ریاست بہار میں ہر سال سیلاب آتا ہے، ہر برس تباہی ہوتی ہے۔ ہر برس سیکڑوں لوگ مارے جاتے ہیں اور ہر برس ہزاروں کروڑوں روپے کی جائیداد برباد ہوجاتی ہے۔
گزشتہ چار دہائیوں سے بہار کو ہر برس سیلاب کے سانحہ سے گزرنا پڑتا ہے۔
شمالی بہار کے لیے سیلاب ایک ایسی لعنت بن گیا ہے کہ جس پر درد کی بہت سی کہانیاں لکھی جاتی ہیں۔
ہر برس ریاست میں سیلاب دو تہائی سے زیادہ ڈوب جاتی ہے۔
بہار میں سیلاب کی وجہ سے زندگی گزارنے کی جنگ سنہ 1979 میں شروع ہوئی تھی۔ 4 دہائیوں سے ہر برس آنے والے سیلاب نے لوگوں کو اپنی تباہ کاریوں سے بے گھر کردیا ۔
گنگا اور گنڈک اور کوسی کے کنارے آباد علاقے ہر برس سیلاب میں ڈوب جاتے ہیں، زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں۔
بہار ملک میں سب سے زیادہ سیلاب زدہ ریاست ہے۔
ریاست 28 اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ علاقہ ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق بہار کے 94.16 لاکھ ہیکٹر میں سے 68.80 لاکھ ہیکٹر رقبہ سیلاب کی زد میں ہے۔
شمالی بہار کی 80 فیصد آبادی سیلاب کا شکار ہے اور اب جنوبی بہار کا ایک بڑا علاقہ سیلاب کی وجہ سے ڈوبنے لگا ہے۔
یہ حکومت کے اپنے ریکارڈوں میں درج ہے کہ ریاست کے 38 میں سے 28 اضلاع میں سیلاب آ تا ہے۔
شمالی بہار کے جن اضلاع میں زیادہ تباہی ہوتی ہے ان مغربی چمپارن ، مشرقی چمپارن ، شیوہار ، سیتامڑھی ، مدھوبانی ، سوپل ، اراریا ، کشن گنج ، پورنیا ، مدھی پورہ ، سہارسا ، دربھنگہ ، مظفر پور ، گوپال گنج ، سیوان ، سرن ، سمستی پور ، کھگڑیا اور کٹیہار وغیرہ کا نام شامل ہیں۔
اس سلسلے میں پیش ہے ای ٹی وی بھارت کی خاص ویڈیو رپورٹ۔