ریاست بہار کے ضلع گیا کی پہچان عالمی سطح پر مذہبی مقامات اور اچھے کاموں سے کی جاتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں ضلع کی شناخت بچہ مزدوری کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ہونی شروع ہوئی ہے اور اس شناخت سے نجات تب ہی مل سکتی ہے جب میڈیا بھی اس میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔
ان خیالات کا اظہار جلع گیا میں منعقد ایک سیمینار میں کیا گیا جس کا مقصد ضلع کع بچہ مزدوری سے پاک کرنے کے لیے اقدامات کرنا تھا۔
بچہ مزدوری اور زمینی سطح کی صحافت کے موضوع سے متعلق سینٹر ڈائریکٹ آرگنائزیشن اور ہیومن لبرٹی نیٹ ورک کے زیر اہتمام سیمینار میں پٹنہ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سریش کمار اور سینیئر صحافی پیوش مترا نے گیا کے صحافیوں سے تفصیلی گفتگو کی جبکہ صحافیوں نے بھی اس مسئلے پر اپنا ہر ممکن تعاون پیش کرنے کا یقین دلایا۔
سریش کمار نے بتایا کہ اس وقت گیا میں 92978 بچہ مزدور ہیں اور یہ تعداد بہار میں سب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچہ مزدوری کے خلاف اجتماعی کوششوں سے ملک میں پہلی بار کسی شخص کو بچوں سے مزدوری کروانے کی پاداش میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تنظیم اب تک جے پور سے 500 بچوں کو بچا چکی ہے جبکہ وہ مزید 300 بچوں اور ان کے کنبوں کی معاشی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے تا کہ وہ دوبارہ بچہ مزدوری پر مجبور نا ہوں۔