موجودہ حالات کے پیش نظر علماء نے سامعین سے کہا کہ 'اس مشکل گھڑی میں ہم سب اللہ کی طرف رجوع ہوں اور صوم و صلاة کے پابند بنیں'۔
گیا کے نئی گودام محل میں واقع مدرسہ دارالقرآن صدیقیہ کا پہلا جلسۂ دستار بندی پیر کی شام سات بجے سے شروع ہوا جو دیر رات تک جاری رہا۔ اس جلسہ میں مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے والے 90 طلباء کے سر پر دستار باندھی گئی اور انہیں تحائف پیش کرکے اعزاز واکرام سے نوازا گیا۔
اس مدرسہ میں کئی طلباء نے دو سے تین برس میں قرآن پاک کو حفظ کیا۔
مدرسے کی بنیاد 2005 میں رکھی گئی تھی۔ جلسہ کی صدارت مولانا مفتی عبید اللہ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض، مولانا معروف غازی پوری نے بحسن خوبی انجام دیے۔
اس اجتماع میں موجود مقررین نے اپنی اپنی تقریروں کے ذریعے قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں انسانیت کے راستے پر چلنے کی بات کہی۔
جلسہ سے مولانا مفتی شکیل قاسمی نے حافظ بننے والے بچوں کو قرآن کی اہمیت کے بارے میں بتایا اور کہا کہ 'معاشرے میں پھیلی برائی اور نفرت کے خاتمے کی ذمہ داری آپ پر بڑھ گئی ہے۔'
مولانا وصی، مفتی اظہار ، حافظ شان الدین چترویدی، مولانا عکرمہ ظفیر وغیرہ نے جلسہ سے خطاب کیا۔
جلسہ کو کامیاب بنانے میں مدرسہ کمیٹی کے ڈائریکٹر قاری محمد ساجد، سادات انور، حاجی انعام، پروفیسر شاہد، محمد شہباز، شاہد ابرار، عبد المقیط، قاری نواب، مولانا امیر الدین کے علاوہ محلے کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔
اس موقع پر پولیس انتظامیہ سکیورٹی کے نظام کے متعلق چاک وچوبند نظر آئی۔