ETV Bharat / state

مانجھی نے کی مانجھی کی تنقید

author img

By

Published : Sep 3, 2020, 3:16 PM IST

ریاست بہار کے سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی کے این ڈی اے میں شمولیت کے ساتھ ہی ان ے آبائی ضلع گیا میں مخالفت شروع ہوگئی ہے۔

ہری مانجھی
ہری مانجھی

ریاست بہار کے ضلع گیا کے سابق رکن پارلیمان و بی جے پی کے سینیئر رہنماء ہری مانجھی نے جیتن رام مانجھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کسی بھی اتحاد میں جانے یا نکلنے سے فائدہ ونقصان نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعلی نے ساخ کھو دی ہے۔

ہری مانجھی

وہ حالات کے تحت وزیراعلی بنے اور اس کے بعد انہوں نے ذاتی مفاد کوترجیح دی ہے۔

ہری مانجھی بی جے پی کی ٹکٹ سے مسلسل دومرتبہ گیا پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔

سنہ2019 کے انتخاب میں گیا پارلیمانی حلقہ جے ڈی یو کے کوٹے میں جانے سے ہری مانجھی کو ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا۔

ہری مانجھی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیتن رام مانجھی کا اثر اپنے سماج میں بھی نہیں ہے۔

این ڈی اے میں ان کی کوئی بڑی حیثیت نہیں ہوگی۔

بی جے پی نے ان کے ساتھ رہکر دیکھ لیا ہے ، کوئی فائدہ 2015 میں نہیں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ نے عدم کارکردگی اور اس کے نتیجے میں اینٹی انکمبینسی کی وجہ سے انتخابی حلقوں کو نصف درجن بار تبدیل کیا ہے۔

کسی بھی اسمبلی حلقے میں وہ دوبارہ انتخاب نہیں لڑے ہیں اور اگر کہیں دوبارہ آئے بھی تو وہاں سے ان کی ہار ہوئی ہے۔

جیتن مانجھی کے سیاسی قد کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ 'میں ' ہری مانجھی جیسے عام بی جے پی کارکن نے سال 2014 میں گیا پارلیمانی حلقہ میں جتن مانجھی کو شکست دی تھی بلکہ وہ تیسرے نمبر پر رہے تھے ۔

خیال رہے کہ ہری مانجھی کو تین لاکھ پچیس ہزار ووٹ ملے تھے جب کہ جیتن رام مانجھی صرف 1.31 لاکھ ووٹوں سے اپنی سیکیورٹی ڈپازٹ کو بچانے میں کامیاب رہے تھے ۔

ہری مانجھی نے کہا کہ سیاست میں مستقل مزاجی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

سابق وزیراعلیٰ ایوان بالا میں پچھلے دروازے سے داخل ہونا چاہتے ہیں اور این ڈی اے میں شامل ہوکر اپنے کنبے کے ممبروں کے لئے ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں جس میں ان کی سمدھین اور بیٹے سمیت کئی رشتے دار بھی شامل ہیں۔

ہری مانجھی نے کہاکہ جیتن مانجھی 2014 میں وزیراعلی بننے کے بعد نتیش کمار کودھوکہ دیا ، بعد میں انہوں نے کرسی کھونے کے بعد پارٹی بنائی اوربی جے پی نے انہیں این ڈی اے میں شامل کیا۔

خیال رہے کہ جیتن رام مانجھی نے ریاستی اسمبلی انتخابات میں گیا ضلع کی 10 میں سے نصف نشستوں پر مبینہ طور پر دعویٰ کیا ہے ۔

اس سے ضلع میں سیاست نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے۔

جیتن رام مانجھی نے جن سیٹوں مطالبہ کیا ہے اس میں ٹکاری اور شیرگھاٹی بھی ہیں۔

جے ڈی یو کو ٹکاری سیٹ پر راضی کرنے میں زیادہ پریشانی نہیں ہے کیونکہ جے ڈی یو کے ٹکاری ایم ایل اے ابھے کشواہا نے عملی طور پر ٹکاری حلقہ کو ترک کردیا ہے اور بیلا گنج میں خصوصی طور پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔

حال ہی میں بیلا گنج میں پارٹی دفتر قائم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:ہندوستانی عوام مورچہ ایک بار پھر این ڈی اے میں شامل

شیر گھاٹی کی سیٹ جو مبینہ طور پر سابق وزیراعلی کی نگاہ میں ہے ، اس وقت جے ڈی یو کے دو مرتبہ سے رکن اسمبلی اور سابق وزیر ونود یادو کے پاس ہے۔

مبینہ طور پر مانجھی کے ذریعہ جن پانچ نشستوں کا مطالبہ کیا گیا ہے ان میں سے ایک امام گنج ہے ۔

یہ سیٹ اس وقت ان کے پاس ہے ۔

دیگر دو سیٹیں آر جے ڈی کے پاس ہیں اور دونوں ارکان اسمبلی خواتین ہیں۔

اتری سیٹ فی الحال کنتی دیوی کے پاس ہے جب کہ بارہ چٹی نشست دلت رہنما بھگوتیا دیوی کی بیٹی سمتا دیوی کے پاس ہے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا کے سابق رکن پارلیمان و بی جے پی کے سینیئر رہنماء ہری مانجھی نے جیتن رام مانجھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کسی بھی اتحاد میں جانے یا نکلنے سے فائدہ ونقصان نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعلی نے ساخ کھو دی ہے۔

ہری مانجھی

وہ حالات کے تحت وزیراعلی بنے اور اس کے بعد انہوں نے ذاتی مفاد کوترجیح دی ہے۔

ہری مانجھی بی جے پی کی ٹکٹ سے مسلسل دومرتبہ گیا پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔

سنہ2019 کے انتخاب میں گیا پارلیمانی حلقہ جے ڈی یو کے کوٹے میں جانے سے ہری مانجھی کو ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا۔

ہری مانجھی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیتن رام مانجھی کا اثر اپنے سماج میں بھی نہیں ہے۔

این ڈی اے میں ان کی کوئی بڑی حیثیت نہیں ہوگی۔

بی جے پی نے ان کے ساتھ رہکر دیکھ لیا ہے ، کوئی فائدہ 2015 میں نہیں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ نے عدم کارکردگی اور اس کے نتیجے میں اینٹی انکمبینسی کی وجہ سے انتخابی حلقوں کو نصف درجن بار تبدیل کیا ہے۔

کسی بھی اسمبلی حلقے میں وہ دوبارہ انتخاب نہیں لڑے ہیں اور اگر کہیں دوبارہ آئے بھی تو وہاں سے ان کی ہار ہوئی ہے۔

جیتن مانجھی کے سیاسی قد کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ 'میں ' ہری مانجھی جیسے عام بی جے پی کارکن نے سال 2014 میں گیا پارلیمانی حلقہ میں جتن مانجھی کو شکست دی تھی بلکہ وہ تیسرے نمبر پر رہے تھے ۔

خیال رہے کہ ہری مانجھی کو تین لاکھ پچیس ہزار ووٹ ملے تھے جب کہ جیتن رام مانجھی صرف 1.31 لاکھ ووٹوں سے اپنی سیکیورٹی ڈپازٹ کو بچانے میں کامیاب رہے تھے ۔

ہری مانجھی نے کہا کہ سیاست میں مستقل مزاجی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

سابق وزیراعلیٰ ایوان بالا میں پچھلے دروازے سے داخل ہونا چاہتے ہیں اور این ڈی اے میں شامل ہوکر اپنے کنبے کے ممبروں کے لئے ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں جس میں ان کی سمدھین اور بیٹے سمیت کئی رشتے دار بھی شامل ہیں۔

ہری مانجھی نے کہاکہ جیتن مانجھی 2014 میں وزیراعلی بننے کے بعد نتیش کمار کودھوکہ دیا ، بعد میں انہوں نے کرسی کھونے کے بعد پارٹی بنائی اوربی جے پی نے انہیں این ڈی اے میں شامل کیا۔

خیال رہے کہ جیتن رام مانجھی نے ریاستی اسمبلی انتخابات میں گیا ضلع کی 10 میں سے نصف نشستوں پر مبینہ طور پر دعویٰ کیا ہے ۔

اس سے ضلع میں سیاست نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے۔

جیتن رام مانجھی نے جن سیٹوں مطالبہ کیا ہے اس میں ٹکاری اور شیرگھاٹی بھی ہیں۔

جے ڈی یو کو ٹکاری سیٹ پر راضی کرنے میں زیادہ پریشانی نہیں ہے کیونکہ جے ڈی یو کے ٹکاری ایم ایل اے ابھے کشواہا نے عملی طور پر ٹکاری حلقہ کو ترک کردیا ہے اور بیلا گنج میں خصوصی طور پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔

حال ہی میں بیلا گنج میں پارٹی دفتر قائم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:ہندوستانی عوام مورچہ ایک بار پھر این ڈی اے میں شامل

شیر گھاٹی کی سیٹ جو مبینہ طور پر سابق وزیراعلی کی نگاہ میں ہے ، اس وقت جے ڈی یو کے دو مرتبہ سے رکن اسمبلی اور سابق وزیر ونود یادو کے پاس ہے۔

مبینہ طور پر مانجھی کے ذریعہ جن پانچ نشستوں کا مطالبہ کیا گیا ہے ان میں سے ایک امام گنج ہے ۔

یہ سیٹ اس وقت ان کے پاس ہے ۔

دیگر دو سیٹیں آر جے ڈی کے پاس ہیں اور دونوں ارکان اسمبلی خواتین ہیں۔

اتری سیٹ فی الحال کنتی دیوی کے پاس ہے جب کہ بارہ چٹی نشست دلت رہنما بھگوتیا دیوی کی بیٹی سمتا دیوی کے پاس ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.