ETV Bharat / state

Campaign to Make Muslim Graduates Voters in Gaya بہار کے حلقہ گیا میں مسلم گریجویٹس کو ووٹر بنانے کی مہم

بہار میں قانون ساز کونسل گریجویٹ کا بھی حلقہ ہے۔ اس میں وہی ووٹ کرتے ہیں جو گریجویٹس ہوتے ہیں۔ بہار میں گریجویٹ حلقے 6 ہیں یعنی کہ پورے بہارکو صرف چھ حلقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے جن میں پٹنہ گیا سارن ترہت دربھنگہ اور کوسی حلقہ شامل ہے۔Campaign to Make Muslim Graduates Voters in Gaya

author img

By

Published : Oct 19, 2022, 2:08 PM IST

بہار کے حلقہ گیا میں مسلم گریجویٹز کو ووٹر بنانے کی مہم
بہار کے حلقہ گیا میں مسلم گریجویٹز کو ووٹر بنانے کی مہم

گیا: ضلع گیا میں قانون ساز کونسل گریجویٹ حلقہ گیا کے انتخاب کی تیاریاں انتظامیہ کی جانب سے شروع ہوگئی ہیں۔ اس دوران ممکنہ امیدوار سرگرم ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اس مرتبہ مسلم سماجی کارکنان مسلم گریجویٹز کو ووٹر بنانے کی مہم شروع کی ہے۔ گزشتہ انتخاب میں محض دس ہزار گریجویٹ مسلم رائے دہندگان تھے حالانکہ گریجویٹس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ Campaign to Make Muslim Graduates Voters in Gaya

بہار کے حلقہ گیا میں مسلم گریجویٹز کو ووٹر بنانے کی مہم

بہار میں قانون ساز کونسل گریجویٹ کا بھی حلقہ ہے۔ اس میں وہی ووٹ کرتے ہیں جو گریجویٹس ہوتے ہیں۔ بہار میں گریجویٹ حلقے 6ہیں یعنی کہ پورے بہارکو صرف چھ حلقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے جن میں پٹنہ گیا سارن ترہت دربھنگہ اور کوسی حلقہ ہے گیا حلقہ جس میں آٹھ ضلعے ہیں تاہم اس پورے حلقے میں گزشتہ انتخاب 2017 میں مسلم ووٹرز کی تعداد دس ہزار کے قریب تھی جب کہ مسلم معاشرے میں گریجویٹس کی۔ اس سے کئی گنا تعداد صرف ضلع گیا میں ہوگی تاہم اس انتخاب کے لیے ووٹرز کی تعداد اس لیے کم ہوتی ہے کیونکہ اس میں مسلم طبقہ دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ MLC election in Bihar

سنی وقف بورڈ کے سابق ایڈمنسٹریٹر سید شارم علی کہتے ہیں کہ ووٹرز کی تعداد کم ہونے کا نقصان یہ ہوا کہ جب سے اس حلقے کے لیے ووٹنگ ہورہی ہے تاحال گیا حلقہ سے کسی سیاسی جماعت نے اپنا امیدوار مسلم کو نہیں بنایا ہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے عذر یہ پیش کیا جاتاہے کہ اس انتخاب میں مسلم ووٹرز کی تعداد کم ہے لہٰذا وہ کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے ہیں اور اس وجہ سے مسلم امیدواری ختم ہوجاتی ہے۔ Muslim Candidate for Graduate MLC

انہوں نے کہا کہ اس میں مسلم ووٹروں کی تعداد اس لئے کم ہوتی ہے کیونکہ مسلمانوں کے درمیان بیداری کی کمی ہے اور اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ مسلم امیدوار اس میں قسمت آزماتے نہیں ہیں چونکہ یہ ایسا انتخاب ہے جس میں امیدوار ہی گریجویٹس ووٹرز کو جوڑنے کی مہم اپنی سطح سے چلاتا ہے اس میں مسلم امیدوار نہیں ہوتے ہیں اس لیے کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ہے اس حلقہ سے پہلی مرتبہ گزشتہ بارسنہ 2017 میں سید شارم علی نے قسمت آزمایا تاہم انہیں جیت نہیں ملی۔ Graduate MLC Election

شارم کہتے ہیں کہ اس نشست کے لیے مسلمانوں کو سیاسی پارٹیوں کے جانب سے اس لئے ترجیح نہیں دی جاتی کہ کیونکہ مسلمانوں کا بڑا طبقہ جو گریجویٹ ہے وہ اس کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور انتخابات کے پیش نظر ووٹر لسٹ میں وہ اپنے ناموں کوشامل نہیں کراتے اس مرتبہ موقع غنیمت ہے اور لوگوں کے پاس تجربہ بھی ہے گریجویٹس رائے دہندگان کو بڑی تعداد میں جوڑیں تو ریزلٹ نہ صرف چونکانے والا ہوگا بلکہ ہماری اہمیت بھی اجاگر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: Congress Presidential Election کانگریس صدر کے انتخابی عمل پر تھرور گروپ کو اعتراض

گیا: ضلع گیا میں قانون ساز کونسل گریجویٹ حلقہ گیا کے انتخاب کی تیاریاں انتظامیہ کی جانب سے شروع ہوگئی ہیں۔ اس دوران ممکنہ امیدوار سرگرم ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اس مرتبہ مسلم سماجی کارکنان مسلم گریجویٹز کو ووٹر بنانے کی مہم شروع کی ہے۔ گزشتہ انتخاب میں محض دس ہزار گریجویٹ مسلم رائے دہندگان تھے حالانکہ گریجویٹس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ Campaign to Make Muslim Graduates Voters in Gaya

بہار کے حلقہ گیا میں مسلم گریجویٹز کو ووٹر بنانے کی مہم

بہار میں قانون ساز کونسل گریجویٹ کا بھی حلقہ ہے۔ اس میں وہی ووٹ کرتے ہیں جو گریجویٹس ہوتے ہیں۔ بہار میں گریجویٹ حلقے 6ہیں یعنی کہ پورے بہارکو صرف چھ حلقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے جن میں پٹنہ گیا سارن ترہت دربھنگہ اور کوسی حلقہ ہے گیا حلقہ جس میں آٹھ ضلعے ہیں تاہم اس پورے حلقے میں گزشتہ انتخاب 2017 میں مسلم ووٹرز کی تعداد دس ہزار کے قریب تھی جب کہ مسلم معاشرے میں گریجویٹس کی۔ اس سے کئی گنا تعداد صرف ضلع گیا میں ہوگی تاہم اس انتخاب کے لیے ووٹرز کی تعداد اس لیے کم ہوتی ہے کیونکہ اس میں مسلم طبقہ دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔ MLC election in Bihar

سنی وقف بورڈ کے سابق ایڈمنسٹریٹر سید شارم علی کہتے ہیں کہ ووٹرز کی تعداد کم ہونے کا نقصان یہ ہوا کہ جب سے اس حلقے کے لیے ووٹنگ ہورہی ہے تاحال گیا حلقہ سے کسی سیاسی جماعت نے اپنا امیدوار مسلم کو نہیں بنایا ہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے عذر یہ پیش کیا جاتاہے کہ اس انتخاب میں مسلم ووٹرز کی تعداد کم ہے لہٰذا وہ کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہتے ہیں اور اس وجہ سے مسلم امیدواری ختم ہوجاتی ہے۔ Muslim Candidate for Graduate MLC

انہوں نے کہا کہ اس میں مسلم ووٹروں کی تعداد اس لئے کم ہوتی ہے کیونکہ مسلمانوں کے درمیان بیداری کی کمی ہے اور اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ مسلم امیدوار اس میں قسمت آزماتے نہیں ہیں چونکہ یہ ایسا انتخاب ہے جس میں امیدوار ہی گریجویٹس ووٹرز کو جوڑنے کی مہم اپنی سطح سے چلاتا ہے اس میں مسلم امیدوار نہیں ہوتے ہیں اس لیے کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ہے اس حلقہ سے پہلی مرتبہ گزشتہ بارسنہ 2017 میں سید شارم علی نے قسمت آزمایا تاہم انہیں جیت نہیں ملی۔ Graduate MLC Election

شارم کہتے ہیں کہ اس نشست کے لیے مسلمانوں کو سیاسی پارٹیوں کے جانب سے اس لئے ترجیح نہیں دی جاتی کہ کیونکہ مسلمانوں کا بڑا طبقہ جو گریجویٹ ہے وہ اس کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور انتخابات کے پیش نظر ووٹر لسٹ میں وہ اپنے ناموں کوشامل نہیں کراتے اس مرتبہ موقع غنیمت ہے اور لوگوں کے پاس تجربہ بھی ہے گریجویٹس رائے دہندگان کو بڑی تعداد میں جوڑیں تو ریزلٹ نہ صرف چونکانے والا ہوگا بلکہ ہماری اہمیت بھی اجاگر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: Congress Presidential Election کانگریس صدر کے انتخابی عمل پر تھرور گروپ کو اعتراض

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.