گرچہ ریاست کے کچھ اضلاع خشک سالی کی چپیٹ میں ہیں، تاہم بھاگلپور کے کئی شہری علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔
پانی سے بھرا یہ علاقہ چمپانگر ہے۔ جہاں گرمی کے دنوں میں لوگ پانی کو ترستے ہیں لیکن گزشتہ 15 دنوں سے پانی نے انہیں گھیر رکھا ہے۔
حالانکہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے لیکن کاروبار ٹھپ ہوگئے ہیں اور روز مرہ کے کام پر برا اثر پڑا ہے۔
علاقے کے زیادہ تر لوگ کپڑے بِننے کا کام کرتے ہیں لیکن گھروں میں پانی داخل ہوجانے کی وجہ سے گزشتہ 15 دنوں سے ان کے کارخانے بند ہیں اور ان کی روزی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔
سیلاب متاثرین کی شکایت ہے کہ انہوں نے کئی بار حکومت سے ندی کو مزید گہرا کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ شہری علاقوں میں پانی داخل نہ ہو۔
وہیں زندگی کی مشکلات سے بے پرواہ ان معصوم بچوں کے لیے یہ سیلاب سوئمنگ پُل کا کام بھی کر رہا ہے، جہاں بچے اپنے گھر کی دیواروں اور چھتوں سے پانی میں کود کر سوئمنگ پُل میں نہانے کا مزہ لے رہے ہیں، اس بات سے بے فکر کی اس کا ان کی روزی روٹی پر کتنا اثر پڑ رہا ہے۔
سماجی کارکن اور ناگرک سیوا سمیتی کے صدر رضوان خان کا کہنا ہے کہ جب تک گنگا میں جمی کائی کو ہٹایا نہیں جائے گا سیلاب آتا رہے گا۔
ادھر، محکمہ آبی وسائل کے ایک افسرکے مطابق پورے بہار کی بیشتر ندیوں میں طغیانی آئی ہوئی ہے۔ گنگا ندی بہار میں بکسر، پٹنہ، دیگھا گھاٹ، گادھی گھاٹ، ہاتھی دہ اور بھاگلپور ضلع کے کہل گاؤں میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ اور گزشتہ دو دنوں سے بارش بھی ہورہی ہے جس سے پانی میں کمی آنے کا امکان نہیں ہے، ایسے میں مدنی نگر جیسے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔