سہرسہ: ریاست بہار کے باہوبلی اور سابق رکن پارلیمان آنند موہن کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ آج صبح وہ سہرسہ منڈل جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اگرچہ ان کی رہائی کا وقت تقریباً 2 بجے طے تھا لیکن رسمی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں علی الصبح رہا کر دیا گیا۔ جیل سپرنٹنڈنٹ امیت کمار نے ان کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔ آنند موہن نے 15 دن کا پیرول مکمل ہونے کے بعد بدھ کو شام 4:20 پر منڈل کارا سہرسہ میں خودسپردگی کی تھی۔
دراصل نتیش حکومت نے حال ہی میں بہار جیل مینول 2012 کے رول 481 (i) میں ترمیم کرکے آنند موہن کی رہائی میں قانونی رکاوٹ کو دور کیا، جس کے بعد پیر کو سابق رکن پارلیمان سمیت 27 قیدیوں کی رہائی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔ بیٹے چیتن آنند کی منگنی کے لیے پیرول پر باہر ہونے کی وجہ سے ان کے لیے دوبارہ جیل جانا ضروری تھا۔ اس لیے 15 دن کی پیرول کی مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی انہوں نے بدھ کو سہرسہ جیل میں خودسپردگی کی۔
مزید پڑھیں:۔ Chirag Paswan Slams Nitish Govt آنند موہن کی رہائی پر چراغ پاسوان نے بہار حکومت کو دلت مخالف قرار دیا
دوسری طرف متوفی ڈی ایم جی کرشنیا کے خاندان نے آنند موہن کی رہائی کی مخالفت کی ہے۔ ان کی بیٹی پدما نے حکومت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ یہ فیصلہ واپس لیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تو وہ وزیر اعظم اور صدر جمہوریہ سے اپیل کریں گی۔ اس کے ساتھ اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گی۔ واضح رہے کہ گوپال گنج کے اس وقت کے ڈی ایم جی کرشنیا کے قتل کے الزام میں باہوبلی آنند موہن کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ الزام کے مطابق آنند موہن اس ہجوم کی قیادت کر رہے تھے جس نے 5 دسمبر 1994 کو مظفر پور میں جی کرشنیا کو قتل کر دیا تھا۔ اس معاملے میں نچلی عدالت نے انہیں موت کی سزا سنائی تھی، لیکن 2008 میں پٹنہ ہائی کورٹ نے اس سزا کو عمر قید میں بدل دیا۔ 2012 میں سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔