بہار کے ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی کے تحت گریجویٹ کے پہلے سال کے سیشن 2018 کا امتحان گذشتہ 13 جنوری سے ہو رہا ہے جس کے تحت جمعہ کو سائنس کے کمپوزیشن پیپر کا امتحان تھا لیکن سوالیہ پرچے ایک گھنٹے کی تاخیر سے امتحان مرکز پر پہنچے، جس کے سبب امتحان دینے والے طلبا و طالبات پریشان ہوگئے۔
حالانکہ اس سلسلے میں کالج کے انتظامی عہدیداروں نے فوری طور پر سوالات پرچے کا دستیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن پونے چار بجے جب ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ کو اطلاع ملی کہ اسوقت تک امتحان ہال میں بیٹھے طلباء و طالبات کو سوالیہ پرچے نہیں ملے تھے، دراصل جگجیون کالج کو مرزا غالب کالج کے گریجویٹ پارٹ ون کا امتحان مرکز بنایا گیا ہے۔
آج سیکنڈ سیٹنگ میں کمپوزیشن 50 نمبر 50 نمبر کے 'ہندی اردو اور انگریزی' کے امتحان کا انعقاد ہونا تھا لیکن یونیورسٹی سے پچاس نمبر ہندی کے لیے دو سو اور انگریزی کے لیے ڈھائی سو ہی سوالیہ پرچہ بھیجے گئے جبکہ امتحان دینے والے طلبا و طالبات کی تعداد 1250 تھی جس کے بعد طلبا و طالبات امتحان ہال میں سوالیہ پرچے کا انتظار کرتے رہے۔
طلباء کو امتحان کا سوالیہ پرچہ نہیں ملنے کی خبر ان کے گارجین تک پہنچ گئی جس کے بعد گارجین کا کالج میں تانتا لگ گیا، آناً فاناً کالج میں ہی فوٹو کاپی مشین کا استعمال کرتے ہوئے سوال کی کاپی کا فوٹو کر کے طلباء کو دستیاب کو کرایا گیا۔
واضح رہے کہ کرونا کے بعد مگدھ یونیورسٹی کے امتحانات میں او ایم آر شیٹ کے ذریعے معروضی سوالوں سے امتحان لیے جا رہے ہیں، اس کے تحت امتحان دینے کے لیے صرف دو گھنٹے کا وقت رکھا گیا ہے، سیکنڈ شفٹ میں دو بجے سے چار بجے تک امتحان ہونا تھا تاہم چار بجے تک طلبا کو سوالیہ پرچے نہیں ملے تھے، امتحان ہال کے باہر سوالیہ پرچے کے انتظار میں بیٹھے پروفیسر باسدیو پرساد نے کہا کہ ان کے ہال میں پچاسی کے قریب امتحان دہندگان ہیں، سوالات کی کاپی نہیں ملی ہے، منتظر ہیں کہ سوال ملے تو طلباء کو تقسیم کریں۔
کالج کے پرنسپل کمار راجیو رنجن نے بتایا کہ یونیورسٹی کی طرف سے جو سوال نامہ پہنچتا ہے اسے امتحان سے صرف نصف گھنٹے قبل کھولنے کی اجازت ہوتی ہے، ہندی اور انگریزی کے سوالیہ پرچے ڈھائی سو ہی تھے بعد میں اس کی فوٹو کاپی کر کے طلباء کو تقسیم کیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں یونیورسٹی سے بات کرکے ایک گھنٹے کا اضافی وقت طلباء کو دیا گیا ہے، کچھ وقت کے لیے پریشانی ہوئی لیکن اسے حل کرلیا گیا ہے۔