شہر کے چاندنی چوک، اے ڈی بی چوک، کالی مندی، زیرو مائل،بیر گاچھی چوک کے علاوہ مختلف چوک چوراہوں پر لوگ مٹی سے بنے کلہڑ میں چائے کا مزہ لے رہے ہیں۔ یہاں صبح اور شام کلہڑ کی چائے کے لئے لوگوں کی بھیڑ جمع ہوتی ہے۔
ایک وقت میں سابق وزیر ریل لالو پرساد یادو نے ٹرینوں کے اندر پلاسٹک کپ کے بجائے کلہڑ کو فروغ دیا تھا مگر یہ زیادہ دن نہیں چل سکا۔ نتیجتاً دوبارہ سے پلاسٹک اور کاغذ کے کپ والی چائے ٹرینوں میں فروخت ہونے لگی۔
ارریہ میں کلہڑ چائے کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں چائے بھی مٹی کے برتن میں ہی بنائی جاتی ہے، اس کے بعد مٹی کے کلہڑ میں جب گرم چائے ڈالی جاتی ہے تو اس کی بھینی اور سوندھی خوشبو چائے کے ذائقہ کو دوگنا کر دیتی ہے۔
کلہڑ کی چائے ذائقہ کے لحاظ سے ہی نہیں بلکہ صحت کے لحاظ سے بھی مفید بتائی جاتی ہے۔ کلہڑ چائے کی ایک خاص بات یہ بھی ہے یہ ماحولیات کے لئے نقصان دہ نہیں ہے۔ استعمال کے بعد دوبارہ مٹی میں مل جاتا ہے جبکہ پلاسٹک کے کپ ماحولیات کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
ارریہ میں چائے بیچنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ دن بدن کلہڑ چائے کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں کی دلچسپی اس میں بڑھ رہی ہے۔ اس سے ان کی اچھی دکانداری چل رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
ہنر ہاٹ ہنر مندوں کے لئے بہترین پلیٹ فارم: مختار عباس نقوی
وہیں، کلہڑ چائے کی ڈیمانڈ بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ کمہاروں کا ہوا ہے۔ اس سے قبل ان کلہڑوں سے کوئی خاص آمدنی نہیں ہوتی تھی مگر اب ڈیمانڈ اتنا ہے کہ کمہار آڈر پورے نہیں کر پا رہے ہیں۔