ریاست بہار کے ابراہیم پور گاؤں میں واقع پانچ سو سالہ قدیم لودھی مسجد کی زمین کی بازیابی اور تزئین کاری کی کارروائی کاغذی طور پر شروع ہوگئی ہے، تاہم یہ ای ٹی وی بھارت کی پہل اور مؤثر انداز میں پیش کی گئی خبر کے بعد ہی ممکن ہوسکا ہے۔
سنی وقف بورڈ نے مسجد کی موجودہ صورتحال پر جانچ تو کرائی، لیکن اصل میں جس جگہ مسجد آباد ہے اس ضلع سے سنی وقف بورڈ نے فون پر بھی رابطہ نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے جانچ موجودہ صورتحال کے مطابق نہیں ہوسکی۔
ضلع گیا اور ضلع جہان آباد کی سرحد پر واقع لودھی پور گاؤں کی لودھی مسجد کی خستہ حالی کا سنی وقف بورڈ نے ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر پر نوٹس لیا ہے۔
دراصل ای ٹی وی بھارت نے گزشتہ یکم جولائی کو پانچ سو برس قدیم لودھی حکمراں بادشاہ ابراہیم لودھی کے ذریعے بنائی گئی لودھی مسجد کی حالت اور اس کی زمین پر ناجائز قبضے و تجاوزات کے تعلق سے اہتمام کے ساتھ خبر شائع کی تھی۔
خبر کا اثر یہ ہوا کہ بہار سنی وقف بورڈ کے سی ای او خورشید عالم نے ضلع اقلیتی فلاح افسر ونوڈل افسر وقف گیا سے لودھی مسجد کی موجودہ صورتحال پر جانچ پڑتال کے بعد رپورٹ طلب کی۔ جس پر ضلع اقلیتی فلاح دفتر کی طرف سے خضر سرائے انچل کے سرکل افسر کو جانچ کرکے رپورٹ بھیجنے کی ہدایت دی گئی۔
بہار سنی وقف بورڈ کے ذریعے ضلع گیا اقلیتی فلاح دفتر کو مکتوب ارسال کرنے پر سوال کھڑے کیے جارہے ہیں، کیونکہ جس مقام پر لودھی مسجد آباد ہے وہ ضلع جہان آباد میں ہے اور ضلع گیا کی سرحد سے متصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:میرے ساتھ مارپیٹ کی خبر غلط، امارتِ شرعیہ کے صدر مفتی کا تردیدی بیان
ای ٹی وی بھارت نے بھی اپنی رپورٹ میں اس تعلق سے تفصیلی ذکر کیا تھا کہ موجودہ وقت میں یہ قدیم مسجد جہان آباد کے ہلاس گنج بلاک میں واقع ہے، آزادی کے کچھ برسوں بعد لودھی مسجد کی املاک وقف بورڈ پٹنہ کے حوالے ہوگئی تھی، چونکہ اس وقت جہان آباد ضلع گیا میں تھا اور اسی لیے وقف بورڈ پٹنہ میں اس جگہ کی تفصیل ضلع گیا کے نام سے درج ہے، حالانکہ جہان آباد کو ضلع گیا سے الگ ہوکر ضلع بنے چالیس برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے تو ایسے میں سوال اٹھنے لازمی ہیں کہ آخر اتنے برسوں تک بہار سنی وقف بورڈ نے اپنے ریکارڈ کو درست کیوں نہیں کیا؟
کیا سنی وقف بورڈ اپنے ماتحت املاک کی جانچ نہیں کرتا ہے؟ موجود صورتحال سے واقف نہیں ہے؟ اسی طرح اور بھی سیکڑوں املاک ہیں، جس کے تعلق سے بورڈ کو علم ہی نہیں ہے تو پھر سنی وقف بورڈ کے ماتحت رہنے کا فائدہ کیا حاصل ہوگا؟ یہی وجہ ہے کہ سنی وقف بورڈ کے لیٹر کے بعد جب ضلع اقلیتی فلاح افسر ونوڈل افسر وقف گیا جتیندر کمار نے لودھی مسجد کے تعلق سے بلاک سطح سے جانچ کرائی جس میں سی ای او نے اپنی رپورٹ میں موجودہ صورتحال اور خستہ حالی پر رپورٹ دینے کے بجائے صاف لفظوں میں رپورٹ کردیا ہے کہ چونکہ یہ جگہ جہان آباد ضلع میں واقع ہے لہٰذا ان کے دائرۂ اختیار میں اس کی جانچ کرنا نہیں ہے۔
موجودہ حالات میں جہان آباد اقلیتی فلاح افسر کے ذریعے ہی جانچ کی جاسکتی ہے۔ اس تعلق سے ضلع اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ انہیں وقف بورڈ کا لیٹر گزشتہ سات جولائی کو موصول ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے مقامی سی ای او سے جانچ کرائی۔