بہار کے ضلع گیا میں وزیر اعلیٰ اقلیتی رہائشی اسکول کی تعمیر کامنصوبہ سنی وقف بورڈ کی وجہ سے ابھی بھی سرد مہری کا شکار ہے۔ دو برس گزرنے کے بعد بھی سنی وقف بورڈ اور محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود نے اسکول کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول کا مسئلہ حل نہیں کیا ہے۔
گیا کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں ہیکڑ زمین وقف بورڈ پٹنہ کے ماتحت ہے، اس کے باوجود ابھی تک زمین کا حصول ممکن نہ ہوسکا ہے، جس کی وجہ سے اقلیتی رہائشی اسکول کی تعمیر پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
وقف بورڈ کی طرف سے زمین کا حصول ممکن نہیں ہونے کی صورت میں انتظامیہ اور محکمہ اقلیتی فلاح دفتر گیا کی طرف سے سرکاری زمین کے حصول کی کارروائی شروع کی گئی ہے، اس کے تحت ضلع اقلیتی فلاح کے افسر جتندر کمار نے گیا کے بودھ گیا بلاک میں واقع شہدیو کھاپ " نزد ڈوبھی پٹنہ نیشنل ہائی وے" کی زمین کا جائزہ لیا۔
ضلع اقلیتی فلاح افسر کے ساتھ بودھ گیا بلاک کے متعلقہ کرمچاری، اقلیتی رہنما ڈاکٹر صبغت اللہ خان، پپو خان اور شہر گیا میں واقع مدرسہ انوارالعلوم کے سکریٹری ڈاکٹر جاوید خان موقع سے موجود تھے۔
مذکورہ زمین کو دیکھنے کے بعد اس کے کاغذات کی جانچ کی کارروائی بڑھائی گئی ہے، زمین اقلیتی رہائشی اسکول کے شرائط کے تحت درست ہوگی تو اس زمین کے تعلق سے تجویز ضلع اقلیتی فلاح دفتر کی جانب سے ضلع انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ کے ساتھ محکمہ اقلیتی فلاح پٹنہ کو کو پیش کی جائے گی۔ حکومت کی طرف سے تجویز منظور ہوتی ہے تو آگے کی کاروائی عمل میں آئے گی۔
سنہ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں وزیر اعلی نتیش کمار نے انتخابی ریلیوں میں اس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اقلیتی طبقے کے طالب علموں کی تعلیم و تربیت کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے وزیر اعلی مایاوتی رہائشی اسکول منصوبہ کو انتخابی ایجنڈے میں بھی شامل کیا تھا، لیکن انتخابات کے بعد اس منصوبے پر کاروائی ندارد ہے۔ اقلیتی رہائشی اسکول منصوبہ کی زمینی حقیقت سے متعلق ای ٹی وی بھارت نے گزشتہ برس دسمبر ماہ میں خبر شائع کی تھی جس کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک سنگھ، ضلع محکمہ اقلیتی فلاح کے افسر نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور زمین کے حصول کے لیے کارروائی کو آگے بڑھایا تھا۔
ضلع اقلیتی فلاح کے افسر جتیندر کمار نے متعدد مقامات پر خود جاکر وقف کی زمین کا جائزہ لیا جس میں پایا کہ زیادہ تر زمین پر تنازع چل رہا ہے یا پھر ایک جگہ پر اتنی زمین نہیں ہے جتنی اسکول کے لیے ضرورت ہے۔ افسر جتیندر کمار اس دوران مسلسل بورڈ اور ضلع اوقاف کمیٹی سے رابطہ کرتے رہے کہ انہیں بورڈ کی اراضی کے متعلق پوری جانکاری اور کاغذات فراہم کیے جائیں تاکہ اسکول کی تعمیر کیلئے کام آگے بڑھایا جاسکے، تاہم سنی وقف بورڈ پٹنہ اور ضلع اوقاف کمیٹی نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ابھی تک زمین کی نشاندہی نہیں ہوسکی۔
مزید پڑھیں:
پٹنہ: مالی بحران سے دوچار اردو قلم کاروں کی مالی معاونت کے لیے عرضداشت
اس ضمن میں جتیندر کمار نے بتایا کہ مسلم رہنماؤں کی طرف سے بودھ گیا بلاک کے شہدیو کھاپ کے نزدیک ڈوبھی پٹنہ نیشنل ہائی وے سے متصل ایک سرکاری زمین کی بات بتائی گئی تھی اس کا جائزہ لیا گیا ہے، سارے کاغذات کی دستیابی کے بعد ہی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے صلاح و مشورے پر آگے کی کاروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دیکھنا ہوگا کہ سرکار کی زمین کس پوزیشن کی ہے، مقامی کرمچاری سے رپورٹ مانگی گئی ہے کاغذات کی درستگی اور اسکول کی زمین کے جو شرائط ہیں وہ پورے ہوں گے تب ہی کروائی آگے بڑھائی جائے گی، ابھی یہ زمین فائنل نہیں ہوا ہے، کیونکہ اس میں کئی طرح کے قانونی مراحل ہیں جو کہ پورے کرنے ہوں گے، شرائط کے تحت یہ ہے کہ سنی وقف بورڈ کی زمین ہونی چاہیے اگر نہیں ہے تو اس صورت میں سرکاری زمین کی تجویز پیش کی جانی ہے جو بھی محکمہ کی گائیڈ لائن ہے اس کی تحقیقات کرکے آگے کی کاروائی ہوگی تاکہ کسی طرح کا سنگین مسئلہ بعد میں پیش نہیں آئے۔