ہلاک شدہ خاتون کی بیٹی نے کہا کہ 'پہلے میری ممی کے ساتھ 17 مئی کو نازیبا حرکت کی گئی تھی، تین لوگوں نے مل کر میری ممی کے ساتھ غلط کام کیا۔ اس دن کے بعد سے ممی کی طبیعت خراب ہونے لگی۔ پہلے ممی بالکل ٹھیک تھیں۔ اس کے بعد ان کی طبیعت بگڑنے لگی۔ جب سے ایسا ہوا میں نے اسپتال کے اسٹاف کو بتایا تب انہوں نے کہا کہ آپ کو دستخط کرنا ہوگا نہیں تو ان کی حالت خراب ہو جائے گی اور ان کو بے ہوش کر دیا تاکہ وہ کچھ بول نہ پائے۔ اس کے بعد آج ان کی موت ہونے کی بات بتائی۔'
اسپتال انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ہلاک شدہ کی بیٹی نے کہا کہ ہر دن ہم کو فون کر کے پریشان کرتے تھے اور بولتے تھے کہ جنسی زیادتی کا ٹیسٹ کریں گے، میں نے اجازت نہیں دی پھر بھی ان کا اس نازک حالت میں ٹیسٹ کیا گیا۔ اسپتال پر مرڈر کیس اور جنسی زیادتی کا کیس درج ہونا چاہئے۔ اس سلسلے میں ایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔
انہوں نے اسپتال انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس پورے معاملے کی تحریری شکایت پولیس کو دی ہے۔ الزامات کی جانچ کرنے کے بعد ہی مزید کوئی کارروائی اسپتال انتظامیہ کے خلاف کی جائے گی حالانکہ اسپتال انتظامیہ پوری طرح سے اپنے اوپر عائد کئے گئے الزامات کو مسترد کر رہا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
دارالحکومت کے ایک بڑے نجی اسپتال کے آئی سی یو میں کورونا سے جنگ لڑ رہی خاتون کے ساتھ نازیبا حرکت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ خاتون کی بیٹی کے الزام کے بعد اسپتال انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔ اس معاملے کی اطلاع ملنے کے بعد شاستری نگر کی ایک ٹیم اسپتال پہنچی اور خاتون کے اہل خانہ سے پوچھ گچھ کی تھی۔ اس بارے میں خاتون کی بیٹی کا کہنا تھا کہ پیر کو جب میں اسپتال پہنچی تو ماں نے اشاروں میں بتایا کہ اس کے ساتھ اتوار کی شب غلط کام ہوا ہے۔ رات میں میرے گھر جانے کے بعد آئی سی یو میں تین سے چار لوگ گھس گئے اور میری ماں کے ساتھ نازیبا حرکت کی۔
اسپتال نے الزامات کو بے بنیاد بتایا۔ اس کا کہنا ہے کہ خاتون کی بیٹی نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ساتھ نازیبا حرکت ہوئی ہے جس کے بعد ہم نے انٹرنل ٹیم بنائی اور جانچ میں ایسا کچھ نہیں پایا گیا۔ پولیس جانچ بھی جاری ہے لیکن ابتدائی جانچ میں ایسا کچھ نہیں پایا گیا۔
مزید پڑھیں:
گیا: 50 ہزار کفن روزانہ فروخت ہورہے ہیں
قومی خواتین کمیشن نے کووڈ مریض سے مبینہ طور پر اجتماعی جنسی زیادتی کے معاملے کی معینہ مدت میں جانچ کرنے کی بات کی ہے۔ کمیشن کی سربراہ ریکھا شرما نے بہار کے چیف سیکریٹری کو خط لکھ کر کہا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور ضلع پولیس کے افسروں اور اسپتال کو مناسب احکامات دیں۔ کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ وبا کے دوران خواتین کے ساتھ ہو رہے جرائم کے تعلق سے وہ فکر مند ہیں۔