بہار حکومت نے بارہ سال قبل تعلیمی مرکز کا منصوبہ شروع کیا تھا جسکا مقصد جو بچے اسکول نہیں جاپاتے ہیں انہیں تعلیمی مرکز سے جوڑنا تھا کسی حد تک یہ اسکیم کامیاب بھی رہی لیکن گیا میں یہ کئی جگہوں پر کامیاب نہیں ہے اسکی وجہ تعلیمی مرکز کے ٹیچر اور محکمہ ایجوکیشن کی بے توجہی ہے۔
مہینوں سے بھی اگر مرکز بند ہے تو کوئی پوچھنے تک نہیں پہنچتا ہے وزیر گنج اردومڈل اسکول احاطے میں تعلیمی مرکز اور ٹولہ سیوک مرکز دونوں ایک جگہ چلتے ہیں لیکن تعلیمی مرکز مہینوں سے بند ہے۔
ای ٹی وی بھارت اردو نے جب وزیر گنج اردو مڈل اسکول کاجائزہ لیاتو وہاں صرف ٹولہ سیوک کی دو استانی موجود نظر آئیں بچے پڑھ کر گھر واپس جارہے تھے تعلیمی مرکز بند ہونے کی صورت حال جاننے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ مہینوں سے بند ہے وجہ کسی کو پتہ نہیں یا بتانا نہیں چاہتے تھے۔
وہاں موجود ٹولہ سیوک ٹیچر کہتی ہیں کہ وہ تو لازمی طور سے اسکول پہنچتی ہیں تعلیمی مرکز کی ٹیچر کی شائد طبیعت خراب ہو اسلئے نہیں آتی ہوں پوری جانکاری انہیں بھی معلوم نہیں ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ تعلیمی مرکز میں بھی پچیس بچے زیرِ تعلیم ہیں ابھی نہیں آتے ہیں یہاں اسکول کی بھی حالت انتہائی خراب ہے اسکول کی چھت ٹوٹی ہوئی نظر آئی گندگی پھیلی ہوئی تھی پوچھے جانے پر بتایا گیا کہ یہاں صفائی کا کوئی نظام نہیں ہے بچے اسکول پہنچتے ہیں تو وہ صفائی کردیتے ہیں ٹیچرز کے مطابق باہری بچے اسکول آکر گندگی پھیلا دیتے ہیں شراب بھی پی کر بوتلیں پھینک دیتے ہیں کئی بار شکایت کی گئی ہے لیکن کوئی حل نہیں نکلا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر گنج اردومڈل اسکول احاطے میں ہی تعلیمی مرکز اور ٹولہ سیوک مرکز چلتا ہے اسکول میں چار اردو ٹیچرز بھی ہیں لیکن وہ بھی زیادہ تر غائب رہتے ہیں ضلع ایجوکیشن افسر مصطفیٰ حسین منصوری کہتے ہیں کہ وہ مکمل حالات سے واقف ہوکر ضروری کاروائی کریں گے ابھی انہیں اسکے متعلق علم نہیں ہے۔