ریاستی حکومت نے بہار کے غریب مسلمانوں کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے لیے وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ کے تحت مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو روزگار کے لیے قرض فراہم کرنے کا پروگرام بنایا ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔
اس منصوبہ کے تحت پانچ فیصد سالانہ شرح کے آسان سود پر پانچ برسوں کے لیے پچاس ہزار سے پانچ لاکھ تک کا قرض مہیا کرایا جاتا ہے جس کے بعد حکومت بہت آسان قسطوں پر پانچ برسوں میں قرض کی رقم کو واپس لیتی ہے۔
وزیراعلی اقلیتی روزگار قرض منصوبہ کے تحت قرض دینے کے لیے حکومت نے پیچیدہ شرط رکھی تھی لیکن اب ان شرائط میں ترمیم کرتے ہوئے آسانیاں فراہم کی گئی ہیں۔
اس سے قبل قرض کے خواہشمند کو ضمانت کے طور پر سرکاری، نیم سرکاری، انکم ٹیکس ادا کرنے والے یا مکان کے کاغذات رہن کی ضرورت پیش آتی تھی اب حکومت نے قرض کی رقم کے برابر املاک کے رہن کی سہولت مہیا کرا دی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے اس منصوبے کے تحت قرض دینے کا اشتہار اب تک جاری نہیں کیا ہے۔
اس معاملے میں اقلیتی محکمہ کے وزیر خورشید عارف فیروز نے ایک ہفتے کے اندر رواں مالی سال کے قرض کیلئے اشتہار جاری کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ کہ گزشتہ چار برسوں کے قرض کی رقم اب تک ضلع کے لوگوں میں پوری طرح تقسیم نہیں کی گئی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا ہے کہ نئی شرائط کے تحت جن لوگوں کا انتخاب ہوگیا ہے انہیں بہت جلد قرض کی رقم مہیا کرادی جائے گی
محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر خورشید عرف فیروز احمد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات میں بتایا کہ ریاستی حکومت اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کوخود کا روزگار فراہم کرنے کے لیے وزیراعلی اقلیتی روزگار منصوبہ کے تحت مالی مدد دیتی۔
انہوں نے کہا کہ اب قرض فراہمی کے لیے شرائط میں ترمیم کر کے اسے مزید آسان بنا دیا گیا ہے۔