رمضان کا مقدس مہینہ تین چار دنوں میں ہمارے درمیان سے سال بھرکے لیے اوجھل ہونے والا ہے۔
گذشتہ سال رمضان میں کسی نے بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ اس سال رمضان اس طرح کے شدید بحران میں گزرے گا۔ اب جبکہ پوری دنیا کو کورونا انفیکشن کے مسئلے کا سامنا ہے، ہمارے لیے رمضان نے یہ موقع فراہم کیا کہ ہم اسے صبر، ہم آہنگی، حساسیت اور دوسروں کی خدمت کے ساتھ گزارسکیں ، صبر اور حساسیت کی بہترین مثال قرنطینہ مرکز پر مسلم مہاجر مزدوروں نے بھی پیش کیا ہے۔
ضلع گیا میں قریب تین مقامات پر انتظامیہ نے مسلم مہاجرمزدوروں کے لئے علیحدہ قرنطینہ مرکز توبنایا تاہم وہاں پر شروعات میں ابتدائی سہولیات کا بھی فقدان تھا۔بعد میں کچھ حالات بہتر ہوئے اور سہولیات میں اضافے ہوئے، خاص طورسے افطاری وسحری کے قدرغنیمت انتظامات ہوئے لیکن ان پریشانیوں کے باوجود قرنطینہ میں رہنے والے مسلم مزدوروں نے صبروتحمل سے کام لیتے دراندیشی اور دانشمندی کابھی ثبوت پیش کیا۔
قرنطینہ مراکز پر سہولیات کی کمی کے باوجود یہاں رہنے والوں نے شورشرابہ میں وقت کوضائع نہیں کیا بلکہ اپنے وقت کو عبادت وریاضت میں گزارا ، ملک وریاست سے کورونا کے خاتمہ کے لیے ہرروز دعائیں مانگی ۔
کورونا انفیکشن کی زد میں آکر مرنے والوں کی بخشش ونجات کے لئے رب قدیر کی بارگاہ میں دعائیں کیں ، ضلع کے چاکند ہائی اسکول قرنطین مرکز ، خضرسرائے قرنطین مرکز اور امام گنج کے وشرام پور میں واقع مدرسہ میں بنائے گئے قرنطینہ مرکز میں رکھے مسلم مزدوروں نے اپنے چودہ کی مدت کے دوران قرآن کی تلاوت اور ذکرواذکار میں اوقات کااستعمال کیا۔
چاکند ہائی اسکول میں دوسری ریاستوں سے اپنے ضلع واپس آئے مرد وخواتین کھڑکیوں کے سامنے بیٹھ کر قرآن کی تلاوت کرتے نظر آئے۔
انصاری محمد شمش نے کہا کہ موقع بہتر ہے کہ اپنے رب کو راضی کیا جائے ، روزانہ پانچ پاروں کی تلاوت کرتے ہیں ، خدا سے کورونا وائرس کے خاتمہ کے لیے گڑگڑاتے ہیں ، ہلاک ہونے والوں کی روح کی تسکین ونجات کی دعائیں مانگتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بمبئی سے آئے تھے یہاں آنے کے بعد صحت کی جانچ کے بعد قرنطینہ میں رکھاگیا ہے، دعا یہی کررہے ہیں کہ سب خیریت وعافیت کے ساتھ گزرجائے ۔