاتے پر توجہ دی جائے تو آئندہ پندرہ سے بیس برسوں تک اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے. ہرکسی کو اپنی زندگی، بچوں کے مستقبل اور انکی تعلیم کے تحت منصوبہ سازی کرنی چاہیے۔

متوسط طبقے سے نیچے طبقہ اگر بہتر پلاننگ کرکے ایک چھوٹی رقم بھی جمع کرتا ہے تو چند ہی برسوں بعد ایک بڑی رقم اسکے حساب کے مطابق جمع ہوسکتی ہے ۔جسکا فائدہ وہ اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم یاشادی وغیرہ میں استعمال کرسکتا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ ڈاک لوگوں کو اس سے جوڑنے کے لیے مہم شروع کی ہے. حالانکہ محکمہ ڈاک کا یہ منصوبہ عام ہے۔ اور اس میں کسی مذہب یابرادری کی کوئی قید نہیں ہے ۔



مسلم معاشرے کی ایک بڑی آبادی مستقبل میں مالی بچت کو لیکر منصوبہ سازی سے پیچھے ہے، مختلف سرکاری و غیر سرکاری انشورنس اسکیم کا فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد کم ہے۔

حالانکہ اس شعبے میں کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں اب بیداری آئی ہے. متوسط طبقے سے نیچے کا بھی طبقہ ' سیونگ' پر دھیان توجہ دے رہاہے۔

مالی استحکام کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت

مہنگائی کے اس دور میں اگر بچت کھاتے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے تو آئندہ پندرہ سے بیس برسوں میں اسکے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

سرکار کے مختلف محکموں کے کئی ایسے بیمے اور سیونگ اسکیم ہے جسکا فائدہ یومیہ مزدوری کرنے والے بھی اٹھا سکتے ہیں ۔جیسے کہ محکمہ ڈاک کا 'گرامین ڈاک بیما' اسکے تحت ہروہ شخص انشورنس کراسکتا ہے جسکی پانچ سے دس ہزار کی مہینہ کی آمد ہوتی ہے.

محکمہ ڈاک کے ڈیوزنل افسر رنجے کمار سنگھ کے مطابق ضلع گیا میں سوگاوں کو مکمل بیماگاوں بنانے کی منصوبہ بندی ہے۔ جہاں ہر گھر میں کم از کم ایک فرد کا بیما ہو. سرکاری ملازمین سے لیکر کسان، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اور ہر وہ شخص جو بیما کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ کم پیسوں کا اور کم پیسوں میں بیما کراسکتا ہے ۔


ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے گیا کے مشہور سماجی رکن اور اسی شعبے میں کام کرنے والے ایس ایم فرہاد کہتے ہیں کہ معاشرے میں آج بھی ایک بڑا طبقہ ایڈوانس میں کسی چیز کی پلاننگ نہیں کرتا ہے۔ جس سے آنے والے دس سے پندرہ سالوں میں کسی مصیبت میں اگر کوئی پھنس جاتا ہے تو وہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوتا ہے جس سے وہ مصیبت سے باہر نکل سکے.

صرف ایک ہی راستہ ان کے پاس ہوتا ہے کہ وہ سود پر پیسہ لگانے والوں سے فوری لین دین کریں۔ لیکن وہ اس کے بعد ایک بڑے مکر و فریب کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور زندگی بھر وہ سود کی رقم ادا کرنے میں گزار دیتے ہیں.

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کوئی بیت المال کا نظام نہیں ہے۔ لہذا جو سرکاری اسکیمیں ہیں اس کا ہی فائدہ اٹھایا جائے اور اپنے فضول کے اخراجات کی کٹوتی کی جائے.

انہوں نے مسلمانوں میں سیونگ کو لیکر رجحانات نہیں ہونے پر کہا کہ اصل میں معاشرے کے افراد دو دہانے پر کھڑے ہیں۔ اور یہ سوچتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا ہمیں کیا پتہ لیکن شاید کہ انہیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ہرچیز کا ایک نظام ہے ۔


محکمہ ڈاک کے زونل مینیجر رنجیت سنگھ کہناہے کہ اگر بچت کھاتے پر توجہ دی جائے تو آئندہ پندرہ سے بیس برسوں تک اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے. ہرکسی کو اپنی زندگی، بچوں کے مستقبل اور انکی تعلیم کے تحت منصوبہ سازی کرنی چاہیے۔

متوسط طبقے سے نیچے طبقہ اگر بہتر پلاننگ کرکے ایک چھوٹی رقم بھی جمع کرتا ہے تو چند ہی برسوں بعد ایک بڑی رقم اسکے حساب کے مطابق جمع ہوسکتی ہے ۔جسکا فائدہ وہ اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم یاشادی وغیرہ میں استعمال کرسکتا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ ڈاک لوگوں کو اس سے جوڑنے کے لیے مہم شروع کی ہے. حالانکہ محکمہ ڈاک کا یہ منصوبہ عام ہے۔ اور اس میں کسی مذہب یابرادری کی کوئی قید نہیں ہے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.