ریاست بہار میں سیلاب نے اب تک 10 اضلاع کے 3 ہزار سے زیادہ گاؤں کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ ریاست میں سیلاب سے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 10 افراد ہلاک جبکہ 8 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ بہار کے 10 اضلاع سیتامڑھی، شیوہر، سپول، کشن گنج، دربھنگہ، مظفر پور، گوپال گنج، مغربی چمپارن، کھگڑیہ اور مشرقی چمپارن کے 55 بلاکس کی 300 پنچایتوں کے تقریبا 3 ہزار گاؤں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
بہار میں گنڈک اور کوسی سمیت متعدد ندیوں کے پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔ گنڈک خطرے کے نشان کو عبور کرچکا ہے۔ بہار کے 10 اضلاع کے 8 لاکھ سے زیادہ باشندے سیلاب سے متاثر ہیں۔ وہیں کھیتوں میں دھان اور مکئی کی فصلیں پوری طرح برباد ہوچکی ہیں۔ سیلاب سے کسانوں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔ کسانوں کا نقصان ان کی مویشیوں کی ہلاکت کی وجہ سے زیادہ ہوا ہے۔
ندیوں میں ہو رہے مسلسل کٹاؤ کے باعث متعدد سرکاری اسکولز کی عمارتیں بھی زمین بوس ہو گئی ہیں۔ وہیں مختلف دریاؤں کے کٹاؤ سے 15 سو سے زیادہ مکان زمین بوس ہو چکے ہیں۔ سطح آب میں اضافے کی وجہ سے دربھنگہ - سمستی پور ریلوے لائن پر ٹرینوں کی آمدورفت بھی روک دی گئی ہے۔
انتظامیہ نے جمعہ کے روز موتیہاری این ایچ 28 پر آمد و رفت پر روک لگا دی ہے۔ وہیں مشرقی چمپارن میں باندھ ٹوٹ جانے سے درجنوں گاؤں میں سیلاب کا پانی بھر گیا ہے۔ دربھنگہ میں مہاراج باندھ ٹوٹ گیا جبکہ سارن باندھ دو جگہ پر ٹوٹ گیا ہے۔ جس کی وجہ سے گوپال گنج، بیتیا، مظفر پور وغیرہ اضلاع کے متعدد علاقے سیلاب کی زد میں ہیں۔
نتیش حکومت نے تمام اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت کی ہے کہ 'وہ بہار کے 10 اضلاع میں آنے والے سیلاب سے متعلق الرٹ پر رہیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور دیگر محکموں کو مستعد رکھا گیا ہے۔ حکومت نے ان محکموں کو سیلاب سے متعلق 24 گھنٹے الرٹ موڈ پر رکھا ہے'۔
سیلاب سے متاثرہ افراد کو سیلاب زدہ علاقے سے نکالنے کے لیے ناؤ کا انتظام کیا گیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تین درجن سے زائد اسکولوں کو فلڈ ریلیف کیمپ کے طور پر رکھا گیا ہے۔ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے 134 کمیونٹی کچنز کا بھی انتظام کیا ہے۔