ETV Bharat / state

Samuel Ahmed Passes Away معروف افسانہ نگار شموئل احمد کی وفات اردو دنیا کا عظیم خسارہ، مشتاق احمد نوری - patna urdu news

مشہور افسانہ و ناول نگار شموئل احمد اتوار کو 77 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ گذشتہ روز ہی انہیں نوئیڈا کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ Mushtaq Ahmad Noori On Samuel Ahmed

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Dec 26, 2022, 12:18 PM IST

پٹنہ: اردو ادب کے معروف افسانہ نگار، ناول نگار اور ماہر علم نجوم شموئل احمد کے انتقال سے شہر عظیم آباد سوگوار ہے۔ شموئل احمد گذشتہ کئی مہینوں سے دہلی کے نوئیڈا میں اپنی بیٹی کی رہائش گاہ پر صاحب فراش تھے اور لیور کینسر میں مبتلا تھے۔ اپنی بیٹی کی رہائش گاہ پر ہی انہوں نے 77 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں۔ شہر بھاگلپور سے تعلق رکھنے والے شموئل احمد پٹنہ پاٹلی پترا میں ہی قیام پذیر تھے۔ 4 مئی 1945 کو بھاگلپور میں پیدا ہونے والے شموئل احمد نے سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی تھی، حکومت بہار کے محکمہ صحت عامہ انجینئرنگ میں چیف انجینئر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔ amuel Ahmed Passes Away

مشتاق احمد نوری

شموئل احمد کے انتقال پر ان کے ہم عصر افسانہ نگار و بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب میں شموئل احمد کی خدمات صدیوں تک یاد کی جائیں گی۔ انہوں نے اردو دنیا کو کئی شاہکار افسانہ و ناول دیے۔ 'سنگھار، عنکبوت، کوچہ قاتل کی طرف' ان کے مشہور افسانوی مجموعہ ہے۔ جب کہ 'ندی، مہاماری، اے دل آوارہ، گرداب' ان کے مشہور ناول ہیں۔ وہ مترجم ہونے کے ساتھ علم نجوم کے بھی ماہر تھے۔ اپنی بے مثال اور خوبصورت اور فکر انگیز تخلیقات کی وجہ سے وہ نہ صرف بھارت بلکہ برصغیر میں اپنی پہچان رکھتے تھے۔

مشتاق احمد نوری نے کہا کہ شموئل احمد جنس کی نفسیات کو اپنی کہانی کا موضوع بناتے تھے، حالانکہ بعض افسانوں کی وجہ سے انہیں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اردو ادب میں خدمات کے لئے قومی سطح پر انہیں کئی اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ شموئل احمد کے افسانوں کا ترجمہ انگریزی کے علاوہ متعدد زبانوں میں بھی ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی یورپ و دوسرے غیر ممالک میں بھی ان کے افسانوں کی دھوم رہی۔ یقیناً ان کا انتقال اردو دنیا بالخصوص عظیم آباد کا بڑا خسارہ ہے۔ Moshtaque Ahmad Noori on Samuel Ahmed

یہ بھی پڑھیں : Samuel Ahmed Passes Away مشہور افسانہ و ناول نگار شموئل احمد کا انتقال

پٹنہ: اردو ادب کے معروف افسانہ نگار، ناول نگار اور ماہر علم نجوم شموئل احمد کے انتقال سے شہر عظیم آباد سوگوار ہے۔ شموئل احمد گذشتہ کئی مہینوں سے دہلی کے نوئیڈا میں اپنی بیٹی کی رہائش گاہ پر صاحب فراش تھے اور لیور کینسر میں مبتلا تھے۔ اپنی بیٹی کی رہائش گاہ پر ہی انہوں نے 77 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں۔ شہر بھاگلپور سے تعلق رکھنے والے شموئل احمد پٹنہ پاٹلی پترا میں ہی قیام پذیر تھے۔ 4 مئی 1945 کو بھاگلپور میں پیدا ہونے والے شموئل احمد نے سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی تھی، حکومت بہار کے محکمہ صحت عامہ انجینئرنگ میں چیف انجینئر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔ amuel Ahmed Passes Away

مشتاق احمد نوری

شموئل احمد کے انتقال پر ان کے ہم عصر افسانہ نگار و بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب میں شموئل احمد کی خدمات صدیوں تک یاد کی جائیں گی۔ انہوں نے اردو دنیا کو کئی شاہکار افسانہ و ناول دیے۔ 'سنگھار، عنکبوت، کوچہ قاتل کی طرف' ان کے مشہور افسانوی مجموعہ ہے۔ جب کہ 'ندی، مہاماری، اے دل آوارہ، گرداب' ان کے مشہور ناول ہیں۔ وہ مترجم ہونے کے ساتھ علم نجوم کے بھی ماہر تھے۔ اپنی بے مثال اور خوبصورت اور فکر انگیز تخلیقات کی وجہ سے وہ نہ صرف بھارت بلکہ برصغیر میں اپنی پہچان رکھتے تھے۔

مشتاق احمد نوری نے کہا کہ شموئل احمد جنس کی نفسیات کو اپنی کہانی کا موضوع بناتے تھے، حالانکہ بعض افسانوں کی وجہ سے انہیں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اردو ادب میں خدمات کے لئے قومی سطح پر انہیں کئی اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ شموئل احمد کے افسانوں کا ترجمہ انگریزی کے علاوہ متعدد زبانوں میں بھی ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی یورپ و دوسرے غیر ممالک میں بھی ان کے افسانوں کی دھوم رہی۔ یقیناً ان کا انتقال اردو دنیا بالخصوص عظیم آباد کا بڑا خسارہ ہے۔ Moshtaque Ahmad Noori on Samuel Ahmed

یہ بھی پڑھیں : Samuel Ahmed Passes Away مشہور افسانہ و ناول نگار شموئل احمد کا انتقال

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.