گیا: جے ڈی یو قانون ساز کونسل کے رکن آفاق احمد خان گیا دورہ پر پہنچے ہیں، اُنہوں نے یہاں ای ٹی وی بھارت اُردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ملک کے موجودہ حالات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے مرکز میں بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی ' انڈیا ' اتحاد سے گھبرائے ہوئے ہیں۔ ان کی گھبراہٹ کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ پارلیمنٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے رہنماؤں کو برخاست کیا گیا، لوک سبھا کے اپوزیشن لیڈر کو برخاست کرنا افسوسناک عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت اور ان کے وزراء کو پارلیمنٹ میں منی پور کا نام سننا بھی گوارا نہیں ہے، اگر کوئی اپوزیشن کا لیڈر منی پور پر بولنے کی کوشش کی تو شور ہنگامہ بی جے پی کی طرف سے کرنا شروع کر دیا گیا، وزیراعظم نریندر مودی سے مسلسل منی پور نسلی فساد معاملے پر اپوزیشن سمیت پورا ملک جواب مانگ رہا ہے، لیکن وزیراعظم خاموش ہیں، کانگریس اور اس کے اتحادیوں نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز منی پور معاملے کو لے کر ہی پیش کی تھی لیکن وزیراعظم مودی بولنے سے رہے، پارلیمنٹ میں وزیراعظم نے صرف اور صرف انڈیا اتحاد پر حملہ بولا اور انڈیا اتحادی پارٹیوں کے رہنماؤں کی تنقید کی جبکہ وزیراعظم کو اصل معاملے منی پور پر بولنا تھا۔
آفاق احمد خان نے ہریانہ فسادات کو بی جے پی کی پشت پناہی میں بجرنگ دل اور آر ایس ایس کی سازش قرار دیا اور بی جے پی پر جم کر برسے، آفاق احمد خان نے کہا کہ اصل معاملات سے بھٹکانے کے لیے دہلی کے دروازے پر واقع ہریانہ کے نوح میں فساد کرایا گیا، حد تو یہ کہ ہائی کورٹ کے جن ججوں نے فساد اور بلڈوزر کاروائی پر نوٹس لیا ان کا بھی تبادلہ کردیا گیا۔ جمہوریت کا گلا گھوٹا جا رہا ہے ، ہم سب 77 ویں یوم آزادی میں داخل ہو چکے ہیں لیکن بی جے پی کی حکومت آزادی کے مقصد، مطلب اور آئین کو بدلنے میں لگی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک کی ترقی رک گئی ہے۔
اُنہوں نے حزب اختلاف کی پارٹیوں کے اتحاد پر کہا کہ بی جے پی کو پہلے تو لگا کہ ان کے خلاف میں کوئی اپوزیشن کا اتحاد نہیں ہو پائے گا، لیکن جب ہمارے رہنما وزیراعلی نتیش کمار نے اپوزیشن کو اتحاد میں شامل کرنے کی مہم چھیڑی اور اپوزیشن کی پارٹیوں کو متحد کر دیا تو بی جے پی کی نیند حرام ہو گئی ہے، اپوزیشن کے اتحاد کا ہی نتیجہ ہے کہ جب انڈیا کے اتحادی پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی تو آنا فانا این ڈی اے کی بھی میٹنگ آرگنائز کی گئی، جبکہ یہ مودی حکومت کے دوران کا پہلا موقع ہے کہ بی جے پی نے اپنے اتحادی پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔
آفاق احمد خان نے کہا کہ بی جے پی اور اس کے رہنماوں کو انڈیا سے پریشانی ہے جبکہ انہیں خود سوچنا چاہیے کہ این ڈی اے کے ساتھ رہنے والی سب سے بھروسے مند پارٹیوں نے کیوں اُنہیں چھوڑ دیا ؟، ان میں جے ڈی یو، اکالی دل شیو سینا جیسی بھروسے مند پارٹیوں نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے، کیونکہ بی جے پی ایک خاص ذہنیت رکھتے ہوئے ملک کے آئین پر حملہ کر رہی ہے، ملک سے محبت کرنے والا کوئی بھی فرد اس کو برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے اقلیتوں کے مسائل پر بھی کہا کہ ان کی حکومت وزیراعلی نتیش کمار کی قیادت میں سبھی مسائل کو ایک ایک کر کے حل کر رہی ہے۔بہار میں مسلمانوں کے لیے جتنے کام اور منصوبے وزیر اعلی نتیش کمار نے کیے ہیں اس سے پہلے کہیں نہیں ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کو اپوزیشن اتحاد کا نام پسند آیا: وزیراعلیٰ ممتابنرجی
ہریانہ فساد کے دوران بہار کے باشندہ حافظ سعد اور ٹرین میں آرپی ایف جوان کے ذریعے ہلاک کیے گئے محمد اصغر کے لواحقین کو معاوضہ کے تعلق سے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ملیں گے، حکومت کا جو منصوبہ ہوگا اُس کا فائدہ پہلے دلوانے کی کوشش کی جائے گی، اُس کے بعد اضافی مدد حکومت سے کرائی جائے گی، وہ خود اس کی پہل کریں گے، وزیر اعلی سے بات کریں گے اور ساتھ ہی متعلقہ اداروں سے بھی مل کر زیادہ سے زیادہ مدد کرائیں گے، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے، حزب اختلاف کے رہنماؤں اور پارٹیوں کی تو یہی مانگ ہے کہ ملک میں نفرت کا ماحول ختم ہو، حکومت کو خود پہل کرنے کی ضرورت تھی لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ واضح ہوکہ حافظ سعد اور اصغر مرحوم کے اہل خانہ کو بہار حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی ہے جبکہ مسلسل معاوضہ اور قانونی مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔