امارت شرعیہ کے امیر شریعت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کے سانحہ ارتحال پر تعزیتی نشستوں کا سلسلہ جاری ہے، مولانا کے وصال کو ملت اسلامیہ ایک عظیم خسارہ سے تعبیر کر رہی ہے اور عوام اس صدمے سے باہر نہیں نکل پا رہی ہے، اسی ضمن میں آج ارریہ شہر سے متصل چکنی گاؤں کے اکبری جامع مسجد میں علاقے کے لوگوں کی جانب سے ایک تعزیتی نشست منعقد کیا گیا، جس میں گاؤں والوں کے علاوہ شہر سے معزز علماء کرام و دانشوران نے شرکت کی۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ اسلامیہ یتیم مسجد کے امام و خطیب حضرت مولانا اکبر صادق نے کہا کہ موت برحق ہے اور ہر شئے کو اس دنیا سے رخصت ہونا ہے مگر کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں، جن کے جانے کا غم ان کے جانے کے برسوں برس تک رہتا ہے، بلاشبہ امیر شریعت حضرت مولانا سید ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال پر ملال نہ صرف بہار اور ہندوستان کے لئے بلکہ عالم اسلام کے لئے ایک خلا جیسا ہے، مولانا نے قومی سطح پر ہندوستان کے مسلمانوں کی بھرپور نمائندگی کی ہے، دینی، شرعی، سماجی اور سیاسی طور پر بھی بیدار مغز کیا ہے۔ آپ کا جانا یقیناً ایک ملک و ملت کو یتیم کر گیا ہے۔
جمعیۃ علماء ارریہ کے نائب صدر مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ حضرت مولانا ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، انہوں نے کبھی خود کو حکومت کے آگے نہیں جھکایا بلکہ حکومت کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ان کا شیوہ تھا اور امت کو بھی یہی پیغام دیا کہ اپنے حق کے لیے کبھی خود کو نہیں جھکانا۔
یہ بھی پڑھیں: کوچ بہار: پولنگ کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں 5 افراد ہلاک
وہیں اس موقع پر بزرگ عالم دین مولانا مجاہد الاسلام قاسمی نے کہا کہ امیر شریعت نے جن تحریکوں کو شروع کیا تھا اسے پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔