ETV Bharat / state

ماں نے زیور گروی رکھ کر بیٹے کے لیے کرکٹ بیٹ خریدا تھا

author img

By

Published : Apr 11, 2022, 2:28 PM IST

گھریلو کرکٹ میں عالمی ریکارڈ اپنے نام کرنے والے بہار کے ثاقب الغنی نے رنجی ٹرافی مقابلے میں میزورم کے خلاف ٹرپل سنچری بنا کر سُرخیوں میں جگہ حاصل کی تھی لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب ثاقب کی والدہ نے اپنے زیور گروی رکھ کر بیٹے کے لیے کرکٹ بیٹ خریدا تھا۔

رنجی ٹرافی ریکارڈ ہولڈر
رنجی ٹرافی ریکارڈ ہولڈر

بہار کے موتیہاری سے تعلق رکھنے والے نوجوان کرکٹ کھلاڑی ثاقب الغنی نے رنجی ٹرافی کھیلتے ہوئے عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔ کرکٹر ثاقب الغنی کے والد محمد منان غنی ایک کسان ہیں اور موتیہاری میں ہی کھیلوں کے سامان کی ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں۔ ایسے کئی مواقع آئے جب انہیں اپنی زمین گِروی رکھنی پڑی۔ آئیے جانتے ہیں ثاقب الغنی کے شوق سے جنون تک کی کہانی۔ ثاقب الغنی بہار رنجی ٹیم کے لیے اپنے پہلے میچ میں میزورم کے خلاف ٹرپل سنچری بنا کر سرخیوں میں آئے ہیں لیکن ان کا ہدف بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے۔ ثاقب دن بھر اپنے بھائی اور استاد فیصل غنی کے ساتھ کرکٹ کے میدان میں پسینہ بہاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پہلا ہدف آئندہ برس آئی پی ایل کھیلنا ہے۔

341 رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ: بہار کے موتیہاری ضلع کے رہائشی ثاقب الغنی نے فرسٹ کلاس کرکٹ میچ کی ایک اننگز میں ریکارڈ 341 رنز بنا کر کرکٹ کی دنیا میں شہرت حاصل کر لی لیکن راہیں ان کے لیے آسان نہیں ہیں۔ اس کے لیے انہیں عظیم کرکٹر سچن تندولکر نے بھی مبارکباد دی۔ آج بھی ثاقب کے پاس سہولت کے نام پر وہ چیزیں نہیں ہیں جو دوسری ریاستوں کے اُبھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو دستیاب ہوتی ہیں۔ ویسے کہا جائے تو کرکٹر بننے کے لیے انہیں شروع سے ہی جدوجہد کا راستہ چننا پڑتا ہے۔

اہل خانہ کو ثاقب الغنی کی محنت پر فخر: ہیمن ٹرافی میں بہار کی نمائندگی کر رہے ثاقب الغنی نے بتایا کہ آج کی مساقبتی کرکٹ میں ہمیں میدان کے چاروں جانب شاٹس کھیلنے اور حالات کے مطابق صلاحیت دکھانے کی ضرورت ہے اس لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ثاقب الغنی اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ کرکٹ کو اب ان کے خاندان کی مکمل حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اچھے بلے(بیٹ) کی قیمت 30 سے ​​35 ہزار روپے ہے۔ ایک متوسط ​​گھرانے کے لڑکے کے لیے اسے خریدنا ایک خواب تھا لیکن والدین نے کبھی پیسے کو کرکٹ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ جب بھی کوئی مالی پریشانی ہوتی تو ان کی والدا نے اپنے زیور گروی رکھ لیتی۔

ماں نے زیورات گروی رکھ کر بیٹے کے لیے بلے خریدے تھے: جب ثاقب الغنی رنجی ٹرافی کھیلنے جا رہے تھے تو ان کی والدی نے اسے تین بلے(بیٹ) دئیے۔ ثاقب چھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سب کا پیار ملتا ہے۔ بیٹے کے رنجی ٹرافی کے لیے منتخب ہونے کے بعد ان کی والدہ اعظمہ خاتون کو بیٹے کے لیے تین کرکٹ بلے خریدنے کے لیے اپنی سونے کی چین گِروی رکھنی پڑی تھی۔ بعد ازاں بیٹے کو میچ فیس ملنے کے بعد طلائی چین واپس ملی۔

ثاقب کے بھائی کرکٹ کوچنگ اکیڈمی چلاتے ہیں: کرکٹر ثاقب الغنی کے والد محمد منان غنی ایک کسان ہیں اور موتیہاری میں کھیلوں کے سامان کی ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں۔ ایسے کئی مواقع آئے جب انہیں اپنی زمین رہن رکھنی پڑی۔ اس کے علاوہ ثاقب کے بڑے بھائی فیصل غنی بھی کرکٹ کھیلتے ہیں جن سے ثاقب اب بھی کرکٹ کی باریکیاں اور تکنیک سیکھتے ہیں۔ ثاقب اپنی کامیابی کا سہرا اپنے بھائی اور استاد فیصل کے سر بھی باندھتے ہیں جو ایک کرکٹ کوچنگ اکیڈمی چلاتے ہیں۔ ثاقب کا کہنا ہے کہ اب تک انہوں نے اپنی کرکٹ کی مہارت کو بہتر بنانے کے لیے بڑی جگہوں پر جانے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ انہوں نے خود کو سابق بھارتی اوپنر وریندر سہواگ کا مداح بتایا۔

بچپن سے ہی کرکٹ کا جنون تھا: ثاقب الغنی کو چوتھی جماعت سے ہی کرکٹ کا جنون سر چڑھ گیا تھا اور کرکٹ کے کھیل سے لطف اندوز ہونے لگے تھے۔ اس کے بعد کرکٹ ہی ان کے لیے سب کچھ بن گیا۔ اس دوران اگرچہ ثاقب پر والدین کی جانب سے تعلیم حاصل کرنے کا دباؤ تھا۔ کرکٹ کی وجہ سے ثاقب الغنی گزشتہ چار برسوں سے 12ویں (انٹرمیڈیٹ) کا فائنل امتحان نہیں دے سکے ہیں۔ ثاقب کے بھائی اور کوچ فیصل غنی نے کہا کہ اتنی چھوٹی جگہ پر کرکٹ کی مہارت کو نکھارنے کے لیے مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ہم اسے دہلی بھیجنا چاہتے ہیں لیکن معاشی حالت اتنی اچھی نہیں ہے۔ گھر کے قریب کسی طرح ٹرف پچ بنا دی گئی ہے تاکہ میدان سے آکر یہیں پریکٹس کرسکیں۔ کرکٹ میں ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے جو عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہے۔

فیصل غنی کا کہنا ہے کہ رنجی ٹرافی میں ریکارڈ توڑنے سے قبل ثاقب الغنی نے بہار انڈر 23، مشتاق علی ٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ اور وجے ہزارے (یک روزہ) ٹرافی بھی کھیلی ہے۔ ثاقب نے بہار انڈر 23 میں ٹرپل اور ڈبل سنچریاں اسکور کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ثاقب بیٹنگ کے علاوہ گیند بازی بھی کرتے ہیں۔ اروناچل پردیش کے خلاف کھیلے گئے رنجی ٹرافی میچ میں انہوں نے چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔

بہار کے موتیہاری سے تعلق رکھنے والے نوجوان کرکٹ کھلاڑی ثاقب الغنی نے رنجی ٹرافی کھیلتے ہوئے عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔ کرکٹر ثاقب الغنی کے والد محمد منان غنی ایک کسان ہیں اور موتیہاری میں ہی کھیلوں کے سامان کی ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں۔ ایسے کئی مواقع آئے جب انہیں اپنی زمین گِروی رکھنی پڑی۔ آئیے جانتے ہیں ثاقب الغنی کے شوق سے جنون تک کی کہانی۔ ثاقب الغنی بہار رنجی ٹیم کے لیے اپنے پہلے میچ میں میزورم کے خلاف ٹرپل سنچری بنا کر سرخیوں میں آئے ہیں لیکن ان کا ہدف بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے۔ ثاقب دن بھر اپنے بھائی اور استاد فیصل غنی کے ساتھ کرکٹ کے میدان میں پسینہ بہاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پہلا ہدف آئندہ برس آئی پی ایل کھیلنا ہے۔

341 رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ: بہار کے موتیہاری ضلع کے رہائشی ثاقب الغنی نے فرسٹ کلاس کرکٹ میچ کی ایک اننگز میں ریکارڈ 341 رنز بنا کر کرکٹ کی دنیا میں شہرت حاصل کر لی لیکن راہیں ان کے لیے آسان نہیں ہیں۔ اس کے لیے انہیں عظیم کرکٹر سچن تندولکر نے بھی مبارکباد دی۔ آج بھی ثاقب کے پاس سہولت کے نام پر وہ چیزیں نہیں ہیں جو دوسری ریاستوں کے اُبھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو دستیاب ہوتی ہیں۔ ویسے کہا جائے تو کرکٹر بننے کے لیے انہیں شروع سے ہی جدوجہد کا راستہ چننا پڑتا ہے۔

اہل خانہ کو ثاقب الغنی کی محنت پر فخر: ہیمن ٹرافی میں بہار کی نمائندگی کر رہے ثاقب الغنی نے بتایا کہ آج کی مساقبتی کرکٹ میں ہمیں میدان کے چاروں جانب شاٹس کھیلنے اور حالات کے مطابق صلاحیت دکھانے کی ضرورت ہے اس لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ثاقب الغنی اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ کرکٹ کو اب ان کے خاندان کی مکمل حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اچھے بلے(بیٹ) کی قیمت 30 سے ​​35 ہزار روپے ہے۔ ایک متوسط ​​گھرانے کے لڑکے کے لیے اسے خریدنا ایک خواب تھا لیکن والدین نے کبھی پیسے کو کرکٹ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ جب بھی کوئی مالی پریشانی ہوتی تو ان کی والدا نے اپنے زیور گروی رکھ لیتی۔

ماں نے زیورات گروی رکھ کر بیٹے کے لیے بلے خریدے تھے: جب ثاقب الغنی رنجی ٹرافی کھیلنے جا رہے تھے تو ان کی والدی نے اسے تین بلے(بیٹ) دئیے۔ ثاقب چھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سب کا پیار ملتا ہے۔ بیٹے کے رنجی ٹرافی کے لیے منتخب ہونے کے بعد ان کی والدہ اعظمہ خاتون کو بیٹے کے لیے تین کرکٹ بلے خریدنے کے لیے اپنی سونے کی چین گِروی رکھنی پڑی تھی۔ بعد ازاں بیٹے کو میچ فیس ملنے کے بعد طلائی چین واپس ملی۔

ثاقب کے بھائی کرکٹ کوچنگ اکیڈمی چلاتے ہیں: کرکٹر ثاقب الغنی کے والد محمد منان غنی ایک کسان ہیں اور موتیہاری میں کھیلوں کے سامان کی ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں۔ ایسے کئی مواقع آئے جب انہیں اپنی زمین رہن رکھنی پڑی۔ اس کے علاوہ ثاقب کے بڑے بھائی فیصل غنی بھی کرکٹ کھیلتے ہیں جن سے ثاقب اب بھی کرکٹ کی باریکیاں اور تکنیک سیکھتے ہیں۔ ثاقب اپنی کامیابی کا سہرا اپنے بھائی اور استاد فیصل کے سر بھی باندھتے ہیں جو ایک کرکٹ کوچنگ اکیڈمی چلاتے ہیں۔ ثاقب کا کہنا ہے کہ اب تک انہوں نے اپنی کرکٹ کی مہارت کو بہتر بنانے کے لیے بڑی جگہوں پر جانے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ انہوں نے خود کو سابق بھارتی اوپنر وریندر سہواگ کا مداح بتایا۔

بچپن سے ہی کرکٹ کا جنون تھا: ثاقب الغنی کو چوتھی جماعت سے ہی کرکٹ کا جنون سر چڑھ گیا تھا اور کرکٹ کے کھیل سے لطف اندوز ہونے لگے تھے۔ اس کے بعد کرکٹ ہی ان کے لیے سب کچھ بن گیا۔ اس دوران اگرچہ ثاقب پر والدین کی جانب سے تعلیم حاصل کرنے کا دباؤ تھا۔ کرکٹ کی وجہ سے ثاقب الغنی گزشتہ چار برسوں سے 12ویں (انٹرمیڈیٹ) کا فائنل امتحان نہیں دے سکے ہیں۔ ثاقب کے بھائی اور کوچ فیصل غنی نے کہا کہ اتنی چھوٹی جگہ پر کرکٹ کی مہارت کو نکھارنے کے لیے مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ہم اسے دہلی بھیجنا چاہتے ہیں لیکن معاشی حالت اتنی اچھی نہیں ہے۔ گھر کے قریب کسی طرح ٹرف پچ بنا دی گئی ہے تاکہ میدان سے آکر یہیں پریکٹس کرسکیں۔ کرکٹ میں ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے جو عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہے۔

فیصل غنی کا کہنا ہے کہ رنجی ٹرافی میں ریکارڈ توڑنے سے قبل ثاقب الغنی نے بہار انڈر 23، مشتاق علی ٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ اور وجے ہزارے (یک روزہ) ٹرافی بھی کھیلی ہے۔ ثاقب نے بہار انڈر 23 میں ٹرپل اور ڈبل سنچریاں اسکور کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ثاقب بیٹنگ کے علاوہ گیند بازی بھی کرتے ہیں۔ اروناچل پردیش کے خلاف کھیلے گئے رنجی ٹرافی میچ میں انہوں نے چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.