ETV Bharat / state

Contaminated Water Declared Clean in Gaya: محکمہ پی ایچ ڈی نے آلودہ پانی کو صاف پانی قرار دیا

author img

By

Published : Dec 18, 2021, 11:58 AM IST

گیا میں ایسا گندہ پانی Contaminated Water جس کو حلق سے نیچے اترنا بھی مشکل ہے اسے متعلقہ محکمہ نے جانچ میں صاف Clean Water قرار دیا ہے- پانی میں اتنی آلودگی ہے کہ کپڑے کالے پڑجاتے ہیں۔ تعجب تو یہ ہے کہ ہر گھر " نل کا جل" پہنچانے کا دعوی کرنے والی انتظامیہ کے صدر دفتر سے تھوڑے فاصلے پر بسا محلہ بھی صاف پانی کی قلت سے دوچار ہے۔

صاف پانی
صاف پانی

ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع ایک وارڈ میں پانی کی حالت عجیب و غریب ہے، حیران کن بات یہ ہے کہ جس پانی کو حلق میں اتارتے ہوئے لوگوں کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں، وہی پانی پی ایچ ڈی کے ٹیسٹ لیب میں سو فیصد درست اور محفوظ بتایا Contaminated Water Declared Clean Water in Gaya گیا ہے۔

صاف پانی

پی ایچ ڈی نے اس گندے پانی کے لیے صاف و محفوظ پانی کا سرٹیفکیٹ دے دیا ہے۔ یہ وہی پانی ہے جس کی رنگت سرخ ہے اور پانی سے بدبو آتی ہے۔ اگر اس پانی سے سفید کپڑے صاف کیے جاتے ہیں تو دھونے کے بعد ہی یہ سفید کپڑے کالے پڑجاتے ہیں۔ ان تمام خامیوں کے باوجود پی ایچ ڈی نے اپنی ٹیسٹنگ لیب میں پانی کو صاف پانی کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا ہے۔

پی ایچ ڈی کی جانچ رپورٹ کے مطابق اس پانی کے کسی بھی عنصر میں کسی قسم کی کوالٹی مقدار میں کمی نہیں درج کی گئی ہے۔ دراصل یہ معاملہ شہر کے وارڈ نمبر 22 کے رمنا اور پیر منصور علاقے کا ہے۔ یہاں لوگ پانی بورنگ یا چاپانل سے لیتے ہیں۔ حالانکہ سپلائی پانی کے انتظامات ہیں لیکن وہ اب تک کامیاب نہیں ہو سکے۔

پائپ لائن تو چند علاقوں میں بچھا دی گئی ہیں۔ لیکن پانی کی سپلائی کا ابھی تک کارپوریشن کے لئے مبارک دن نہیں آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے باشندوں کو گندے اور بدبودار پانی کا استعمال کرنا مجبوری ہے۔

پیر منصور کے رہنے والے محمد انور کہتے ہیں اس علاقے کے لوگ یہاں دستیاب پانی نہیں پی سکتے کیونکہ پانی میں بدبو ہے اور اس پانی سے مختلف بیماریاں بھی پیدا ہورہی ہیں۔ جو صاحب استطاعت ہیں وہ اس پانی کو آر او اور کینٹ سے فلٹر کرتے ہیں اور پھر اسٹیل واٹر فلٹر میں ڈال کر اس کا استعمال کرتے ہیں یا باہر سے پانی خرید کر اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کر لیتے ہیں۔ جبکہ عام لوگ پانی کو ابال کر یا دوسرے علاقے کی سپلائی واٹر پمپ سے پانی لاکر پیتے ہیں۔


اس سلسلے میں سابق کونسلر لال جی پرساد کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ گزشتہ تین دہائیوں سے چل رہا ہے۔ کسی بھی سطح پر کوئی سنوائی نہیں ہوتی ہے۔ اب ہم محکمہ شکایت ازالہ عامہ کا رخ کریں گے۔ شہر میں ہر گھر نل کا جل منصوبہ کے پانچ سال مکمل ہو چکے ہیں۔ لیکن آج تک یہ اسکیم مکمل نہیں ہوسکی ہے ۔کچھ علاقوں میں پائپ لائن بچھائی گئی ہیں اور کہیں پائپ لائن کا نام و نشان تک نظر نہیں آ رہا ہے۔


یہاں کے میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ساون کمار کا کہنا ہے کہ بڈکو کی جانب سے اس پر قابو پانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ جہاں پانی کی قلت ہے یا گندے پانی ہیں وہاں ترجیحی بنیادوںپر کام ہوسکے۔ تاہم بڈکو کی طرف سے تاخیر کی وجہ سے زیادہ مسئلہ پیدا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:پرائمری اسکول کے بچے آلودہ پانی پینے پر مجبور

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن بڈکو کے ایکشن پلان کے خلاف مسلسل کاغذی کارروائی کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کارپوریشن نے کام شروع کر دیا ہے کارپوریشن اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع ایک وارڈ میں پانی کی حالت عجیب و غریب ہے، حیران کن بات یہ ہے کہ جس پانی کو حلق میں اتارتے ہوئے لوگوں کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں، وہی پانی پی ایچ ڈی کے ٹیسٹ لیب میں سو فیصد درست اور محفوظ بتایا Contaminated Water Declared Clean Water in Gaya گیا ہے۔

صاف پانی

پی ایچ ڈی نے اس گندے پانی کے لیے صاف و محفوظ پانی کا سرٹیفکیٹ دے دیا ہے۔ یہ وہی پانی ہے جس کی رنگت سرخ ہے اور پانی سے بدبو آتی ہے۔ اگر اس پانی سے سفید کپڑے صاف کیے جاتے ہیں تو دھونے کے بعد ہی یہ سفید کپڑے کالے پڑجاتے ہیں۔ ان تمام خامیوں کے باوجود پی ایچ ڈی نے اپنی ٹیسٹنگ لیب میں پانی کو صاف پانی کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا ہے۔

پی ایچ ڈی کی جانچ رپورٹ کے مطابق اس پانی کے کسی بھی عنصر میں کسی قسم کی کوالٹی مقدار میں کمی نہیں درج کی گئی ہے۔ دراصل یہ معاملہ شہر کے وارڈ نمبر 22 کے رمنا اور پیر منصور علاقے کا ہے۔ یہاں لوگ پانی بورنگ یا چاپانل سے لیتے ہیں۔ حالانکہ سپلائی پانی کے انتظامات ہیں لیکن وہ اب تک کامیاب نہیں ہو سکے۔

پائپ لائن تو چند علاقوں میں بچھا دی گئی ہیں۔ لیکن پانی کی سپلائی کا ابھی تک کارپوریشن کے لئے مبارک دن نہیں آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے باشندوں کو گندے اور بدبودار پانی کا استعمال کرنا مجبوری ہے۔

پیر منصور کے رہنے والے محمد انور کہتے ہیں اس علاقے کے لوگ یہاں دستیاب پانی نہیں پی سکتے کیونکہ پانی میں بدبو ہے اور اس پانی سے مختلف بیماریاں بھی پیدا ہورہی ہیں۔ جو صاحب استطاعت ہیں وہ اس پانی کو آر او اور کینٹ سے فلٹر کرتے ہیں اور پھر اسٹیل واٹر فلٹر میں ڈال کر اس کا استعمال کرتے ہیں یا باہر سے پانی خرید کر اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کر لیتے ہیں۔ جبکہ عام لوگ پانی کو ابال کر یا دوسرے علاقے کی سپلائی واٹر پمپ سے پانی لاکر پیتے ہیں۔


اس سلسلے میں سابق کونسلر لال جی پرساد کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ گزشتہ تین دہائیوں سے چل رہا ہے۔ کسی بھی سطح پر کوئی سنوائی نہیں ہوتی ہے۔ اب ہم محکمہ شکایت ازالہ عامہ کا رخ کریں گے۔ شہر میں ہر گھر نل کا جل منصوبہ کے پانچ سال مکمل ہو چکے ہیں۔ لیکن آج تک یہ اسکیم مکمل نہیں ہوسکی ہے ۔کچھ علاقوں میں پائپ لائن بچھائی گئی ہیں اور کہیں پائپ لائن کا نام و نشان تک نظر نہیں آ رہا ہے۔


یہاں کے میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ساون کمار کا کہنا ہے کہ بڈکو کی جانب سے اس پر قابو پانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ جہاں پانی کی قلت ہے یا گندے پانی ہیں وہاں ترجیحی بنیادوںپر کام ہوسکے۔ تاہم بڈکو کی طرف سے تاخیر کی وجہ سے زیادہ مسئلہ پیدا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:پرائمری اسکول کے بچے آلودہ پانی پینے پر مجبور

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن بڈکو کے ایکشن پلان کے خلاف مسلسل کاغذی کارروائی کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کارپوریشن نے کام شروع کر دیا ہے کارپوریشن اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.