اس سے سمجھا جا رہا تھا کہ امتحان میں اساتذہ کے ذریعہ رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جائے گی جس سے ماحول خراب ہو سکتا ہے۔ تاہم ہڑتال کی وجہ سے کہیں کسی طرح کے ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔
بہار وزیر تعلیم نے اس سلسلے میں ہڑتال پر جانے والے اساتذہ کے لیے ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 'اگر ہڑتال کی وجہ سے امتحان میں خلل واقع ہوا تو ایسے اساتذہ کی نشاندہی کر کے ان پر سخت کارروائی کی جائے گی۔'
اس ضمن میں آج ضلع ارریہ میں بھی ہڑتال کا اثر صاف دیکھنے کو ملا، جن مراکز پر امتحان ہو رہے ہیں، انہیں چھوڑ کر تمام سرکاری اسکول بند رہے۔ سرکاری دفاتر میں سناٹا چھایا رہا، اساتذہ یونین نے کھلے ہوئے اسکولوں میں جا کر تالا بندی کی اور ان سے اس ہڑتال میں حمایت کی اپیل کی۔
وہیں ہڑتال کر رہے اساتذہ کا کہنا تھا کہ 'یہ حکومت تانا شاہ ہو گئی ہے، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ایک عرصے سے ہم اپنی لڑائی لڑ رہے ہیں مگر حکومت ہمیشہ ہم لوگوں کو ٹھگنے کا کام کر رہی ہے، مگر اس بار لڑائی آر پار کی ہے، بہار بورڈ کے افسران نے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی کہ جو اساتذہ ہڑتال پر جائیں گے، ان پر کارروائی ہوگی۔ ہم اس سے نہیں ڈرتے، ہم اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر اترے ہیں۔'
یونین کے خزانچی وجئے کمار گپتا نے کہا کہ 'یہ نتیش حکومت ہم اساتذہ کے ساتھ نا انصافی کر رہی ہے جسے ہم ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم آئین کے تحت اپنی آواز بلند کر رہے ہیں، کسی کے ڈرانے سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آپ کو بتا دیں کہ اس ہڑتال میں ہزاروں اساتذہ سڑکوں پر ہیں جس سے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہونا لازمی ہے۔'