آر جے ڈی کے رہنما عبد الباری صدیقی نے یہاں دربھنگہ کی ترقی میرا عزم“ نامی کتاپچہ کا اجرا کرتے ہوئے کہاکہ سال 2014 سے ہندوستان کی ہزار وں سال پرانی گنگا جمنی تہذیب اور یہاں کے سماجی اور جامع تہذیب وثقافت کو ختم کرنے کی منصوبہ بند کوشش کی گئی ہے ۔ بے روزگاری اور غریبی کے ساتھ ساتھ عوامی ثقافت اور وراثت کا کئی اہم مواقع پر منصوبہ بند طریقے سے مذاق اڑایا گیا ہے ۔
آرجے ڈی لیڈر نے کہاکہ سال 2014 سے ہی ملک کو جس طرح غیر ضروری مسائل اور تنازعات میں الجھا کر غریبی اور بے روزگار ی کو بڑھایا گیا ہے وہیں زندگی جینے ، کھانے پینے ، پڑھنے لکھنے ، رہن سہن کی عام سہولیات کو بڑھانے کی کوشش کئے بغیر لوگوں کو کھانے کی تھالی ، پڑھائی ، پہناوے اور رہن سہن کے طور طریقے کے نام پر بانٹنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
مسٹر صدیقی نے دربھنگہ کی معاشی ، سماجی ، تہذیبی خصوصیات کی پہچان اور اس کے فروغ کی ضرورت کو قومی سطح پر منظوری دلانے کے اپنے عزم کو ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ منشور دربھنگہ پارلیمانی حلقہ کیلئے ترقی کا ماڈل بنے گا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ منشور ایک ایسے معاشی ، سماجی ترقی کا ایجنڈا ہے جو دربھنگہ کے سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ اسکے معاشی ترقی کیلئے ضروری انفراسٹرکچر کے فروغ بجلی ، پانی ، سڑک پل پلیا، رہائش ، آبی وسائل ، زراعت ،ماہی پروری ، مویشی پروری ، تعلیم ، صحت وغیر ہ سہولیات کی توسیع کے کثیر المقاصد کوششوں پر محیط ہے ۔ یہ متھلا ۔ میتھل ۔ میتھلی کے قومی مرکز کے طور پر دربھنگہ کی شناخت کی توسیع کرتا ہے ۔
آرجے ڈی لیڈر نے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ممبر پارلیمنٹ نے 2024 سے انتخاب نہیں ہونے کا اعلان کیا ہے اور بی جے پی نے اس کی تردید تک نہیں کی ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ پارٹی کا آئین بدلنے کا کوئی خفیہ منصوبہ ہے ۔ ہندوستانی عوام انکے منصوبے پر پانی پھیر دے گی اور پاگل پن کی سیاست کرنے والوں کی شکست ہوگی ۔