پٹنہ: کہتے ہیں انسان کے دل میں کچھ کر گزرنے کا جذبہ اور عزم ہو تو راستے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوتی، اور راستے ہموار ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اس کی مثال شہر پٹنہ کے عالم گنج کا ایک نوجوان شرجیل حارث ہے، جس کی عمر اس وقت اٹھارہ سال ہے اور ذریعہ معاش کے لیے عالم گنج میں ہی "شالیمار جنرل اسٹور" کے نام سے ایک ایک دکان چلاتا ہے۔ شرجیل کے کاندھے پر گھر کی ذمہ داری ہے، کیونکہ شرجیل کے والد کا انتقال 2018 میں اس وقت ہو گیا جب شرجیل محض چودہ سال کا تھا۔ شرجیل کے والد جمیل انصاری ایک جان لیوا مرض میں مبتلا ہوکر فوت ہو گئے تھے۔ کمسنی میں ہی والد کے انتقال کے بعد گھر کے ہر فرد کو یہ فکر ستانے لگی کہ اب شرجیل کا کیا ہوگا، چھوٹا سا معصوم شرجیل اپنے والد کی جنرل اسٹور کی دکان کیسے سنبھالے گا! مگر کہتے ہیں نہ اللہ کو جب کوئی راستہ نکالنا ہوتا ہے تو وہ دلوں میں حوصلہ پیدا کر دیتا ہے. Sharjeel Harris
شرجیل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، وہ اپنے والد کے انتقال سے ٹوٹا نہیں بلکہ اسے چیلنج کی طرح قبول کرتے ہوئے دکان سنبھالی اور والدہ و ایک چھوٹی بہن کی ذمہ داری اٹھا لی۔ شرجیل کی اس حوصلہ مندی پر علاقے کے لوگ رشک کرنے لگے، اور بچوں کے درمیان شرجیل کی مثالیں پیش کرنے لگے۔ شرجیل دکانداری کے ساتھ انٹر تک کی تعلیم خود بھی حاصل کر چکا ہے اور چھوٹی بہن کو بھی تعلیم سے آراستہ کر رہا ہے، مگر ابھی ذمہ داریوں کی وجہ سے شرجیل تعلیم سے منقطع ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ وہ یو پی ایس سی کی تیاری کر افسر بنے تاکہ اپنی ریاست اور ملک کی خدمت کر سکے۔
شرجیل بتاتا ہے کہ لاک ڈاؤن کے زمانے میں جب ساری دکانیں بند تھی تو اس وقت کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ شرجیل کا کہنا ہے کہ عام بچوں کی طرح اس کا بھی دل دیگر امور کے علاوہ کھیل کود کا کرتا ہے مگر ذمہ داریوں کا بوجھ اسے اس طرف آگے بڑھنے نہیں دیتا۔ پڑوس کے لوگ بتاتے ہیں کہ شرجیل شروع سے ہی سنجیدہ مزاج اور خوش اخلاق واقع ہوا ہے۔ کمسنی میں ہی شرجیل پر جو پریشانی آئی اور اس نے جس ہمت اور حوصلے سے اس کا مقابلہ کیا وہ قابل تعریف اور نوجوانوں کے لئے قابل تقلید ہے۔
مزید پڑھیں:Students Deprived of Basic Education: جھگی جھونپڑی میں رہنے والے غریب طلبا بنیادی تعلیم سے محروم
شرجیل اپنی محنت اور ایمانداری کی بدولت آج ہر لوگوں کی زبان پر ہے۔ اس نے یتیمی، مجبوری اور بے بسی کو آڑے نہیں آنے دیا بلکہ اس کا مقابلہ کر والد کی جگہ ذمہ داریاں نبھانے لگا، یقیناً ایسے ہی بچے سماج کے لئے ایک نمونہ ہوتے ہیں۔