ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے سابق اسپیکر ادے نارائن چودھری نے کہا کہ سازش کے تحت ان کے حلقہ میں ووٹنگ کے عمل میں تیزی نہیں لائی گئی ہے، کئی علاقے ہیں جہاں گھنٹوں سے ای وی ایم مشین خراب ہیں اور شکایت کے باوجود اسے درست نہیں کیا گیا ہے۔
چودھری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان ہی علاقے میں ووٹنگ فیصد بڑھا نہیں ہے جن علاقوں میں ان کے ووٹروں کی تعداد زیادہ ہے۔ بوتھوں کو دوردراز کے علاقے میں کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ووٹرز پہنچ نہیں پارہے ہیں جہاں قطاریں لگی ہیں وہاں سستی کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔ چودھری نے اس کا ذمے دار اپنے حریف و سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی کو بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے اشاروں پر انتظامیہ حرکت میں نہیں ہے۔
ادے نارائن چودھری نے کہا کہ متعدد بار شکایت کے باوجود الیکشن کمیشن نے بوتھوں کی دوری کو کم نہیں کی، بلکہ ضلع گیا کے ڈومریا علاقے کے تین بوتھز کو اورنگ آباد ضلع میں کردیاگیا ہے، جسکی وجہ سے وہاں ووٹرز نہیں پہنچ پارہے ہیں ۔انربن سلیا گاوں کے بوتھ نمبر نو کو اورنگ آباد ضلع کے دیو بلاک میں کردیا گیا ہے، جبکہ ڈومریا کے نوی گرھ کے بوتھ کو تیس کلومیٹر دور کردیا گیا ہے۔
ادے چودھری کا مانناہے کہ اگر ووٹنگ فیصد ان کے حلقہ میں کم رہتا ہے تو سیدھے طور سے اس کا نقصان انہی کا ہوگا، ادے نارائن چودھری پندرہ برسوں تک امام گنج حلقہ کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ دو مرتبہ چودھری بہار اسمبلی کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں چودھری جے ڈی یو کی ٹکٹ پر بطور امیدوار کھڑے ہوئے تھے، تاہم ہندوستانی عوام مورچہ کے امیدوار وسابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی سے قریب انتیس ہزار ووٹوں سے چودھری ہارگئے تھے۔
رواں انتخاب میں بھی چودھری اور جیتن مانجھی ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہیں حالانکہ یہاں مانجھی کا کھیل بی جے پی خواتین مورچہ کی ریاستی نائب صدر شوبھا سنہا کھیل بگاڑ سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے 71 سیٹوں پر ووٹنگ جاری ہے، ایک بجے تک 33 فیصد سے زائد پولنگ ہوئی ہے۔