سرفراز عالم کا کہنا ہے کہ بھارت کو بلا تفریق ومذہب جن بزرگوں نے اپنے خون و جگر سے سینچا تھا اب یہ ملک ان بزرگوں کے فکر کا نہ رہا، اس ملک کی خوبصورتی یہاں کی انفرادیت مذاہب کے رہنے والوں کے ساتھ اتحاد کا تھا جو اب محض زبانی ہو گئی ہے۔
آئے دن ایسے ایسے واقعات پیش آ رہے ہیں جنہیں دیکھ کر اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اب یہ ملک ہمارے بزرگوں کے دیکھے گئے خواب کا نہیں رہا جہاں انھوں نے امن و شانتی اور آپسی پیار و محبت کا بیج بویا تھا۔
انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں آج اتنی مضبوط ہو چکی ہے کہ جب تک پارٹیوں کے اعلیٰ سربراہ اپنی انا اور مفاد کو چھوڑ کر بھارت کی سالمیت کے لیے ایک ساتھ سر جوڑ کر نہیں بیٹھیں گے تب تک ان کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
سرفراز عالم نے کہا کہ بہار میں جس قدر کرائم کے واردات میں اضافہ ہوا ہے وہ حیران کرنے والی ہے، بہار حکومت جرائم کے آگے گھٹنے ٹیک چکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سرفراز عالم نے کہا کہ سیمانچل کو اب تک کسی سرکار نے بھی اس کا واجب حق دیا، اس علاقے کا عرصہ دراز سے مطالبہ رہا ہے کہ مہانندا بیسن کی تعمیر ضروری ہے تاکہ یہ علاقہ سیلاب کی تباہی سے محفوظ ہو سکے۔
سرفراز عالم نے آخر میں کہا کہ ان کا سیاسی کیریئر ابھی ختم نہیں ہوا ہے، وہ عوام کے مشورے سے انتخاب میں کھڑے ہوتے ہوں اگر عوام چاہے گی تو آنے والے رکن اسمبلی انتخاب میں بھی وہ قسمت آزمائی کریں گے۔