گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں مقدس کتاب "قرآن کریم" کا قدیم و نایاب نسخہ موجود ہے۔ یہ نسخہ 1152 صفحات پر مشتمل ہے جسے سید شاہ عبدالحق محدث دہلوی نے اپنے ہاتھوں سے آیتوں کے ساتھ تین زبانوں میں اس کا ترجمہ اور تفسیر لکھا تھا۔ بعد میں اسی قلمی نسخہ کی طباعت بھارت میں پہلی مرتبہ پرنٹنگ پریس میں ہوئی۔ First large printed copy of the holy Quran preserved in Khanqah Munemia Abul Ulaiya in Gaya Bar
شہر گیا میں واقع خانقاہ منعمیہ ابوالعلائیہ کے مطابق قرآن مقدس کا یہ نسخہ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا نسخہ ہے۔ اسے بڑے محفوظ طریقے سے رکھا گیا ہے۔ بارہ ربیع الاول، گیارہویں شریف، رمضان کے علاوہ ہر جمعہ کو اس کی زیارت کی جاتی اور ترجمہ و تفسیر پڑھ کر عام لوگوں کو سنایا جاتا ہے۔ یہ نسخہ اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ اس کا ترجمہ اور تفسیر عربی اردو اور فارسی تینوں زبانوں میں ہے۔
یہ بھارت میں قرآن کے حوالے سے پرنٹنگ پریس کی پہلی طباعت ہے۔ خانقاہ منعمیہ کے سجادہ نشیں مولانا سید صباح الدین منعمی کے مطابق جس وقت بھارت میں باضابطہ پرنٹنگ کی ابتدا ہوئی اسی دور میں اس کی طباعت ہوئی تھی۔ بھارت میں طباعت والا قرآن کا ایک نسخہ برٹش میوزیم لندن، مولانا آزاد لائبریری علی گڑھ یونیورسٹی اتر پردیش کے بعد بہار کے گیا میں واقع خانقاہ منعمیہ چشتیہ ابوالعلائیہ رام ساگر میں محفوظ ہے۔ آج قرآن مقدس کا یہ نسخہ ایک بڑے ورثے کی شکل میں خانقاہ منعمیہ چشتیہ ابولعلائیہ گیا نواگڑھی میں موجود ہے۔
یہ نسخہ تفسیرِ حسینی اور تفسیرِ عزیزی کے نام سے مشہور:
خانقاہ منعمیہ کے ناظم سید عطا فیصل کے مطابق قرآن مقدس کے اوراق، اس کی لمبائی چوڑائی اور سائز کے مطابق اس وقت دنیا میں یہ سب سے بڑا نسخہ تھا جس کی 1882ء میں طباعت ہوئی۔ یہ مطبوعہ قرآن دنیا میں صرف تین مقامات پر محفوظ رکھا گیا ہے۔ اس قرآن کو تفسیر حسینی اور تفسیر عزیزی کہا جاتا ہے۔اسے ہندوستان کے مشہور اسلامی اسکالر شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور شاہ رفیع الدین محدث دہلوی نے 1793 کے آس پاس لکھا تھا۔ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ ہندوستان کے علاوہ عرب میں بھی بڑی شہرت رکھتے تھے۔
تین زبانوں میں تفسیر:
سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس مطبوعہ قرآن کی تفسیر اور ترجمہ عربی، فارسی اور اردو زبان میں ہے۔ فارسی اور اردو میں ترجمہ و تفسیر نے اسے پڑھنے اور سمجھنے میں بہت آسان بنا دیا ہے۔ 1882 میں پہلی بار قلمی نسخہ بڑے فونٹ میں چھپا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اگر دیکھا جائے تو یہ قلمی نسخہ 229 سال قدیم ہے جس کے چھپے ہوئے ڈیڑھ سو سال ہو چکے ہیں۔ چونکہ بھارت میں پہلی چھپائی 1870 کے آس پاس کے عرصے میں شروع ہوئی تھی اور اس عرصے میں 1882 میں سب سے بڑے فونٹ اور سائز کے ساتھ قرآن مجید کے اس نایاب نسخہ کو میور پلیس دہلی میں چھاپا گیا تھا۔
ہندوستان کے بڑے علماء نے اس پر تحقیق کی ہے کہ قرآن مقدس کا یہ نسخہ جو تین زبانوں میں ترجمہ اور تفسیر پر مشتمل ہے، وہ کہاں کہاں موجود ہے۔ تحقیق میں پایا گیا ہے کہ یہ نسخہ پوری دنیا میں صرف تین جگہوں لندن اور علی گڑھ اور گیا میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Prashant Kishor On Bihar Govt پرشانت کشور نے بہار میں عظیم اتحاد حکومت کے استحکام پر شک کا اظہار کیا
قرآن شریف کا یہ نایاب نسخہ 1152 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ دو حصوں میں ہے۔ اس کی لمبائی 35 سینٹی میٹر اور چوڑائی 54 سینٹی میٹر ہے۔ حفاظت کے نقطہ نظر سے عام لوگوں کو پڑھنے اور اس کو چھونے کی اجازت نہیں ہے حالانکہ عام لوگوں کو اسے دیکھنے کی اجازت ہے۔ اسے بار بار چھونے سے اس کی جلد الگ ہونے لگتی ہے۔ اس خانقاہ میں 1152 صفحات پر مشتمل قرآن کے اس نسخہ کو بہار کے معروف بزرگ سید عطا حسین فانی علیہ الرحمہ لے کر آئے تھے۔ خانقاہ منعمیہ ابوالعلائیہ ایک ہزار سال قدیم ہے۔