اس مارچ میں آٹھ افراد شامل ہیں جن کے نام فیصل خان، محمد جاوید ملک، منیش بنسل، محمد چاند، نریش چاندسنگھ، کارتک ارورا، محمد شعیب اور ارمان اختر ہیں۔
جو دہلی سے کولکاتا کے درمیان قریب دو ہزار کلومیٹر کی مسافت طے کریں گے۔
گزشتہ 19 اکتوبر کو دہلی سے سائیکل سفر کا آغاز ہوا تھا اور 14 نومبر کو کولکاتا پہنچ کر اس سفر کا اختتام ہوگا۔
سفر کے دوران ان کا قیام زیادہ تر مندر، مسجد، گرودوارہ میں ہو رہا ہے۔ اس دوران وہ مذہبی رہنماؤں سے بھی ملتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ مذہبی منافرت مذہبی رہنماؤں کی مدد سے آسانی کے ساتھ ختم کی جا سکتی ہے۔
گیا پہنچنے پر ان کا خیرمقدم بارہ چٹی ضلع میں وارڈ کونسلر عمیر احمد خان، رکن اسمبلی سمتا دیوی کی قیادت میں ہوا۔
اس سفر میں شامل افراد کے ذریعے ہر 50 کلو میٹرکے اندر چوپال، عوام سے خطاب اور پرچہ تقسیم کا بھی پروگرام کیا جا رہا ہے۔
اسی کے تناظر میں گیا کے ڈوبھی بھدیہ میں پہنچنے کے بعد چوپال سے خطاب کرتے ہوئے سفر میں شامل افراد نے کہا کہ 'لنچنگ کے واقعات ہمارے سماج میں بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں ہمارا فرض ہے کہ ہم اس برائی کو روکنے کے لیے لوگوں کو بیدار کریں۔ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور سبھی مذہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب کے اصولوں اور پیغامات کو عوامی سطح تک پہچانے کی ضرورت ہے۔'
جاوید ملک نے بتایا کہ 'خدائی خدمت' نامی تنظیم ہے جس سے سبھی افراد وابستہ ہیں۔ دہلی میں ایک میٹنگ میں موجودہ حالات کے پیش نظر یہ طے کیا گیا تھا کہ جوملک میں نفرت پھیلائی جارہی ہے، خاص طورسے سوشل ذرائع کے توسط سے اس کی حقیقت زمینی سطح پر کیا ہے۔ اس کو جاننے کی کوشش کی جائے جس کے مدنظر سائیکل مارچ کا پروگرام بنایا گیا اور اسی کے تحت سفر کیا جا رہا ہے۔