عالمی وبائی مرض کورونا وائرس نے اپنے پیچھے بے شمار مسائل چھوڑے ہیں، جس میں ایک بڑا مسئلہ سرکاری بلڈ بینکوں میں خون کی کمی بھی ہوسکتی ہے، حالانکہ محکمہ ہیلتھ کا دعوی ہے کہ خون کی کمی ہونے سے پہلے ہی انتظامات کرنے کی کوشش جاری ہے۔
ضلع گیا کے سب سے بڑے ہسپتال انوگرہ نارائن مگدھ میڈیکل کالج و ہسپتال میں واقع " بلڈ بینک" میں خون اسٹاک رکھنے کی صلاحیت 500 یونٹ کی ہے تاہم گزشتہ ماہ بلڈ بینک میں خون کی کمی ہوگئی تھی، آنا فاناً سماجی تنظیموں سے مدد لی گئی، حالانکہ ابھی اس ماہ میں بھی کپیسیٹی اور مطالبے کے مطابق اتنا یونٹ خون موجود نہیں ہے، تاہم سیلف ڈونرز کی جانب سے بروقت ہسپتال پہنچ کر خون عطیہ کرنا ایک بڑی راحت کی بات رہی۔
- گیا میں ہر ماہ 75 یونٹ عطیہ ضروری ہے
ضلع گیا ریاست بہار کا ایک بڑا ضلع ہے اور یہاں کئی نیشنل ہائی وے ہونے کے ساتھ کئی اسٹیٹ ہائی وے ہیں، گیا میں انتظامیہ نے بارہ " بلیک پوائنٹ" کی نشاندہی گزشتہ برس ہی کی تھی جہاں پر کہیں نہ کہیں ہردن ایک دو سڑک حادثے پیش آتے ہیں۔ شدید طور پر زخمیوں کو خون کی ضرورت پڑتی ہے اسکے علاوہ کئی مہلک بیماری کے مریضوں کے لیے ہر ماہ 75 یونٹ خون کی ضرورت مگدھ میڈیکل بلڈ بینک کو ہوتی ہے جس میں تھیلے سیمیا، ہیمو فیلیا، کینسر، دل کے مریضوں کے علاوہ زچگی، بچوں کا خون بدلنے کے لیے اور سڑک حادثے کے زخمیوں کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔
اوسطاً ہر ماہ سو یونٹ کی کھپت انوگرہ میڈیکل کالج کو ہے جس میں 25 یونٹ بدلے میں خون بلڈ بینک کو حاصل ہوتا ہے، جبکہ 75 یونٹ خون ہر ماہ عطیہ پر منحصر ہے۔
انوگرہ نارائن ہسپتال بلڈ بینک کے ڈاکٹر تریپوراری کہتے ہیں کہ کورونا وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن ہورہا ہے، تاہم اس کی وجہ سے خون عطیہ کا سلسلہ رک سا گیا ہے، کیونکہ ویکسین لینے کی وجہ سے فوری طور پر کوئی خون عطیہ نہیں کرسکتا ہے۔ کچھ وقفہ رکھا جاتا ہے تاکہ اس کا اثر مریض یا عطیہ کرنے والے پر نہیں پڑے۔ ویکسینیشن سے کم ازکم 14 سے 15 دنوں کا وقفہ ہوتا ہے اور اسی کے بعد خون لیا جاسکتا ہے۔'
انہوں نے کہاکہ' خون عطیہ کی کمی کے باعث گزشتہ ماہ خون کی کمی ہوگئی تھی۔ مگدھ میڈیکل میں پانچ سو یونٹ کا بینک ہے لیکن اسکی صلاحیت میں اب جلد ہی اضافہ ہوگا، حالانکہ ابھی ضرورت سے زیادہ بلڈ ہے۔
ہیومن ہڈ "Human Hood" تنظیم کے چیئرمین فیضان علی کہتے ہیں کہ انکی تنظیم جو خون عطیہ کرتی اور کراتی ہیں اس نے گزشتہ تین برسوں میں قریب آٹھ سو یونٹ خون عطیہ کراچکی ہے، کورونا وبا کی وجہ سے خون عطیہ کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، جو تنظیمیں خون عطیہ کرانے پر کام کرتی ہیں ان کے ساتھ بھی متعدد مسائل کا سامنا ہیں۔ بیداری کی مہم چلائی جاتی ہے اور لوگوں سے خون عطیہ کرنے کی اپیل کی جاتی ہے۔ جو خون عطیہ کرتے ہیں انہیں انوگرہ نارائن ہسپتال کی طرف سے ایک کارڈ اور حوصلہ افزائی کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے جسکی مدت چھ ماہ کی ہوتی ہے۔ عطیہ کرنے والوں کو خون کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ اس مدت کے دوران مفت میں خون لے سکتے ہیں۔
- خون عطیہ کے بعد نمونہ کی ہوتی ہے جانچ
خون عطیہ کے بعد سیمپل کی جانچ کی جاتی ہے۔ اسکے لیے باضابطہ کیمپ میں لیب ٹیکنیشین موجود ہوتے ہیں اور وہ نمونہ لیکر پانچ طرح کی بیماری اور وائرس کی جانچ کے لیے بھیجتے ہیں۔ لیب ٹیکنیشین مگدھ میڈیکل کالج وشال کمار کہتے ہیں کہ جانچ ہونا بے حد ضروری ہے اگر جانچ میں کسی بیماری کا پتہ چلتا ہے تو انہیں فون کرکے بلایا جاتاہے اور کاونسلنگ کرکے متعلقہ شعبہ کے ماتحت علاج کرایا جاتا ہے یہ جانکاری خفیہ ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ ضلع گیا میں ایک سرکاری اور دو غیر سرکاری بلڈ بینک ہے۔ شہر کے جے پی این ہسپتال میں بھی بلڈ بینک بنایا گیا ہے تاہم وہ ابھی شروع نہیں ہوا ہے۔