روزہ رکھ کر لہو و لعب میں وقت گزارنا، روزہ رکھ کر غیبت کرنا، روزہ رکھ جھوٹ بولنا، روزہ رکھ کر اپنے حرکات و سکنات سے دوسروں کو تکلیف پہنچانا اور روزہ رکھ شیطان کے وہ تمام اعمال کرنا جسے روزہ کی حالت میں نہ کرنے کی سخت تاکید کی گئی ہے، تو ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا روزہ رکھنا دن بھر بھوکہ پیاسا رہنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
مفتی حسین احمد ہمدم نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کا روزہ تو سبھی رکھتے ہیں مگر صرف رکھ لینا کافی نہیں بلکہ روزہ کی قبولیت اس کی حفاظت میں رپوش ہے، جس طرح روزہ رکھنے کے تقاضے ہیں اسی طرح اس کے حفاظت کے بھی چند تقاضے ہیں۔
مفتی حسین نے کہا کہ اس ماہ میں خاص طور سے نوجوان طبقہ، تاجر طبقہ اور خواتین کو اپنے روزوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں:
رمضان المبارک کی رونقیں کورونا وائرس سے ماند پڑگئیں
عام دنوں کے مقابلے اس ماہ میں تاجروں کے تجارتی معاملے میں تبدیلی واقع ہوتی ہے، چند کو چھوڑ دیں تو اکثر ایسے تاجر ہیں جو عید کی خریداری کرنے والے عوام سے بے جا رقم لیتے ہیں اور اس ذیل میں متعدد بار جھوٹ بھی بولتے ہیں، اسی طرح نوجوان طبقہ اس مہینے میں وقت گزاری کے لیے موبائل کا بےجا استعمال کرتا ہے، اس سے ان کا روزہ متاثر ہوتا ہے۔