ETV Bharat / state

مرکزی وزیر دفعہ 370 کی منسوخی کے سوال پر بچ کر نکل گئے

author img

By

Published : Sep 28, 2019, 11:57 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 10:06 AM IST

ریاست بہار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ریاستی صدر و موجودہ وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے ارریہ میں کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے پر منعقد ایک مذاکرہ میں شرکت کی غرض سے آئے تھے لیکن کشمیر کے سوال پر انہوں نے چپی سادھ لی اور وہاں سے نکل گئے۔

وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے

نتیا نند پروگرام کے طے شدہ وقت سے تین گھنٹے تاخیر سے پہنچے جس کی وجہ سے نصف سے زائد کارکنان واپس چلے گئے اور ہال خالی ہو گیا تھا۔

پروگرام میں تمام مقررین نے دفعہ 370 خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کے اس فیصلے پر تعریفوں کے پل باندھے اور جذباتی انداز میں کشمیر ہمارا ہے، پاکستان کو نیست و نابود کر دیں گے جسیے نعرے لگائے لیکن کسی نے بھی وہاں کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کوئی گفتگو نہیں کی یا شاید وہ بھی وہاں کی صورتحال سے واقف نہیں ہیں۔

وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے، ویڈیو

نتیا نند کے خطاب کے بعد جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے پورے خطاب میں صرف کشمیر اور آرٹیکل 370 کے بارے میں ہی گفتگو کی لیکن وہاں کے باشندگان کی حالت اس وقت کیا ہے اس تعلق سے کوئی گفتگو نہیں کی تو وزیر موصوف اس سوال کے جواب پر بھاگتے ہوئے نظر آئے۔

نمائندے کے بار بار اصرار کرنے پر بھی وہ جواب دینے سے کتراتے رہے اور آخر میں وہ کسی بھی میڈیا نمائندے کے سوال کا جواب دئے بغیر ہی وہاں سے نکل گئے۔

اسٹیج پر موجود وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے سے امید کی جا رہی تھی کہ وہ اس موضوع پر تفصیلی گفتگو کریں گے اور عوام کو جموں و کشمیر کی صحیح صورتحال سے بھی آگاہ کریں گے تا کہ میڈیا اور انٹرنیٹ کی پابندی کے بعد کشمیر اور وہاں کی پریشانیوں کے حوالے سے جو خبریں گردش کر رہی تھیں وہ وزیر موصوف کے زبانی صاف ہو لیکن نتیا نند کی پوری تقریر کا محور مرکز آرٹیکل 370 کی منسوخی پر وزیراعظم کو ملنے والی شاباشی تھا جبکہ انہوں نے جموں و کشمیر کی موجودہ موجودہ صورتحال کے بارے میں نہرو کو مورد الزام ٹھہرایا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہے کسی بھی پارٹی کا رکن جب وزیر کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو وہ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا نمائندہ ہوتا ہے، ایسے میں اگر صحافی کے سوال کا تشفی بخش جواب نہ دے سکے تو اس پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔

نتیا نند پروگرام کے طے شدہ وقت سے تین گھنٹے تاخیر سے پہنچے جس کی وجہ سے نصف سے زائد کارکنان واپس چلے گئے اور ہال خالی ہو گیا تھا۔

پروگرام میں تمام مقررین نے دفعہ 370 خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کے اس فیصلے پر تعریفوں کے پل باندھے اور جذباتی انداز میں کشمیر ہمارا ہے، پاکستان کو نیست و نابود کر دیں گے جسیے نعرے لگائے لیکن کسی نے بھی وہاں کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کوئی گفتگو نہیں کی یا شاید وہ بھی وہاں کی صورتحال سے واقف نہیں ہیں۔

وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے، ویڈیو

نتیا نند کے خطاب کے بعد جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے پورے خطاب میں صرف کشمیر اور آرٹیکل 370 کے بارے میں ہی گفتگو کی لیکن وہاں کے باشندگان کی حالت اس وقت کیا ہے اس تعلق سے کوئی گفتگو نہیں کی تو وزیر موصوف اس سوال کے جواب پر بھاگتے ہوئے نظر آئے۔

نمائندے کے بار بار اصرار کرنے پر بھی وہ جواب دینے سے کتراتے رہے اور آخر میں وہ کسی بھی میڈیا نمائندے کے سوال کا جواب دئے بغیر ہی وہاں سے نکل گئے۔

اسٹیج پر موجود وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے سے امید کی جا رہی تھی کہ وہ اس موضوع پر تفصیلی گفتگو کریں گے اور عوام کو جموں و کشمیر کی صحیح صورتحال سے بھی آگاہ کریں گے تا کہ میڈیا اور انٹرنیٹ کی پابندی کے بعد کشمیر اور وہاں کی پریشانیوں کے حوالے سے جو خبریں گردش کر رہی تھیں وہ وزیر موصوف کے زبانی صاف ہو لیکن نتیا نند کی پوری تقریر کا محور مرکز آرٹیکل 370 کی منسوخی پر وزیراعظم کو ملنے والی شاباشی تھا جبکہ انہوں نے جموں و کشمیر کی موجودہ موجودہ صورتحال کے بارے میں نہرو کو مورد الزام ٹھہرایا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہے کسی بھی پارٹی کا رکن جب وزیر کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو وہ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا نمائندہ ہوتا ہے، ایسے میں اگر صحافی کے سوال کا تشفی بخش جواب نہ دے سکے تو اس پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔

Intro:ای ٹی وی بھارت کے سوال سے وزیر مملکت برائے امور داخلہ بھاگتے ہوئے نظر آئے

ارریہ : بھاجپا کے سابق ریاستی صدر و مرکز کے مودی حکومت میں موجودہ وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیہ نند رائے آج ارریہ میں کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے پر منعقد ایک مذاکرہ میں شرکت کرنے آئے تھے، حالانکہ وزیر موصوف طے شدہ پروگرام کے تین گھنٹے تاخیر سے پہنچے جس وجہ سے آدھے سے زیادہ کارکنان واپس گھر چلے گئے اور ہال خالی رہ گیا. تمام مقررین نے دفعہ 370 خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کے اس قدم پر تعریف و توصیف کے پل باندھے، اور جذباتی انداز میں کشمیر ہمارا ہے، پاکستان کو نیست و نابود کر دیں گے جسیے نعرے لگائے مگر کسی مقررین نے وہاں کے موجودہ صورتحال کے بارے میں کوئی گفتگو نہیں کی یا شاید انہیں بھی وہاں کی صحیح صورتحال سے آگاہ نہیں.


Body:ای ٹی وی بھارت نمائندہ تمام مقررین کے خطاب کو بغور سنا، اسٹیج پر موجود وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیہ نند رائے سے امید کی جا رہی تھی کہ وہ موضوع پر تفصیلی گفتگو کریں گے اور عوام کو وہاں کی صحیح صورتحال سے بھی آگاہ کریں گے تاکہ میڈیا اور انٹرنیٹ کی پابندی کے بعد کشمیر اور وہاں کی پریشانیوں کے حوالے سے جو خبریں گردش کر رہی تھی وہ وزیر موصوف کے زبانی صاف ہو. مگر وزیر موصوف اپنے پورے خطاب میں صرف کشمیر میں 370 ختم کرنے کے بعد وزیراعظم کو پوری دنیا سے جو ساباشی ملی ہے صرف اسی کا ذکر کرتے رہے. اور مخالفین پر مسلسل حملہ آور رہے، انہوں کشمیر کے موجودہ حالات کے کے لئے سیدھے طور پر نہرو کو ذمہ دار قرار دیا.


Conclusion:وزیر موصوف کے خطاب کے بعد جب ای ٹی وی بھارت نمائندہ نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے پورے خطاب میں صرف کشمیر اور 370 کے بارے میں ہی گفتگو کی مگر وہاں کے باشندگان کی حالت اس وقت کیا ہے اس تعلق سے کوئی گفتگو نہیں کی تو موصوف سوال کے جواب پر بھاگتے ہوئے نظر آئے اور یہ سمجھانے کی کوشش کی اپنے بھاشن میں ساری بات کہہ دی ہیں. نمائندہ کے بار بار اصرار کرنے پر بھی وہ جواب دینے سے کتراتے رہے. آخر میں انہوں نے کسی بھی میڈیا کے سوال کا جواب دئے بغیر ہی وہاں سے نکل گئے.
سوال یہ ہے کسی بھی پارٹی کا رکن جب وزیر کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو وہ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا نمائندہ ہوتا ہے، ایسے میں اگر صحافی کے سوال کا تشفی بخش جواب نہ دے سکے تو اس پر سوال کھڑا ہونا لازمی ہے.

ویڈیو....... نتیہ نند رائے ، وزیر مملکت برائے امور داخلہ، حکومت ہند
Last Updated : Oct 2, 2019, 10:06 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.