گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں ڈینگی کے معاملے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ضلع میں ڈینگی سے اس برس پہلی موت بھی کل شام بدھ کو ہو چکی ہے۔ متوفی کو پلیٹ لیٹ بھی چڑھایا گیا تھا۔ تاہم وہ صحت یاب نہیں ہو سکا۔ ڈینگی کے بڑھتے معاملے کو دیکھ کر ضلع محکمہ صحت کے ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ بھی متحرک ہو گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن نے اس حوالے سے محکمہ صحت کے ضلع سطح کے اعلی افسران سے میٹنگ کر جائزہ بھی لیا اور انتظامات کے تعلق سے انہوں نے ریویو کرتے ہوئے ہدایت دی کہ مزید انتظامات پختہ کیے جائیں اور ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کو گائیڈ لائنز کے مطابق جو بھی دوائیں دینی ہیں وہ لازمی طور پر دستیاب ہوں۔
خاص طور پر پلیٹلیٹ بنانے اور چڑھانے کی مشینوں کو درست رکھا جائے اور جنہیں ضرورت ہو اس کی انہیں فوری طور پر چڑھایا جائے۔ ڈینگی وارڈ میں صفائی ستھرائی کے ساتھ ہر بیڈ پر مچھر دانی، انوگرہ نارائن ہسپتال کے علاقے میں بھی لازمی طور پر فوگنگ کرائی جائے ، سنئیر ڈاکٹر بھی وارڈ میں راؤنڈ پر رہیں ، جنکی ڈیوٹی لگائی گئی ہے وہ اپنی ڈیوٹی کو بہتر ڈھنگ سے انجام دیں۔ واضح ہوکہ گیا میں اس برس ڈینگی سے متاثرہ ایک شخص کی موت سرکاری ہسپتال میں ہوئی ہے ،انچارج میڈیکل افسر این کے پاسوان نے بتایا کہ متاثرہ شخص گروا کے مٹھیا گاؤں کا رہنے والا تھا جس وقت وہ ہسپتال میں بھرتی ہوا ، اس وقت اس کی حالت تشویشناک تھی اور اسے خون کی الٹیاں ہو رہی تھیں، اس کی تشویشناک حالت دیکھ کر ایک یونٹ پلیٹلیٹ بھی چڑھایا گیا تھا لیکن اسے بچایا نہیں جا سکا
پندرہ مریض ہیں زیر علاج
مگدھ میڈیکل گیا میں 15 مریض زیر علاج ہیں ، اگست ماہ سے اب تک 218مریض انوگرہ نارائن ہسپتال میں علاج کے لیے بھرتی ہوئے تھے جن میں یہ پہلی موت ہے۔218 ڈینگی متاثرہ مریضوں میں 195 مریض صحت یاب ہو کر اپنے گھر واپس ہو چکے ہیں جبکہ 7 مریضوں کو گیا انوگرہ نارائن ہسپتال سے پٹنہ ریفر کیا گیا ہے۔ ابھی انوگرہ نارائن ہسپتال میں بنائے گئے ڈینگی خصوصی وارڈ میں 15 مریض زیر علاج ہیں اور انکی حالت مستحکم ہے-
یہ بھی پڑھیں: Stone Pelting in Begusarai بیگوسرائے میں دو فریقوں کے درمیان تصادم
اس حوالہ سے ضلع سول سرجن سنگھ نے بتایا کہ سب سے زیادہ ضلع کے دیہی علاقوں میں ڈینگی وائرس کا اثر ہے ،انوگرہ نارائن ہسپتال میں 295 مریضوں کی ڈینگی کی جانچ ہوئی جس میں 113 مریضوں کا تعلق شہری حلقہ سے ہے جبکہ 146 مریضوں کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے ، وہیں اگر نجی ہسپتالوں کی رپورٹ شامل کے جائے تو یہ اعداد و شمار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا-