پٹنہ: بھارت مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا گہوارہ ہے، یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ جہاں ایک دوسرے کے تہواروں میں شریک ہوکر خوشیاں بانٹتے ہیں وہیں مزدور طبقہ بلاتفریق تہواروں میں استعمال ہونے والی چیزیں خصوصی طور پر بنا کر فروخت کرتا ہے لیکن ان مزدوروں پر مہنگائی کی مار پڑی ہے اور ان کی لاگت بھی نہیں نکل پا رہی ہے۔ اس سے سلسلے میں بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے ویر چند پٹیل سڑک کے کنارے دو مسلم خواتین چھٹھ پوجا کے لئے مٹی کا چولہا بنا کر فروخت کر رہی ہیں لیکن مہنگائی کے اس دور میں انہیں نقصان ہو رہا ہے۔ حالانکہ دن بدن مہنگائی سے پریشان ان لوگوں کے لیے یہ کام خسارے کا ثابت ہو رہا ہے باوجود اس یہ لوگ اپنا پیٹ پالنے کے لیے یہ کا کام کر رہے ہیں۔ Inflation effact on chhat festival
واضح رہے کہ چھٹھ ریاست بہار کا سب سے اہم تہوار مانا جاتا ہے جس میں سورج کو اردھ دکھانے والی خواتین صاف صفائی کا خصوصی خیال رکھتی ہیں، چھٹھ پوجا کرنے والی عورتیں اس موقع پر علیحدہ برتن اور چولہے پر لکڑی کے ذریعہ پرساد بناتی ہیں، ان چولہوں کے بغیر پرساد نہیں بنتا اور چھٹھ نامکمل مانا جاتا ہے۔ چولہا بنانے والی آسمہ خان کہتی ہے کہ وہ گزشتہ تہن برسوں سے مٹی کا چولہا بنا رہی ہیں منافع نہ ہونے پر بھی وہ اس کام کو انجام دے رہی ہیں۔ وہیں جاوید خان نے کہا کہ 'ایک چولہا کی قیمت 70 روپے ہیں لیکن خریدار اس مہنگائی میں بھی کم سے کم قیمت دے کر چولہا خریداری کرتے ہیں، جس سے ہمارا خسارہ ہوتا ہے۔ دن بھر میں دس سے بارہ چولہا فروخت ہوتا ہے پھر بھی لاگت نہیں نکل پاتی۔ Inflation Effect Clay Stoves Used on Chhath