گیا: ریاست بہار کے گیا میں ہونے والے میونسپل کارپوریشن کے ضمنی انتخاب میں سابق ڈپٹی میئر کے مدمقابل بہار کیڈر کے آئی اے ایس افسر عارف احسن کے بھائی آصف احسن امیدوار ہیں۔ یہاں وارڈ میں براہ راست مقابلہ ان دونوں کے درمیان مانا جارہاہے حالانکہ یہاں سے ان دونوں کے علاوہ دو اور امیدوار ہیں لیکن آئی اے ایس کے بھائی اور سابق ڈپٹی میئر کی امیدواری وارڈ اور شہر میں موضوع بحث ہے۔ سابق ڈپٹی میئر اکہوری اونکار ناتھ عرف موہن شریواستو بیس برسوں سے میونسپل کارپوریشن میں نمائندگی کررہے ہیں اور وہ مسلسل ڈپٹی میئر کے عہدے پر فائز رہے ہیں تاہم گزشتہ انتخاب میں اپنے روایتی وارڈ 11 میں ایک نوجوان سے وہ شکست کھا گئے تھے جس کی وجہ سے ان کے قریبی دوست اور وارڈ 26 نیوکریم گنج کے کاؤنسلر ابرار احمد نے استعفی پیش کرکے یہاں سے اُنہیں امیدوار بنایا ہے جبکہ آصف احسن کا سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں ہے ان کا ایک بھائی عارف احسن بہار کیڈر کا آئی اے ایس ہے اور وہ فی الحال پورنیہ کارپوریشن کے کمشنر ہیں جبکہ ان کے والد سرکاری ٹیچر تھے جو اب سبکدوش ہوچکے ہیں۔ آصف احسن پیشہ سے انجنیئر ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آصف احسن نے کہا کہ انتخاب لڑنا سب کا حق ہے تاہم یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ پر عوام نے اعتماد کیا اور آپکو بلامقابلہ منتخب کیا تاہم اپنے ذاتی مفادات کی خاطر وارڈ سے استعفیٰ پیش کرکے ایک ایسے شخص کو ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جسکے تعلق سے متعدد باتیں اور الزمات ہیں۔
انہوں نے وارڈ سے اپنی امیدواری پر کہا کہ وارڈ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اُنہوں نے یہاں سے انتخاب لڑنے کہا فیصلہ کیا ہے۔ وہ آئی اے ایس عارف احسن کے بھائی ہیں یہ حقیقت ہے تاہم وہ سرکاری ملازمت میں ہیں اور ایک بڑے عہدے پر فائز ہیں۔ اس انتخاب سے انکا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ووٹ دینے کا حق سب کو ہے لیکن ان کے بھائی مصروفیت کی بناء پر ووٹنگ میں بھی حصہ لینے نہیں لے پائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان کا مقابلہ ایک طاقتور شخص سے ہے لیکن جمہوریت میں عوام کی طاقت سب سے بڑی ہوتی ہے۔ عوام جسے چاہے اس پر اعتماد کرکے کامیاب بنائے ہم یہاں وارڈ کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے عوام سے مل رہے ہیں۔
اُنہوں نے سابق وارڈ کاؤنسلر ابرار احمد عرف بھولا میاں کے استعفیٰ کو وارڈ مخالف بتاتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے اعتماد کو توڑنے والا فیصلہ تھا کیوں کہ عوام نے انکو بہت زیادہ پیار دیا اور اُنہیں گزشتہ برس دسمبر میں ہوئے انتخاب میں بلا مقابلہ جیت سے ہمکنار کرایا لیکن اس فیصلے سے تکلیف لوگوں کو ہوئی ہے۔ ایک ایسا وارڈ جہاں مسلم اکثریتی ووٹر ہیں وہاں سے باہر کے شخص کو لانا مناسب نہیں ہے حالانکہ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی کہیں سے انتخاب لڑ سکتا ہے لیکن موجودہ امیدوار یہاں کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ یہاں وارڈ کے مسائل کو مقامی شخص ہی بہتر سمجھ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: GMC By elections گیا میونسپل کارپوریشن کے ضمنی انتخاب کی تشہیری مہم شروع
انہوں نے کہا کہ گنگاجمنی تہذیب کی مثال پیش کی جارہی ہے کہ مسلم اکثریتی وارڈ سے ایک ہندو شخص امیدوار ہے لیکن اسی وارڈ میں گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کی جائے گی سابق ڈپٹی میئر جس وارڈ میں ہار چکے ہیں وہاں کے لوگوں نے اعتماد نہیں کیا تو اب اس وارڈ پر وہ تھوپے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ وارڈ نمبر 26 مسلم اکثریتی وارڈ ہے۔ یہاں سے ابرار احمد کاؤنسلر تھے لیکن انہوں نے یہاں سے استعفی دیکر موہن شریواستو کو امیدوار بنایا ہے۔ ان کے اس فیصلے کی جہاں حمایت وارڈ میں ہورہی ہے وہیں اس کی مخالفت بھی ہورہی ہے۔ بتا دیں کہ نو جون کو انتخاب ہونا ہے۔ ایسے میں سبھی امیدوار انتخابی تشہیری مہم میں اپنی طاقت کا زبردست مظاہرہ کررہے ہیں۔