پٹنہ: بہار کے معروف عالم دین، آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر و امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے سابق ناظم حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی نے امارت شرعیہ کے آٹھویں امیر شریعت کے انتخاب اور اس کے طریقہ کار پر جاری تنازعہ کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے خاص گفتگو کی۔
اس دوران امارت شرعیہ کے آٹھویں امیر شریعت کے انتخاب اور اس کے طریقہ کار پر جاری تنازعہ کے تعلق سے سابق ناظم حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ امارت شرعیہ میں قبل سے ہی انتخاب امیر شریعت کا دستور بنا ہوا ہے، الحمد للہ مجھے چار امراء شریعت کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے، ان میں تین امیر شریعت کے انتخاب میں براہ راست میں شریک رہا ہوں مگر جو انتخاب کا طریقہ اس وقت قائم کیا گیا ہے، اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، امیر شریعت کا انتخاب مجلس ارباب حل و عقد کا اجلاس بلاکر با اتفاق رائے سے کیا جاتا رہا ہے۔
مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ سرکاری گائیڈ لائن کے مطابق اگر اس وقت جلس ارباب حل و عقد کے 851 اراکین ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتے تو ہمیں حالات کے ٹھیک ہونے کا انتظار کرنا چاہیے، تاہم قبل میں جو طریقہ رہا ہے اسی کے مطابق امیر شریعت کا انتخاب عمل میں لانا چاہئے، اگر انتخاب کا پرانا طریقہ بدلے گا تو لوگوں میں انتشار ہونا لازمی ہے۔
مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ 'مجھے امارت شرعیہ میں چالیس سال خدمت کرنے کا موقع ملا جس میں بیس سال بحیثیت ناظم خدمت انجام دیا ہے، امارت شرعیہ نے جو بلندی چھوا ہے وہ امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانی ، حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی و امیر شریعت حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب علیہ الرحمہ کے زمانے میں ہوا، ان میں سب سے زیادہ تعمیراتی کام مولانا سید نظام الدین صاحب کے دور امیر شریعت و میری نظامت میں ہوا۔ امارت شرعیہ کے بجٹ میں اضافہ ہوا، ٹیکنیکل کالج قائم کیا گیا، امارت کے لئے مختلف جگہوں پر زمین خریدی گئی، 35 سے زائد دارالقضاء قائم کیے گئے۔
مزید پڑھیں:
نائب امیر شریعت کی نامزدگی پر میری طرف منسوب تحریر غلط: صدر مفتی امارت شرعیہ
مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ 'جو لوگ مجھ پر غبن کا الزام عائد کرتے ہیں وہ بے بنیاد اور جھوٹ ہے، لوگ اپنی ناکامی چھپانے کے لئے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، صحیح صورتحال یہ ہے کہ میری سبکدوشی کے دو سال بعد بھی آج تک امارت شرعیہ میں ایک کمرہ تک نہیں بن سکا اور نہ امارت کے لئے کہیں زمین لی گئی۔
مولانا انیس الرحمن قاسمی نے نوجوان علماء کے سوشل میڈیا پر بغیر کسی تحقیق کے شخصیات پر نازیبا تبصرہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارے نوجوان علماء کی صلاحیتیں برباد ہو رہی ہے، یہ قطعاً درست نہیں ہے کہ جن سے آپ نظریاتی اختلاف رکھتے ہوں اس کے کردار کشی کرنے پر اتر جائیں، مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ امیر شریعت کا عہدہ طلب سے نہیں بلکہ لوگوں کے اتفاق رائے سے دیا جاتا ہے۔