بھارت کے آئین کو مکمل ہوئے 70 برس ہو گئے ہیں۔ ہمارا ملک آج بھی اسی دستور پر قائم ہے اور پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ ارریہ میں یوم دستور کے موقع پر جہاں کئی سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں آئین بنانے والے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ وہیں بہار یوتھ آرگنائزیشن ارریہ نے اس موقع پر سماجی کارکنان و دانشوران کے لیے ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا جس میں شہر کے معزز وکلاء و اہل علم کی شرکت ہوئی۔
اس موقع پر کئی قانون کے ماہرین نے دستور کے تعلق سے اظہارِ خیال کیا اور مفصل گفتگو کی۔ ارریہ کورٹ کے پی پی مہیشور پرساد شرما نے کہا کے جس خوبصورتی کے ساتھ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے بھارت کی آئین کو مرتب کیا وہ قابل فخر ہے۔ اس دستور میں تمام لوگوں کے لیے حقوق واضح کر دیے گئے ہیں۔
المنار ایجوکئیر کے سرپرست ماسٹر محسن نے کہا کہ جب تک ہم اپنے دستور کو مضبوطی سے نہیں پکڑیں گے اس وقت تک ہم اپنے ملک کے تئیں وفادار نہیں ہو سکتے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہم کہاں کہاں دستور کے خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ سماجی کارکن ستیندر شرن نے کہا کہ ابھی حالیہ دنوں میں مہاراشٹر میں جو آئین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اسے کیا کہا جائے گا؟ آئین کے محافظ ہی خود آئین کو بالائے طاق رکھ کر اپنی سیاسی چال چل رہے ہیں۔ ان کے اس عمل سے نئی نسل متاثر ہو رہی ہے۔
پروگرام کے منتظم لکی علی نے کہا کہ اس مذاکرہ کا مقصد دستور کے سیاق و سباق کو سمجھنا ہے تاکہ ہم قانون کے ماہرین سے اس کی باریکیوں کو سمجھ سکیں۔ وہیں منتظمین کے ریاستی سکریٹری زاہد انور نے کہا کہ صرف یوم دستور منا لینے سے ہم پر ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی بلکہ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہمارا ہر دن دستور کے مطابق ہی گزرے گا۔ جب تک اس پیغام کو عام نہیں کریں گے اس وقت تک ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ مذاکرہ کے آخر میں سامعین کی طرف سے کئی سوالات بھی کیے گئے جس کا جواب قانون کے ماہرین نے دی۔