ریاست بہار کے ضلع گیا میں پیر کے روز مرکزی صحت کی تین رکنی ٹیم پہنچی ہے۔ ضلع میں کورونا کے بڑھتے کیسز اور حالات کے متعلق یہاں سرکٹ ہاوس میں جائزہ میٹنگ کرکے ٹیم نے جائزہ لیا ہے۔
تین رکنی ٹیم میں مرکزی حکومت کے پبلک ہیلتھ وزرات کے سکریٹری لو اگروال، ایمس ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نیرج نشچل، این ڈی سی کے ڈائریکٹر ایس کے سنگھ شامل ہیں۔
یہاں سرکٹ ہاوس میں مرکزی ٹیم نے ڈسٹرک مجسٹریٹ، سول سرجن، اے این ایم سی ایچ کے سپریٹنڈنٹ، ایس ایس پی سمیت کئی اعلی حکام کے ساتھ حالات کاجائزہ لیا۔
میٹنگ کے بعد گیاشہر کے پیرمنصور روڈ سے لیکر جی بی روڈ تک بنائے گئے کنٹینمنٹ زون کاجائزہ لیا۔ اس کے بعد مرکزی ٹیم انوگرہ نارائن کووڈ۔19 ہسپتال کا جائزہ لیا۔ علاج سے لیکر یہاں کے سبھی انتظامات کی تفصیلی جانکاری حاصل کی ہے۔
ٹیم نے دوائیوں کے متعلق بھی جانکاری لی۔کووڈ ہسپتال ذرائع کے مطابق یہاں ہسپتال کے جائزہ کے دوران ٹیم کو کئی خامیاں بھی نظرآئی ہیں، جسے فوری طورسے دور کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
بتایاجارہا ہے کہ گزشتہ دس دنوں میں علاج کے دوران کورونا کے مثبت اور مشتبہ 30 سے زائد مریضوں کی موت کو لیکر بھی ٹیم نے جانکاری لی ہے۔
اے این ایم سی ایچ کے پرنسپل ایل جی اگروال نے بتایاکہ ٹیم نے علاج مزید بہتر کرنے کے ساتھ کچھ ضروری مشورے بھی دیے ہیں۔ کہاگیا ہے کہ کوشش ہونی چاہئے کہ سبھی مریض صحتیاب ہوکر لوٹیں، جو کمیاں ہیں اسے دور کرلی جائیں کیونکہ بہار میں مزید حالات آئندہ دنوں میں خراب ہوسکتے ہیں، ابھی حالات ویسے بگڑے نہیں ہیں۔ اسلیے تیاری بڑی ہونی چاہئے۔
سپرٹنڈنٹ نے بتایا کہ روزانہ چار سو جانچ کی جارہی ہے، آگے اور جانچ کی تعداد بڑھائی جائیگی۔ ابھی فی الحال 50 مریض اے این ایم سی ایچ کووڈ 19 ہسپتال میں زیرعلاج ہیں، بقیہ آئیسولیشن وارڈ میں ہیں۔
خیال ہوکہ شہر گیا میں واقع مگدھ کمشنری کا سب سے بڑا ہسپتال انوگرہ نارائن مگدھ میڈیکل ہسپتال کو کووڈ 19 ہسپتال کے طور پر مارچ میں ہی حکومت نے مخصوص کیاتھا، یہاں مگدھ کمشنری کے پانچ ضلع گیا، نوادہ، جہان آباد، اورنگ آباد، ارول سمیت دو اور ضلع رہتاس وکیمور کے کورونا متاثرین کے علاج کے لئے مختص کیا ہے تاہم ہسپتال میں بدنظمی اور غفلت کامعاملہ شروع سے اٹھ رہا ہے۔
یہاں کورونا متاثرین سمیت ان کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ، 'یہاں کورونا متاثرین کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا ہے، علاج کے نام پر خانہ پری کی جاتی ہے۔ عالم یہ ہے کہ ڈاکٹر متاثرین کو ہاتھ تک نہیں لگاتے ہیں۔'
شہر کے ایک تاجر کی موت کے بعد لواحقین نے کہاتھا کہ، 'جب ان کا مریض انتقال کرگیا اور اس کی نقل وحرکت بند ہوگئی تو ڈاکٹر انہیں دیکھنے کے بجائے فون نمبر مریض کامانگتے ہیں اور پھر جب فون اٹھایا نہیں جاتا ہے تو ڈاکٹر پھر لواحقین سے کہتے ہیں آپکا مریض فون نہیں اٹھا رہا ہے۔ آپ لوگ فون کرکے مریض سے بات کرلیں۔'
اسکے علاوہ ایک دوسرے کورونا مثبت مریض کی میت وارڈ میں گھنٹوں پڑی رہی تاہم میت وارڈ سے اس وقت ہٹائی گئی جب لواحقین ہسپتال پہنچے۔
مزید پڑھیں:
جے کے ہینڈی کرافٹ اور ہینڈلوم محکمہ ایوارڈ سے سرفراز
یہاں ہسپتال میں تین طرح کے وارڈ بنائے گئے ہیں، لیول تھری میں نازک حالت والے مریضوں کوبھرتی کیاجاتا ہے، جہاں وینٹیلیٹر سمیت اور کئی دوسرے لائف سپورٹ سسٹم ہیں حالانکہ اس لیول میں محض آٹھ بیڈ ہیں جو کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظرناکافی ہیں۔
جبکہ لیول ٹو کورونامثبت مریضوں کورکھاجارہا ہے اور لیول ون میں کورونا کے مشتبہ مریضوں کوبھرتی کیا جاتا ہے۔